صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’’مولانا عبد الحمید ازہری ، روشن دماغ ، وسیع فکر ،نڈراور حوصلہ مند شخصیت کے مالک تھے‘‘

84,124

      مولانا ازہری کےانتقال پر مجلس العلماء تحریک اسلامی ، جماعت اسلامی مہاراشٹر سمیت ملی تنظیموں اور قائدین کی تعزیت

ممبئی /مالیگائوں :ملک کے معروف عالم دین اور ملّی رہنما مولانا عبدالحمید ازہری کا۳دسمبر کی شب دورہ قلب کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔ انا لله وانا اليه راجعون۔بتایا جارہا ہے کہ مولانا عبدالحمید ازہری گزشتہ کچھ دنوں سے سخت علیل تھے ۔ان کے اچانک چلے جانے سے بڑا علمی خلا پیدا ہوگیا ہے۔پسماندگان میںتین بیٹیاں اور پانچ بیٹےہیں۔ مولانا ایک صاحبِ قلم اور اچھے خطیب تھے، عربی زبان و ادب پر مضبوط دسترس رکھتے تھے،اُن کا اصل وصف یہ تھا کہ باطل کے خلاف بہت بے باک اور جری بھی تھے۔ان کے انتقال سے علمی و دینی حلقوں میں غم کی لہر ہے۔ ان کی وفات حسرت آیات پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ ’’ مولانا عبدالحمید ازہری صاحبؒ بلند پایہ عالم دین، صاحب نظر اور درمند قائد تھے، اللہ تعالیٰ نے اُن کو سیاسی بصیرت کے ساتھ ساتھ بلند حوصلگی اور جرأت وہمت سے بھی نوازا تھا، CAA اور NRC  کے خلاف احتجاج کے وقت انھوں نے طبقۂ علماء میں شاید سب سے بڑھ کر حصہ لیا اور بے خوف ہو کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا فریضہ انجام دیا۔

مولانا عبد الحمید ازہری کے انتقال پر جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے معاون امیر محمد الیاس فلاحی نے ان کے اہل خانہ کے لئے تعزیتی پیغام پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا مولانا عبد الحمید ازہری رحمہ الله کے سانحہ ارتحال کی غم انگیز خبر مو صول ہوئی۔مولانا کی موت سے ملت اسلامیہ مہاراشٹر ایک دیدہ رس، بردبار، وسیع الظرف درد مند قائد وعالم ربانی سے محروم ہوگئی ۔تحریک اسلامی مہاراشٹر کے ریاستی دعوتی واصلاحی مہمات میں مولانا مرحوم طویل طویل اسفار کرتے اور ہمیشہ بلند مقاصد کے لئے فروعی ومسلکی اختلافات سے بالاتر ہوکر اپنا مخلصانہ تعاون پیش کرتے، دنیاوی شہرت، جاہ ومنصب سے ان کا دل پاک تھا، ہر ایک سے خیر خواہی اور علمی تبحر کے باوجود اعلی درجے کی سادگی وانکساری ان کی نمایاں صفات تھیں طبقہ علماء کے لئے عصر حاضر میں وہ ایک روشن مثال تھے۔

مسلمانوں کے لئے پیش آمدہ مشکل حالات میں انھوں نے استقامت وپامردی کے ساتھ مقابلہ کیا۔ مسلم پرسنل لا کے تحفظ اور مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریوں کے خلاف پیرانہ سالی کے باوجود مسلسل متحرک وفعال رہے، جماعت اسلامی مہاراشٹر ان کے انتقال کو ملت کا عظیم خسارہ سمجھتی ہے ۔ رب کریم کے حضور ان کے بلندی درجات کے لئے دعا گو ہے۔اللہ تعالیٰ امت کو ان کانعم البدل عطا فرمائے ۔ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔

             مولانا محمد نصیر اصلاحی (ناظم اعلیٰ مجلس العلماء تحریک اسلامی مہاراشٹر) نے مولانا عبد الحمید ازہری کے انتقال پراپنے تعزیت میں کہا ۔ مولانا عبد الحمید ازہری کی وفات ملت کا عظیم خسارہ ہے ۔ آزمائشوں کے اس دور میں ان کی شخصیت عزم و حوصلہ کی روشن علامت اور جرأت و بے باکی واضح مثال تھی ۔یقیناً ان کی موت پر زمانہ افسوس کرے گا ۔ مولانا نے مزید کہا کہ ’’وہ ملت میں ہمیشہ اتحاد کے لئے کوشاں رہے ۔انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر ملّی اداروں میں اپنا سر گرم رول اداکیا ۔ وہ بلا تفریق مسلک تمام دینی تحریکوں اور جماعتوں کی خدمات کی نہ صرف تحسین کرتے بلکہ عملاً ممکنہ تعاون بھی کرتے‘‘ ۔

مجلس العلماء تحریک اسلامی مہاراشٹر کے کئی پروگراموں میں ایک گزارش پر انہوں نے شرکت کی زحمت کی اور سفر کی صعوبتیں برداشت کیں ۔ اسی طرح برادران وطن کے ساتھ مل کر ملک میں یک جہتی اور یگانگت کی فضا کو پروان چڑھانے کیلئے وہ پیش پیش رہتے ۔ وامن مشرام کے زیر قیادت راشٹریہ مسلم مورچہ کے وہ تا حیات نائب صدر رہے ۔ بلا خوف انہوں پچھڑے طبقات اور کمزوروں کی آواز حکومت کے ایوانوں تک پہنچائی ۔ مولانا ملت کے علمی حلقوں میں انتہائی قدر کی نظر سے دیکھے جاتے اور علماء و طلباء میں مقبول شخصیت تھے ۔ مولانا علماء کو حالات سے باخبر رہنے ، مایوسی سے خودبچنے اوردوسروں کو بچانے کی ہمیشہ تلقین کرتے رہتے ۔ وہ سادگی اور وفا و خلوص ایسا پیکر تھے کہ جو ان سے ملتا ان ہی کا ہو جاتا ۔ ان کے انتقال سے علمی اور دینی حلقہ میں ایک ایسا خلاء پیدا ہوگیا ہے جسے تا دیر پر نہیں کیا جا سکتا۔ ملک اور ملت دونوں ایک بہترین انسان سے محروم ہوگئے ہیں ۔ ان کی وفات ہم سب کا بڑا نقصان ہے ۔

جمعیۃ علماء ہند کے مقامی صدر و ایم ایل اے مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو بڑا علمی و ملی خسارہ قرار دیا اور کہاکہ مولانا عبدالحمید ازہری مرحوم کی عوامی و ملی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ وہ عوام اور علماء میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے، اللہ پاک ان کی خدمات کو قبول فرماکر ان کے درجات بلند فرمائے۔ اسی طرح شہر مالیگائوں سمیت پورے ملک کی سیاسی ،سماجی و علمی شخصیات نے ان کے انتقال پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.