رمضان آرہے ہیں
رمضان آرہے ہیں ، رمضان آرہے ہیں ۔ کیا آپ نے رمضان کی تیاری کرلی ۔ رمضان کا مہینہ بس چاردو دن میں شروع ہوجائے گا ۔ رمضان کی تیاری خواتین کے لیے کوئی نئی بات تو نہیں ہے ۔ سحر ، افطار کے پکوان ، کچھ خاص مٹھائی بنانے کی تیاری ، مہینے بھر کا رمضان کے لیے افطار کا بجٹ اور اخیر میں زور و شور سے عید کی خریداری اور عید کی تیاری ۔ عام طور پر رمضان کا مطلب صرف اتنا ہی رہ گیا ہے ۔ کیا رمضان سے ہمارا تعلق صرف اتنا ہی ہے ۔ نہیں تو پھر رمضان کی تیاری کیا ہے ۔ اس سے پہلے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ رمضان کی اتنی اہمیت کیوں ہے ۔ کیوں کہ ہم اس ماہ میں روزے رکھتے ہیں اس لیے؟ نہیں ۔ تو پھر اس ماہ میں ہم روزے کیوں رکھتے ہیں ۔ آخر وجہ کیا ہے ۔ رمضان کی جتنی بھی اہمیت و فضیلت ہے وہ سب قران کے سبب ہے ۔ اگر ہم ماہ رمضان سے نزول قرآن کو نکال دیں تویہ بھی عام مہینوں کی طرح ایک مہینہ بن جائے گا۔ اس کی فضیلت ، اس کی اہمیت یہ سب صرف اور صرف قرآن کی وجہ سے ہے ۔ ہم نے قرآن میں پڑھا ہی ہے کہ ’ اللہ نے رمضان میں قرآن نازل کیا ۔، قران کو قدر کی رات میں اتارا گیا، قران کو مبارک رات میں اتارا گیا۔ قران پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے، قران تمام انسانوں کے لیے ہدایت ہے۔ قرآن کو ئی عام سی کتاب نہیں کہ جس کے نازل ہونے یا نہ ہونے سے انسانوں کو فرق نہ پڑے بلکہ یہ تو وہ عظیم کتاب سے جس نے انسانوں میں انقلاب برپا کردیا۔ کہاں ایک طرف اونٹ اور بکریاں چرانے والے اور کہاں نصف دنیا پر حکمرانی کرنے والے ۔ یہ انقلاب اسی کتاب کی دین ہے ۔
آج اخبارات میں پڑھتے ہیں ، خبریں سنتے ہیں تو روزانہ کہیں نہ کہیں یہ خبر بھی آ ہی جاتی ہے کہ فلا ں جگہ کسی مسلم کو مارا گیا ۔ یا کہیں کوئی فساد ہو پڑا ہے ۔ جس میں امت مسلمہ کا جانی و مالی نقصان ہو ا۔ ا سکے اگلے ہیں لمحہ ہمیں مایوسی سی ہونے لگتی ہے کہ کیا خون مسلم اتنا سستا ہوگیا۔ جبکہ قرآن کہتا ہے کو جو لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور قتل کئے جاتے ہیں بلاشبہ اللہ نے ان کے جانوں اور مالوں کو خرید لیا ہے جس کے عوض انھیں جنت ملے گی۔ یہی وہ تعلق قرآن ہے جو امت مسلمہ کو نا امید ہونے سے بچاسکتا ہے ۔ دینا میں کوئی ایسا نہیں ملے گا جسے تکلیف نہیں ہوتی ہو اور نہ کوئی ایسا ملے گا جسے غم نہ ہوتا ہو چاہے وہ کوئی بہت بڑا ظالم و جابر ہویا کوئی معمولی انسان ہر کوئی خراب حالات میں دل برداشتہ ہوجاتا ہے ۔ اس نے خودکشی کی جانب راغب ہوکر خود کو ختم کرلیا ہے یا پھر تمام انسانیت کے لیے وہ ناسور بن گیا ۔ لیکن قرآن سے تعلق انسان کو نہ صرف مایوسی سے بچاتا ہے بلکہ اپنے رب کی رحمت کی امید اس کے دل میں جگاتا ہے ۔ یہی وہ امید ہے جو انسان کو سخت سے سخت حالات میں بھی ایمان پر قائم رکھتی ہے ۔ ہم اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں اور اپنا احتساب کریں کیا ہم نے قرآن کو ویسے ہی سمجھنے کی کوشش کی جیسا اس کا حق ہے ۔ نہایت افسوس اور غم کی بات ہے کہ اللہ کی اتنی بڑی نعمت کو ہم لوگوں نے جزدان میں قید کرکے رکھ دیا ۔ اور اسے نکالتے بھی ہیں تو اپنے مردوں پر بخشوانے کے لیے یا پھر رمضان میں ۔ رمضان میں تو قران کو ہم ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرتے ہیں کہ کچھ بھی ہو اس مہینے میں پورا قرآن پڑ ھ کر ضرور بخشیں گے ۔ مگر کیا یہ ہمارا قرآن پڑھنا اللہ کے یہاں سچ میں قبول ہوجائے گا ۔ ہم سب اپنے دل پر ہاتھ رکھ خود سے جواب پوچھیں ۔ وہ مہینہ جس میں قران صرف نازل ہوا اسکی اہمیت قرآن میں کس قدر بیان کی گئی ۔ تمام امت کو اس نعمت کے شکرانے میں روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ۔ جس رات سے یہ عظیم کتاب نازل ہونا شروع ہوئی اللہ نے اسے مبارک رات قراردیا۔ اسے تقدیر کی رات اور ہزار مہینو ں سے بہتر رات کہا ۔ ہمارا حال یہ کہ ہم اس مہینے میں خوشیاں تو ضرور مناتے ہیں ۔ مگر قران کو اس مہینہ میں یعلمون تعلمون سے زیادہ نہیں پڑھ پاتے ۔ اس بار اس رمضان سے پہلے ہم لوگ عہد کریں کہ اس مہینے میں ہم قران کو تفسیر کے ساتھ نہ صرف پرھیں گے بلکہ سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش بھی کریں گے ۔
یاد رکھیں کہ اللہ نے آپ کی جان، آپ کے مال کی کوئی ذمہ داری یا گیارنٹی نہیں دی ۔ لیکن اللہ نے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے ۔ اگر ہم بھی قرآن کو اپنی عملی زندگی میں اتاریں گے ۔ اس پر عمل کریں گے ۔ اس کے احکامات کو اپنائیں گے تو ہم بھی اللہ کی امان میں داخل ہوجائیں گے ۔
یہ مہینہ ہمیں اجتماعیت کا بے حد بہترین موقع عطا کرتا ہے ۔ کوشش کریں اور کوئی مجلس ہم لوگ بھی قرآن فہمی کے لیے ترتیب دیں ۔ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ ہے ۔ کیا پتہ آئندہ کے رمضان ہمیں ملیں یا نہ ملے حتی الامکان کوشش کریں کے اس ماہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے ۔ اس کے لیے مختلف دعائیں ، وظائف و عبادات کی ترتیب و ترکیب کتابوں سے حاصل کریں ۔ اس ضمن میں رمضان پر کا فی کتب موجود ہیں جو مدد گار ثابت ہو ں گی ۔
رمضان اظہار ہمدردی، اور بھائی چارے کا مہینہ ہے ۔ اس ماہ میں فطرہ ، صدقہ ، زکوۃ تو لوگ دیتے ہی ہیں ساتھ اس بڑھ کر غربا پر خرچ کرتے ہیں ۔ آج امت کی اکثریت جس مفلسی میں ہے اس کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ کوشش کریں کہ آپ کے کچھ خصوصی عطیات ترویج و تبلیغ دین کے ساتھ مسلم معاشرہ میں غربت کے تناسب کو کم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں بھی صرف ہوں ۔ ملت میں ایسے اجتماعی ادارے ہونا چاہیے جو غربا و مساکین کو معاشی طور پر طاقتور بنانے کے لیے کوشاں ہو ۔
رمضان میں ہما رے گھر کی خواتین کا معمول گھر والوں کی افطار اور سحر کی تیاری میں گزرجاتا ہے۔ اللہ روزہ داروں کی خدمت کا بہترین اجر ہماری بہنوں کو عطا فرمائے ۔ خواتین جو کہ اس امت کی ماں ہیں ، جن پر امت کی تربیت کی ذمہ داری بپی ہے ۔ وہ اپنی مشغولیات سے آپ تلاوت قرآن دیگر عبادات سے محروم رہ جائیں تو یہ رمضان کی ناقدری ہی ہوگی ۔ اپنی مصروفیات سے کچھ وقت ذاتی عبادات ، تلاوت اور تفسیر کے مطالعے کے لیے ضرور نکالیں۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ اس رمضان میں ہمیں قرآن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور قرآن کو اپنی زندگی میں نافذ کرنے کی توفیق دے ۔ آمین
عبدالمقیت عبدالقدیر ، بھوکر
Mob.9867368440