35طلباء کو اکیڈمک اچیومنٹ ایوارڈ ایک بڑی کامیابی : پروفیسر بد رالدجیٰ خان
طلبہ سر سید احمد خاں کے خوابوں کوتعبیرسے ہمکنار کریں : پرو وائس چانسلرپروفیسر محمد حنیف بیگ
علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سر سید ہال (جنوبی) کی سالانہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی پرو وائس چانسلر پروفیسرمحمد حنیف بیگ نے کہا کہ علم نے انسان کو انسان بنایا اوراس کی وجہ سے ہی انسانی ترقی ممکن ہو سکی ہے جسے نہ صرف آج ہم دیکھ رہے ہیں بلکہ اس سے اپنی زندگی کو آسان بھی بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سر سید احمد خاں یونیک ویژن کی شخصیت تھے اس لئے ان کی سوچ بھی سب سے الگ تھی جن سے یہ ہال منسوب ہے ، میں چاہتا ہوں کہ اس ہال میں مقیم طلبا بھی سب سے الگ سوچ اور شخصیت کے حامل بنیں ۔
پروفیسر حنیف بیگ نے سالانہ تقریب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک سالانہ جشن نہیں ہے بلکہ ایک طرف جہاں سالانہ احتساب کا دن ہے وہیں سالانہ تربیت کی پیشکش اور اس کے جائزہ کا بھی دن ہے ، خوشی کی بات یہ ہے کہ 35 طلبا نے اکیڈمک اچیومنٹ کا ایوارڈ حاصل کیا ہے جو نصابی تعلیم سے الگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کتابیں جہاں علم سے بہرہ ور کرتی ہیں وہیں غیر نصابی سرگرمیاں طلبا کی صلاحیت کونکھارتی ہیں اس لئے طلبا کو اس جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طلبا اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی سر سید احمد خاں کے خوابوں کو تعبیر سے ہمکنار کریں گے ۔
مہمان اعزازی پروفیسر برج بھوشن سنگھ چیئرمین فزیکل ایجوکیشن نے کہا کہ سر سید ہال ہمیشہ میری سوچ کا مرکز رہا ہے کیونکہ یہ وہ مقام ہے جہاں نہ صرف خود سرسید آسودہ خاک ہیں بلکہ یہ ہال ان کی سوچ کا عکاس ہے ۔
انہوں نے طلبا سے کہا کہ آپ ہی قوم کا مستقبل ہیں اورآپ ہی اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے امین ہیں اس لئے خود کو بنائیں ، سنواریں اور قوم کی خدمت کے لئے تیار رہیں ، یہ آپ پر ملک وقوم کا قرض ہے جسے حقیقی زندگی میں ادا کرنا ہے ۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا لاکھوں کے مجمع میں بھی پہچان لئے جاتے ہیں جس کی وجہ صرف تعلیم و تربیت کا خاص انداز ہے ۔
دوسرے مہمان اعزازی آکاش کلہاری ایس ایس پی علی گڑھ نے سر سید ہال میں مدعو کئے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جہاں کے تعلیم یافتہ نوجوان ہر جگہ ملیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاسٹل صرف رہنے ، کھانے اور سونے کی جگہ نہیں ہے بلکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں انسان زندگی کا سبق سیکھتا ہے ، اپنی زندگی میں نظم و ضبط لاتا ہے ، اصول و ضوابط کا خود کو پابند بناتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ در اصل یہ ہماری آنے والی زندگی کی ٹریننگ ہوتی ہے کہ ہمیں اپنی اصل زندگی کو کیسے منضبط کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کی وجہ سے علی گڑھ پوری دنیا میں جانا جاتا ہے جس کی شہرت کو بچائے رکھنا آپ سب کا کام ہے ۔
سر سید ہال کے پرووسٹ اور تقریب کے منتظم اعلیٰ پروفیسر بد رالدجی خان نے کہا کہ میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ ہمارے طلبا کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم ہوں تاکہ وہ سکون سے اپنی تعلیم پر توجہ دے سکیں جس میں ہم نے کامیابی حاصل کی ہے اور غیر نصابی سطح پر 35 طلبا نے کامیابی حاصل کی ہے جو ایک ریکارڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کثیر تعداد میں اس ہاسٹل میں ریسرچ کے طلبا قیام کرتے ہیں جن کو زیادہ سکون اور تعلیمی فضا کی ضرورت ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے نہ صرف ایک برس میں سر سید ہال کی تجدید کاری کا کام کیا ہے بلکہ یہاں دارالمطالعہ کو جدید سہولیات سے لیس کیا ہے تاکہ لائبریری کی طرح ماحول اور سہولیات ہال کے دارالمطالعہ میں فراہم ہو سکیں ۔ پروفیسر بدر الدجی خاں نے ہال کے عہدیداران طلبا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ان کی مدد سے ہی ممکن ہوسکا ہے جس کے لئے وہ بے حد شکر گذار ہیں ۔
مہمان ذی وقار ایس کے بی ایم ڈگری کالج ، دلدار نگر کے نائب منیجرمسٹر یوسف علی خاں نے اپنے انتظامی تجربات پیش کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی زندگی اور ہاسٹل کی زندگی میں بڑا فرق ہوتا ہے ، ہاسٹل اور تعلیمی زندگی میں ہم خود کو آنے والی زندگی کے لئے تیار کرتے ہیں اور اس کے لائق بناتے ہیں ، اگر ہم نے محنت سے تعلیم حاصل کی ہے اور دیگر سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور خود کو نکھار لیا تو یقین مانئے حقیقی زندگی میں کیسے بھی حالات آئیں ان سے نمٹنے میں دشواری نہیں ہوگی لیکن اگر ہم نے خود کو صرف کتابوں تک محدود رکھا تو زندگی مشکل ہو جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی اور ہاسٹل دونوں تاریخی ہیں اور آپ سب بھی غیر معمولی ہیں اس لئے اس کو سمجھئے اور اپنی آنے والی زندگی کو ذہن میں رکھ کر خود کومستقبل کے لئے تیار کریں ۔
سینئر ہال محمد احسان نے سالانہ رپورٹ پیش کی جبکہ سینئر فوڈ عدنان نے مہمانوں کا شکریہ اداکیا ۔ اس موقع پر وارڈن ڈاکٹر عبد العزیز خاں ، ڈاکٹر معراج الدین فریدی ، ڈاکٹر فاروق احمد ڈار ، ڈاکٹر اشاعت محمد خان ، انور حسین ، ڈاکٹر مرسلین نصیر وغیرہ بھی موجود رہے ۔

