صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’ریسرچ سچ کی تلاش کا ذریعہ ہے‘

سرسید ہال ساؤتھ میں یوجی سی کے تعاون سے ریسرچ میتھڈلوجی پر 7 روزہ ورکشاپ کا انعقاد

1,129

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سرسید ہال ساؤتھ میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یوجی سی) کے تعاون سے ریسرچ میتھڈلوجی پر سات روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا ۔

ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر کے ایم امین (شعبۂ علم الادویہ) نے کہا کہ ریسرچ میتھڈولوجی اصل میں علم کی بنیاد اور ریسرچ کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی ہے ، یہ دانشوری کا سوتہ ہے کیونکہ اس سے انسان نئے علوم سے بہرہ ور ہوتاہے ۔

سر سید ہال ساؤتھ کے کامن روم میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر امین نے کہا کہ ریسرچ سچ کی تلاش کا ذریعہ ہے ، اس کا استعمال مطالعہ کے ذریعہ سچ تک پہنچنے کے لیے کیا جاتاہے ۔ انہوں نے اسلوب احمد انصاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ماننا تھا کہ یہ سچ تک رسائی کا سب سے بہترین ذریعہ ہے جس میں بہت سی دشواریاں آتی ہیں لیکن ہمیں ان کو پار کرنا ہے ۔

پروفیسر کے ایم امین نے افتتاحی اجلاس کے بعد ریسرچ کے طریقۂ کار پر پہلا خطبہ پیش کیا ۔ انہوں نے پروجیکٹر کے ذریعہ سلائڈ دکھاکر طلبہ کو بتایا کہ ریسرچ میتھڈولوجی میں کون سی باتیں بنیادی اہمیت رکھتی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک طالب علم کو سب سے پہلے خود کو کسی خاص موضوع کے لئے تیار کرنا ہے ، یہ ذہنی آمادگی ہی طے کرے گی کہ آپ کا کام کس سطح کا ہوگا ، اس لئے ہائپوتھیسِس(مفروضہ) سے قبل شرح صدر کے ساتھ اس کا م کے لئے خود کو تیار کرنا ہے ۔

پروگرام کے مہمان خصوصی ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے پرنسپل پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے کہا کہ پی ایچ ڈی کا نام ریسرچ نہیں ہے بلکہ یہ ریسرچ کرنے کے طریقے کا نام ہے ، اس کے ذریعہ ایک طالب علم ریسرچ کرنا سیکھتا ہے ، اس کو معلومات حاصل ہوتی ہے کہ ہمیں اصل زندگی میں کس طرح ریسرچ کرنا ہے ۔

پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے مختلف شعبوں میں جاری ریسرچ کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر شعبہ کے ریسرچ میں کچھ بنیادی باتیں ہوتی ہیں جو سب کے لئے مشترک ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہر شعبے میں ریسرچ کی اپنی ضروریات بھی ہوتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ انسانی علوم اور انجینئرنگ دونوں کی ریسرچ میں ڈاٹا کلکشن کا طریقہ بالکل الگ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ لٹریچر سروے کی بہت اہمیت ہے جتنا بہتر سروے ہوگا اتنے ہی بہتر نتائج برآمد ہوں گے ۔ پروفیسر بیگ نے کہا کہ ریسرچ کے طالب علم کوموضوعات بہت آسان نہیں لینا چاہیے بلکہ چیلنجنگ موضوع کا انتخاب کرنا چاہیے ، اس سے انسان میں جہاں ہمت پیدا ہوتی ہے وہیں چیلنجنگ مسائل کو چھیڑنے اور ان کو حل کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا ریسرچ کے ہر مرحلہ پر نوٹس بناتے رہنا چاہیے ، یہی نوٹس ریسرچ مقالہ لکھنے میں مددگار ثابت ہوں گے ۔ جو بھی ریسرچ کریں ان کو پیپرس میں شائع کرانا چاہیے تاکہ علم آگے بڑھے ۔

اس سے قبل سر سید ہال ساؤتھ کے پرووسٹ ڈاکٹر بدر الدجیٰ خاں نے استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا لمحہ لمحہ ترقی کررہی ہے ایسے میں ضروری ہے کہ طلبہ کی رہنمائی کے لئے اس طرح کے ورکشاپ کا اہتمام کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں کام کرنا آسان نہیں ہوتا ہے ، سبھی طلبا و طالبات روزے سے ہوتے ہیں اس کے باوجود ورکشاپ میں 100سے زائد طلبا و طالبات نے رجسٹریشن کرایا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ ہم علم کے لئے ہر طرح کی صعوبتیں برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ پروفیسر بدر الدجی خان نے کہا کہ متعدد شعبوں میں سمینار اور ورکشاپ ہوتے رہتے ہیں لیکن ان کا تعلق صرف ان ہی شعبوں سے ہوتا ہے اور چونکہ ہاسٹلوں میں ہر شعبے کے طلبا رہتے ہیں اس لئے میں نے ریسرچ میتھڈولوجی پر یہاں ورکشاپ کا اہتمام کیا ہے ، جس سے ہر شعبے کے طلبا مستفید ہو رہے ہیں ۔

آخر میں آرگنائزنگ سکریٹری محمد ارشد نے اظہار تشکر کیا ۔ پروگرام میں کورس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عبد العزیز ، معاون کوآرڈنیٹر ڈاکٹر مرسلین نصیر ، ڈاکٹر اشاعت محمد خاں ، کنوینر ڈاکٹر فاروق احمد ڈار ، ڈاکٹر محمد شمشاد اور ڈاکٹر معراج الدین فریدی سمیت کثیر تعداد میں طلبا و طالبات موجود تھے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.