صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’میڈیا سے ہیجان انگیز نشریات ترک کرنے کی اپیل‘  

جماعت اسلامی ہند نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے پر اطمینان کا اظہار کیا 

1,262

نئی دہلی : (پریس ریلیز) مرکز جماعت اسلامی ہند کے ماہانہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہ اس بات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز سے ہمارے ملک ہندوستان اور پڑوسی ملک پاکستان میں مختلف سطحوں پر جو انتہائی جذباتی اور سخت کشیدگی کا ماحول بن گیا تھا، اس میں کچھ بہتر و خوش آئند تبدیلی محسوس ہو رہی ہے اور دونوں ہی ممالک بات چیت اور گفت و شنید سے مسائل کو حل کرنے کی بات کر رہے ہیں ۔ خدا کرے کہ اس سلسلے میں عملی اقدامات کئے جا سکیں اور دونوں ہی ملکوں میں امن وآ شتی کی فضا قائم ہو سکے۔ امیر جماعت نے کہا کہ14فروری کو پلوامہ میں فوج پر جو حملہ ہوا ، جس میں 40سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ، جماعت اسلامی ہند اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کا یہ بھی احساس ہے کہ پلوامہ کے افسوسناک حملے اور اس کے بعد کی کارروائیوں کو جس طرح سیاسی مفادات کے حصول اور انتخابی ہتھیار بنانے کی کوشش کی گئی وہ انتہائی ناپسندیدہ ہے ۔

پلوامہ حملہ میں سکیوریٹی کی سطح پر جو کمزوریاں اور بے ضابطگیاں ہوئیں ان کی اعلیٰ سطح پر جانچ ہونی چاہیے اور ذمہ دار عناصر کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے ۔ اب بھی وقت ہے کہ اس سلسلے میں جو کمزوریاں رہی ہیں ان کی تلافی کی جائے۔ محترم امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کا احساس ہے کہ ہمارے میڈیا کا بڑا حصہ بالخصوص الیکٹرانک میڈیا کا کردار انتہائی تشویشناک اور غیر ذمہ دار نہ ہے ۔ میڈیا نے ملک میں تقریباً جنگ کا سا ماحول بنا دیا تھا ۔ میڈیا کے مباحثے ، مکالمے ، خبریں اور نشریے ہیجان انگیز پروپیگنڈا بن گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند توقع کرتی ہے کہ ملک کی سلامتی اور دیگرحساس معاملوں میں میڈیا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے گا اور امن کا ماحول پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگا ۔ مولانا عمری نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کا احسا س ہے کہ جماعت اسلامی جموں اینڈ کشمیر پر حال میں عائد کردہ پابندی اور اس کے قائدین اور کارکنان کی گرفتاری ایک غلط اور غیردانشمندانہ اقدام ہے ۔ جماعت اسلامی جموں اینڈ کشمیر تعلیمی ، سماجی اور فلاحی خدمات انجام دے رہی ہے ۔ اس کے اس کردار کی روشنی میں ہمیں توقع ہے کہ حکومت اپنے اس اقدام کو واپس لے کرکشمیری عوام کو ایک مثبت اور واضح پیغام دے گی ۔

کانفرنس کی ابتدا میں مئڈیا کو بریف کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ ناسک اسپیشل ٹاڈا کورٹ کے فیصلے کے ذریعے 11مسلم افراد کی 25سال بعد رہائی پر جماعت اسلامی ہند اطمینان کا اظہار کرتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ان افراد کو پورے ملک سے 25سال پہلے حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر TADA کے تحت چارج شیٹ داخل کی گئی تھی ۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے بابری مسجد کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے سازش رچی اور دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کی۔ اس فیصلے سے اور اس سے پہلے بھی کئی ایسے فیصلے ہوئے جن کے ذریعے مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام سے کئی سال بعد بری کیا جاتا ہے ، جماعت اسلامی ہند کے نزدیک اس سے یہ صاف طور پر ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان نوجوانوں کو بے بنیاد الزامات لگا کر قید کیا جاتا ہے۔

یہ ان دشمنان وطن کی گہری سازش کا نتیجہ ہے جس کے تحت مسلمانوں کی ہمت پست کرنا، مسلمان قوم کے لیے ملک میں نفرت پیدا کرنا اور حقیقی دہشت گردوں کو بچانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ جماعت کا مطالبہ ہے کہ وہ تمام بے بنیاد الزاموں کو واپس لے جو انھوں نے مسلم نوجوانوں کے خلاف لگائے ہیں اور ان لوگوں کو رہا کیا جائے جنہیں محض شک کی بنیاد پر قید کیا گیا ہے۔ جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ جن افسران نے ان پر غلط اور جھوٹے الزامات لگائے تھے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ بریفنگ کے دوران سکریٹری جنرل نے آسام میں 120چائے مزدور اور اس سے پہلے یو پی اور اترانچل میں 100سے زائد لوگوں کی زہریلی شراب سے اموات پر تشویش کا اظہار کیا ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.