صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ریلوے حادثات میں  زخمی مسافروں اور لاشوں کو اٹھانے کے کوئی ٹھوس انتظامات نہیں ، نشہ خوروں کا تعاون لیا جاتا ہے ، آر ٹی آئی کے تحت انکشاف

2,825

 

 

شاہد انصاری 

ممبئی : دنیا کے سب سے بڑے نیٹورک ہندوستانی ریلوے کے پاس زخمی مسافروں اور ریلوے حادثات سے ہونے والی اموات میں لاشوں کو اٹھانے والے ملازمین کا کوئی ٹھوس انتظام نہیں ہے ۔ یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی کے تحت ماگی گئی معلومات میں ہوا ہے ۔
غور طلب ہے کہ ممبئی مضافاتی ریلوے میں دوہزار سترہ میں ٹرین سے گر کر یا کٹ کر تین ہزار چودہ مسافروں کی موت ہوئی ہے ۔ جبکہ ٹرین سے گر کر زخمی ہونے والوں کی تعداد تین ہزار تین سو پینتالیس ہے ۔ وسطی ریلوے (سینٹرل ریلوے) کے مضافاتی ریلوے میں کل پندرہ سو چونتیس مسافروں کی موت ہوت ہوئی ہے اور زخمیوں کی تعداد چودہ سو پینتیس ہے ۔جبکہ مغربی ریلوے کے مضافاتی ریلوے میں کل ایک ہزار چھیاسی مسافروں کی موت ہوئی اور زخمیوں کی تعداد پندرہ سو چالیس ہے ۔ ہاربر مضافاتی ریلوے میں تین سو چورانوے مسافروں کی موت اور تین سو ستر زخمی ہوئے ہیں ۔
ہندوستانی ریلوے کو ممبئی سے سب سے زیادہ منافع حاصل ہو تا ہے ۔اس کے باوجود حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہندوستانی ریلوے کا ممبئی کے شہریوں کے ساتھ سوتلا رویہ ہے چلا آرہا ہے ۔پچھلے سال ایلفنسٹن روڈ اسٹیشن پر بھگدڑ کے سبب تئیس افراد موت کے منھ میں چلے گئے تھے اور کافی بڑی تعداد میں زخمی بھی ہوئے تھے ۔
ممبئی کی لوکل ٹرین کو ممبئی کی لائف لائین بھی کہا جاتا ہے جس سے ہر روز ایک کروڑ سے زیادہ مسافر اس سے سفر کرتے ہیں اس لئے بھیڑ ہونا لازمی ہے ۔ اس بھیڑ کے درمیان ہی لوگ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اپنا سفر کرتے ہیں ۔لیکن روزی روٹی کی تلاش کا یہ سفر زندگی کا کب آخری سفر بن جائے اس تعلق سے کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی کیوں کہ بھیڑ کے سبب مسافر دروازے پر لٹک کر اور کھڑے ہو کر سفر کرتے ہیں جس کی وجہ سے روز اوسطاً دس سے بارہ مسافروں کی ٹرین سے گر کر یا کٹ کر موت ہو جاتی ہے ۔کئی مسافر ریل کی پٹریوں پر اپنا دم توڑ دیتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان زخمی مسافروں کو وقت پر طبی مدد نہیں مل پاتی ۔ اس کی اہم وجہ بروقت زخمی مسافروں کو اٹھا کر علاج کیلئے اسپتال نہیں بھیجنا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زخمی مسافروں کو اٹھا کر فوری اسپتال روانہ کرنے کیلئے ریلوے نے کسی ملازم کا آج تک تقرر نہیں کیا ہے ۔
آر ٹی آئی کارکن شکیل احمدشیخ نے وسطی ریلوے (مرکزی ریلوے )مغربی ریلوے کے مضافاتی اسٹیشنوں پر گر کر زخمی ہونے والے یا مرنے والے مسافروں کیلئے کس کس ریلوے اسٹیشن پر کتنے ملازمین یا حمال کا تقرر کیا ہے اس کی جانکاری مانگی تھی ۔اس سلسلے میں ریلوے انتظامیہ کے اطلاعاتی اہلکار نرمدیشورجھا نے معلومات دی ہے ۔جانکاری کے مطابق مضافاتی ریلوے اسٹیشنوں پر حادثوں میں زخمی ہونے یا مرنے والے مسافروں کو پٹری سے اٹھانے کیلئے کوئی مخصوص ملازم کا تقرر نہیں کیا ہے ۔ ایسے حادثات ہونے پر متعلقہ اسٹیشن کے اسٹیشن ماسٹر مقامی حمال یا خود سے تعاون کرنے والوں کی مدد لیتے ہیں ۔
آر ٹی آئی کارکن شکیل شیخ کے مطابق حادثہ ہونے پر مقامی اسٹیشن ماسٹر نشہ خوروں آوارہ پھرنے والے افراد سے مدد لیتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ نشہ خوراور آوارہ افراد خود نشہ میں رہتے ہیں کیا ایسے افراد کے سہارے زخمی مسافروں کو بروقت علاج مل سکتا ہے ۔ ان نشہ خوروں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا ۔ انہیں ڈھونڈنے میں وقت صرف ہو جاتا ہے ۔ اس کا انجام یہ ہے کہ زخمی مسافروں کو وقت پر علاج کیلئے اسپتال نہٰں پہنچانے کی وجہ سے ان کی موت ہو جاتی ہے ۔اس سلسلے میں شکیل احمد شیخ نے وزیر ریل پیوش گوئل اور ریلوے بورڈ کے چیئر مین اشونی لوہانی کو خط لکھ کر جلد سے جلد سبھی ریلوے پر حادثہ میں زخمی یا مرنے والے مسافروں کو پٹری سے اٹھانے کیلئے خصوصی اہلکار اور منظور شدہ حمال کے تقرر کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.