صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

رئیس شیخ کے بھیونڈی میں انتخاب لڑنے سے بنگالی بابا پر دیوانگی طاری

بدزبانی کی انتہا کردی ، اپنے عقیدتمندوں کو رئیس شیخ کے خلاف ووٹنگ کا ہٹلری حکم

81,666
بابا بنگالی اپنے اصلی رنگ و روپ میں

ممبئی : جہاں سچ نہ چلے وہاں جھوٹ سہی ، جہاں مال نہ ملے وہاں لوٹ سہی کی راہ پر چلنے والا آزاد میدان فسادات اور قتل کا ملز توڑوئے ناگپاڑہ دو ٹانکی کا باہو بلی نتھانی بلڈر کا دست راست نام نہاد مذہبی شخصیت زمین مافیا شری معین اشرف عرف بنگالی بابا نے بھیونڈی سے سماج وادی کے ٹکٹ پر الیکشن کے امیدوار رئیس شیخ کیلئے کانگریس سے سپاری لی ہے ۔ چونکہ رئیس شیخ ممبئی کے مدن پورہ سے کارپوریٹر ہیں اور انہوں نے دوسرے امیدواروں کی طرح بنگالی بابا کو نہ تو ملائی کھلائی ہے اور نہ اس کا ہاتھ چوما ہے اور نہ ہی اس کے آشرم کے زیر زمین خفیہ جگہ میں اس کا آشیر واد لینے گئے ہیں اس کے باوجود وہ مدنپورہ سے فاتح ہوئے ۔ یہ الگ بات ہے کہ بنگالی اپنے سگے بھائی کو ممبرا سے کارپوریشن کا الیکشن نہیں جتا پایا کیوں کہ وہاں اس کا کوئی چمتکار کام میں نہیں آیا ۔ خود کو شہنشاہ اکبر سمجھنے والا بنگالی بابا کا سنگھم فلم کے جے کانت شیکرے کی طرح انا مجروح ہوئی ہے ۔

اس سپاری کے دوران اپنے ہی ایک بھکت سے گفتگو کرتے ہوئے بنگالی بابا اپنی خود کی آڈیو ریکارڈ لیک کرکے خود کو بہت بڑا باہو بلی ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے اس کا لہجہ سننے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حقیقت میں یہ بنگالی بابا ہے یا بنگالی یا کوئی بھائی جو سپاری بازی کی بات کررہا ہے ۔ بھیونڈی میں رئیس کے خلاف تماشہ کرنے کی بات کررہا ہے ویسا ہی تماشہ جیسا آزاد میدان فسادات جا اس نے کرواکر خود بھاگ کھڑا ہوا اور وہاں سادہ لوح نوجوانوں کو پولس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جن کی خبر لینے کی بھی بنگالی گینگ کے کسی فرد نہیں کبھی نہیں کی ۔

بنگالی کی یہ آڈیو کلپ تھانے پولس اور انتخابی کمیشن تک پہنچ چکی ہے اور وہ اس کی تفتیش کررہے ہیں کہ مذکورہ آڈیو بنگالی کی ہے یا کسی اور کی اگر یہ آڈیو بابا بنگالی کی ہے تو ممکن ہے کہ اسے انتخاب سے قبل حفط ماتقدم کے طور پر حوالات کی ہوا کھانی پڑے ۔ کیوں کہ انتخابی کمیشن میں انتخاب سے قبل وہ کسی طرح انتخاب کو متاثر کرنے کی کوشش نہ کرے ۔انتخابی ماحول میں بنگالی کی گفتگو کو جلد ہی ورلڈ اردو نیوز آن لائن کرے گا جس سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ یہ کتنا مکار اور سودے باز اور دلالی کی دنیا کا بے تاک بادشاہ ہے ۔

اب جس معاملہ کو لے کر بابا بنگالی خود کو مظلوم بتا رہا ہے کہ اس معاملے کی حقیقت بھی جان لیں تاکہ آخر معاملہ کیا ہے ہر کسی کی معلومات میں رہے ۔ رواں سال ۹جنوری کو ایک ادنیٰ سے ڈرائیور کو جان سے مارنے کی کوشش کے معاملہ میں ناگپاڑہ پولس اسٹیشن میں بنگالی گینگ کے دو گرگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ۔ یہ دونوں اسی امام کے بیٹے تھے جس کو بنگالی متاثر بتا رہا ہے ۔

