اگسٹا معاملے میں وزیراعلیٰ کے الزامات چوری اور سینہ زوری کے متراداف : اشوک چوہان
کسانوں کی خودکشی ، خشک سالی ، وزیروں کی بدعنوانی ، بھیماکوریگاؤں فساد اور سناتن سنستھا معاملوں پر بھی وزیراعلیٰ پریس کانفرنس بلائیں
ممبئی : ریاست میں ۱۷؍ہزار سے زائد کسانوں نے خودکشی کرلی ہے ۔ وزیروں پر حد سے زیادہ بدعنوانی کے الزامات ہیں ، ریاست میں خشک سالی سنگین صورت اختیار کرچکی ہے ، بھیماکوریگاؤں فساد ، سمبھاجی بھڑے ، ملند ایکبوٹے ، سناتن سنستھا بم بنانے کی فیکٹری جیسے موضوعات پر ریاست کے وزیراعلیٰ نے کبھی پریس کانفرنس نہیں لیا ۔ لیکن آج اگسٹا ویسٹ لینڈ سے متعلق پریس کانفرنس لے کر کانگریسی لیڈران پر بے بنیاد الزامات عائد کئے ۔ وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس چوری اور اس پر الٹے سینہ زوری کے مترادف ہے ۔ وہ ریاست کو درپیش مسائل اور رفائیل طیارہ خریداری معاملے میں بھی پریس کانفرنس لیں ۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ممبر پارلیمنٹ اشوک چوہان نے وزیراعلیٰ نے کہیں ہیں ۔
گاندھی بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اشوک چوہان نے ثبوت وشواہد کے ساتھ وزیراعلیٰ کے جھوٹے الزامات کوثابت کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے پیشِ نظر کانگریس قیادت کو بدنام کرنے کے لئے پریس کانفرنس لے کر جھوٹے الزامات عائد کرنے کا پروگرام بی جے پی نے شروع کیا ہے ۔ آج کی وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس اسی کا حصہ ہے ۔ کریشچین مشیل کے پسِ پردہ بی جے پی حکومت اپنی بدعنوانی وگھوٹالوں کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے ۔ اشوک چوہان نے اس موقع پر مودی سے سوال کیا کہ جب کانگریس حکومت ن اگسٹا ویسٹ لینڈ کو بلیک لسٹ کردیا تھا تو اس پر پابندی ہٹاکر اسے میک اِن انڈیا میں کیوں شامل کیا گیا ؟
انہوں نے کہا کہ فروری ۲۰۱۰ میں بین الاقوامی ٹینڈرنگ کے ذریعے ۱۲؍ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر خریدنے کا کنٹریکٹ اگسٹا ویسٹ لینڈ و اس کی کمپنی فین میکینیکا کو ملا ، جس کی کل رقم ۳۵۴۶ روپئے تھا ۔ ۱۲؍ فروری ۲۰۱۳ کو میڈیا میں آئی خبروں کے بعد شک پیدا ہونے پر یو پی اے حکومت نے اگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر کی خریداری معاملے کی تفتیش کرنے کا حکم سی بی آئی کو دیا ۔ ۲۷فروری ۲۰۱۳ کو اس وقت کے وزیردفاع اے کے انٹونی نے راجیہ سبھا میں اگسٹا ویسٹ لینڈ معاملے کی تفتیش مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کرائے جانے کی تجویز پیش کی تھی ، جس کی اس وقت بی جے پی والوں نے ہی مخالفت کی تھی ۔ یکم جنوری ۲۰۱۴ کو یو پی اے حکومت نے اگسٹا ویسٹ لینڈ سے ۱۲؍ ہیلی کاپٹر خریداری کا کنٹریکٹ رد کردیا ۔
اس وقت تک اگسٹا ویسٹ لینڈ کو ۱۶۲۰؍ کروڑ روپئے دیا جاچکا تھا اور ۳ ہیلی کاپٹربھارت سرکار کو مل چکا تھا ۔ کٹریکٹ منسوخ کئے جانے کے ساتھ ہی یو پی اے حکومت نے اگسٹا ویسٹ لینڈ کی بھارت کے بینکوں میں جمع ۲۴۰ کروڑ رقم کی گارنٹی ضبط کرلیا واٹلی کی عدالت میں اگسٹا ویسٹ لینڈ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ۔ ۲۳مئی ۲۰۱۴ کو یو پی اے حکومت نے وہ مقدمہ جیت لیا اور اگسٹا ویسٹ لینڈ کی بینک گارنٹی ضبط کرلی ۔ اگسٹا کو دیئے گئے ۱۶۲۰؍کروز روپئے کے بدلے حکومت نے کل ۲۹۵۴ کروڑ روپئے وصول کیا۔ اگسٹا کو جتنی رقم دی گئی تھی ، اس سے دوگنی رقم وصول کی گئی ، جس میں ۸۸۶ کروڑ روپئے کے تین ہیلی کاپٹربھی شامل ہیں ۔
