صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

عید میلاد النبی کے موقع پر بنگالی بابا عرف معین میاں کے مشوروں کو نظر انداز کرکے نوجوانوں نے ڈی جے بجایا

64,737

ممبئی: ممبرا میں جاہلوں کے پیر معین میاں نے ۲؍ اکتوبر گاندھی جینتی کے دن ایک پروگرام میں اپنے مریدین سے زوردار اپیل کی کہ وہ ۹؍اکتوبر کو عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس میں ڈی جے وغیرہ کا استعمال نہ کریں ۔لیکن وہ نوجوان ہی کیا جو معین میاں جیسے ڈھونگی بابا کی باتوں پر کان دھریں ۔ جلوس عید میلادلنبی ﷺ میں ڈی جے بجائے گئے اور خوب بجائے گئے ۔ ممبرا میں ڈی جے ۸۰ ؍ڈیسیبل پر بجایا گیا ۔ یہی حالت ممبئی کی بھی رہی ، یہاں بھی خوب ڈی جے بجائے گئے ۔ پتہ نہیں کسی پولس اسٹیشن میں ڈی جے کا ڈیسیبل ریکارڈ ہے یا نہیں ۔

کئی برس قبل نمائندہ ورلڈ اردو نیوز نے جے جے ، بھینڈی بازار کا ڈیسیبل ناپا تھا اس وقت یہ لوگ گنپتی سے ایک دو ہی پوائنٹ کم تھے ۔پورے ملک میں سپریم کورٹ نے اذان کیلئے پچاس ڈیسیبل کی حد مقرر کی ہے ۔ اذان کے تعلق سے تو پولس حرکت میں رہتی ہے اور سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی جاتی ہے ۔ مگر اس طرح کے جلوس وغیرہ پر اس کا اطلاق ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ۔ ورنہ عید میلادالنبی کے جلوس میں خلاف ورزی پر ایف آئی آر ضرور ہوتا ۔ ممبرا کے جیون باغ میں بھی ایک عوامی میٹنگ میں ممبرا پولس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر نے لوگوں کو ڈی جے سے باز رہنے کا حکم دیا تھا اور خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کی دھمکی دی تھی مگر اب تک کہیں سے کسی طرح کی کارروائی کی خبر نہیں ہے۔شاید پولس صرف اذان کیخلاف ہی متحرک رہتی ہے۔

اصل میں معین میاں جسے بنگالی بابا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، اس کی شخصیت کو پینٹ کرنے کا کام اردو اخبارات کررہے ہیں ۔کئی ایسے افراد کا جو معین میاں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر اردو اخبارات معین میاں کی جھوٹی تشہیر کرنا بند کردیں تو اسے گلی کتا بھی نہیں پہچان پائے گا۔ غالباً اردو اخبارات کے مالکان کا یہ ماننا ہو کہ وہ جو کچھ سیاہ کارنامے انجام دیتے ہیں معین میاں کی مدحت کرکے اسے دھو رہے ہیں اور آخرت میں معین میاں ان کی بھی سفارش کردیں اور وہ جنت کے حقدار ہوجائیں ۔

ممبرا بلیٹن نام سے ایک فیس بک پیج پر معین میاں کے تعلق سے عبد الحق خلفے نے لکھا’’معین میاں کی دکان چل پڑی، لاحول ولاقوت ، اللہ ہدایت دے اور دین اسلام کی صحیح تعلیم حاصل کرنے کی اور قرآن و سنت کے مطابق اپنا عقیدہ درست کرنے کی توفیق دے‘‘۔ اس پر نہال صغیر نام کے ایک فیس بک یوزر نے لکھا ان کی جانب سے کوئی کام دکانداری سے پاک نہیں ہوتا۔میلاد النبی ﷺ کے نام پر فضول خرچی پر فیس بک یوزر سید احتشام زیدی نے لکھا’’آپ لوگ اتنا پیسہ ڈیکوریشن میں صرف کرتے ہیں تو ایک کام اور کر سکتے ہیں ۔ حضور اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ پر ایک کوئز کمپٹیشن بھی رکھ سکتے ہیں ، یا قرات کا مقابلہ بھی رکھ سکتے ہیں ، ذرا سوچئے آج کے نوجوان اسلام کے تعلق سے کتنا جانتے ہیں‘‘۔ غور کیجئے تو بات معقول ہے مگر معین میاں کے جاہل مریدوں کو کافی برا لگا ۔ ویسے معین میاں بھی کوئی عالم فاضل نہیں اور ان کے کئی قریبی ساتھی بتاتے ہیں کہ اسے ٹھیک سے قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا ۔ یہ سب کچھ ماضی میں اردو دنیا کے بے مثل اخبار ہفتہ روزہ سیرت میں شائع ہوچکا ہے ۔

ہفتہ روزہ سیرت میں اس کے مرحوم مدیر معین الدین اجمیری نے ایک بار لکھا تھا کہ جو معین میاں ممبرا میں اپنے بھائی کو وارڈ ممبر نہیں بناسکے وہ قیامت میں اپنے مریدین کو کس طرح بخشوا سکیں گے ؟ لیکن اردو اخبارات کے مالکان کا شاید یہ ایمان ہے کہ ان کی نجات کیلئے معین میاں کی جھوٹی تشہیر ضروری ہے ۔ بہر حال ایک بار پھر معین میاں کے مشوروں کو مسترد کرکے سنی نوجوانوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ معین میاں کی کوئی اوقات نہیں ہے اور نا ہی اس کے مشوروں پر کوئی کان دھرتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.