چوری اور سینہ زوری بنگالی گینگ کی فطرت تو ہے ہی لیکن اب تو اس کی غنڈہ گردی میں جب گھن لگا ہے اور وہاں جس پر ظلم کرتا ہے تو لوگ پولس اسٹیشن مدد کیلئے جاتے ہیں تو بنگالی کو ایسا لگتا ہے کہ اس کی گینگ کے اور اسکی غنڈہ گردی کے سامنے پولس لاچار ہے ۔ ایک وقت ایسا تھا جب ریاست میں کانگریس کی حکومت تھی تب تک اسے جتنا تماشہ کرنا تھا کرلیا ، اس وقت ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پولس اس کی جیب میں ہے ۔

بنگالی بابا کے شریف زادوں کا شکار غریب ڈرائیور

وقت تبدیل ہوچکا ہے موجودہ دور میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد اس کو کوئی گھاس نہیں ڈال رہا ہے ، اس لئے جب اس کے عقیدتمندوں نے غریب ڈرائیور کو اسی لئے جان سے مارنے کی کوشش کی کہ پولس ان کا کیا بگاڑ لے گی ۔ لیکن اس بار پولس نے اپنے فرائض کے تئیں سنجیدگی دکھاتے ہوئے متاثر کی شکایت پر نہ صرف یہ کہ معاملہ درج کرلیا بلکہ بابا بنگالی کے غنڈوں کو حوالات کا راستہ بھی دکھا دیا ۔ جس کی وجہ سے اس کی ہر طرف کافی تھو تھو ہوئی جس سے بابا بنگالی پر دیوانگی طاری ہو گئی ۔

اب وہ خود کو بہت بڑا متاثر بتا کر مظلومیت کا ڈھونگ کررہا ہے ۔ واضح ہو کہ امام کے بیٹے اس علاقہ میں غنڈہ گردی کرتے ہیں اور کسی کو بھی جان سے مارنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن بابا بنگالی کی بے غیرتی دیکھئے کہ وہ کہتا ہے کہ میرے بیٹے نے مارا ہے اسے معاف نہیں کیا گیا بلکہ اس کے خلاف پولس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ یہ ہندوستان ہے یہاں قانون میں اس کی کیا سزا ہے اس پر کسی تحقیق کی ضرورت نہیں ہے ۔

اس غریب ڈرائیور کے زخموں کی نوعیت سے سمجھا جاسکتا ہے کہ بنگالی بابا کے شریف زادوں نے اسے جان سے مارنے کی کوشش کی تھی

دستور ہند میں کسی امام کے بیٹے کی غںڈہ گردی کے لئے چھوٹ نہیں دی گئی ہے اب خواہ وہ امام ہو یا ابلیس ، دستور ہند ہر ایک متاثر کو انصاف دینے کے لئے ہی موجود ہے ۔ یہ بات ان کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے اور یہ جان لینا ہوگا کہ یہ ممبئی ہے کابل نہیں ۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس معاملہ کو لے کر کچھ غنڈے موالی اور بنگالی گینگ کے گرگے پولس کمشنر سے انصاف کی بھیک مانگنے گئے تھے مطلب الٹا چر کوتوال کو ڈانٹے اور وہ جس کی غںڈہ گردی میں گھن لگ گیا ہے وہ انصاف کی دہائی دے کر خود کو متاثر ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔

دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ سماج وادی پارٹی شروع سے ہی مینارہ مسجد اور جنوبی ممبئی کے معروف غیر سیاسی عالم مولانا سید حامد اشرف کے عقیدتمند ہیں اور اندر کی بات یہ ہے کہ ان کی تیزی سے بڑھتی ہردلعزیزی کے سبب بابا بنگالی تلملایا ہوا ہے کیون خہ بنگالی کی ان کے سامنے دال نہیں گل رہی ہے اس لئے بنگالی کے مرید اس کے تعلق سے مکاری والے شگوفے چھوڑتے رہتے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.