۱۵؍فروری ۲۰۱۳ کو حکومت نے اگسٹا ویسٹ لینڈ و فین میکینکا کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی کارروائی شروع کی اور ۳ جولائی ۲۰۱۴ کو اس کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا۔ اگسٹا ویسٹ لینڈ کی تفتیش کانگریس حکومت نے شروع کیا ۔ اس کے خلاف ایف آئی آر داخل کیا ، کنٹریکٹ رد کیا ، کمپنی کو بلیک لسٹ کیا ، ۱۶۲۰؍کروڑ روپئے کے بدلے ۲۹۵۴ کروڑ روپئے وصول کیا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے بعد ۲۲؍اگست ۲۰۱۴ کو بی جے پی حکومت نے اگسٹا ویسٹ لینڈ و فین میکنیکا پر عائد پابندی کیوں ختم کردی ۔ بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کی فہرست سے اس کا نام کیوں نکالا ۔ مقدمہ شروع رہتے ہوئے بھی بلیک لسٹ کمپنیوں کی فہرست سے اگسٹا ویسٹ لینڈ کا نام نکال کر ۳ مارچ ۲۰۱۵ کو اگسٹا ویسٹ لینڈ فین میکنیکا ایرو انڈیا ۲۰۱۵ میں میک ان انڈیا میں اسے کیوں شامل کیا ؟ اکتوبر ۲۰۱۵ میں مودی سرکار نے فارین انویسٹمنٹ پرموشن بورڈ کے ذریعے اگسٹا ویسٹ لینڈ اور ٹاٹا کے درمیان جوائنٹ وینچر انڈیا روٹو کرافٹ لمیٹیڈ کو بھارت میں AW-199 فوجی ہیلی کاپٹر بنانے کی منظوری دیا اور ۲۰۱۷ میں ۱۰۰؍ نیوی ہیلی کاپٹر خریداری معاملے میں اسے شامل کیا ۔ اشوک چوہان نے سوال کیا کہ بلیک لسٹڈ کمپنی پر مودی سرکار اتنی مہربانی کیوں دکھا رہی ہے ؟
اشوک چوہان نے کہا کہ مودی سرکار نے اگسٹا ویسٹ لینڈ کے خلاف تمام مقدمات ہارگئی لیکن ایک بھی مقدمے میں اپیل نہیں کیا ۔ ۸ جنوری ۲۰۱۸ کو اٹلی کی عدالت نے اس معاملے میں اگسٹا ویسٹ لینڈ کے ایکزیکیٹیو آفیسر جیئے سیپے اورسی ، وسابق ایکزیکیٹیو آفیسر کو بری کردیا ۔ ۱۷؍ستمبر۲۰۱۸ کو اٹلی کے مِلان میں ہائی کورٹ نے اس معاملے میں ہندوستانی حکام کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے میں کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے ۔ یہاں بھی مودی سرکار ہاری لیکن اس نے اپیل نہیں کیا ۔ کریشچین مشیل نام کی جھوٹی کہانی مودی سرکار اور ای ڈی نے جولائی ۲۰۱۸ میں گڑھی ۔
خود کی بدعنوانی وگھوٹالوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مودی سرکار اپوزیشن پارٹیوں پر جھوٹے الزامات عائد کرنے کی گھناؤنی سیاست کررہی ہے ۔ جولائی ۲۰۱۸ میں کریشچین مشیل کے وکیل روز میری پیٹریجی ایجنوس و اس کی بہن ساشا اوج میل نے مختلف میڈیا ہاؤس کو دیئے گئے انٹرویو میں مودی سرکار کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا تھا کہ مودی سرکار و ای ڈی نے کریشچین مشیل کو اس معاملے سے بری کرنے کے لئے کانگریس لیڈران کا نام لینے کا آفر دیا تھا ۔ اس کے باوجود ایک منصوبہ بند طریقے سے کریشچین مشیل پر دباؤ ڈال کر اس کا استعمال کرکے کانگریس لیڈران کو بدنام کرنے کی گندی سیاست بی جے پی کررہی ہے ۔
اگسٹا ویسٹ لینڈ معاملے میں کانگریس کا نریندرمودی سے سوال
۱- اگسٹا ویسٹ لینڈ و فین میکینکا کمپنی کو بلیک لسٹ کمپنیوں کی فہرست سے کیوں نکالا گیا ؟
۲- بلیک لسٹیڈ کمپنی اگسٹا ویسٹ لینڈ و فین میکینکا کو میک اِن انڈیا میں کیوں شامل کیا گیا ؟
۳-بلیک لسٹیڈ کمپنی اگسٹا ویسٹ لینڈ کو فارین انویسٹمنٹ پرموشن بورڈ کے ذریعے سرمایہ کاری کی منظوری دے کر AW119 فوجی ہیلی کاپٹر بنانے کی منظوری کیوں دی ؟
۴- بلیک لسٹیڈ کمپنی اگسٹا ویسٹ لینڈ کمپنی کو نیوی کے ۱۰۰؍ ہیلی کاپٹر کے لئے بولی لگانے کی منظوری کیوں دی گئی ؟
۵- مودی سرکار اگسٹا ویسٹ لینڈ و فین میکینکا کے خلاف تمام مقدمات ہارنے کے باوجود اپیل کیوں نہیں کیا ؟
۶- کریشچین مشیل کا استعمال کرکے اور جھوٹی کہانیاں گڑھ کر مودی سرکار خود کی بدعنوانی وگھوٹالوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کیوں کررہی ہے ؟
اشوک چوہان نے کہا کہ پہلے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس ، وزیراعظم نریندرمودی اور بی جے پی ان سوالوں کے جواب ملک کی عوام کو دیں ۔ سہارا ڈائری میں بی جے پی لیڈران کے نام ہیں ، اس تعلق سے معلومات دیں ارر پھر اس کے بعد ہی کانگریس لیڈران سے اس معاملے میں وضاحت طلب کریں ۔