اردو لکھنے پڑھنے اور بولنے والے وارڈ نمبر ۲۱۳کے کارپوریٹر کا اردو والوں کی ساتھ بھونڈا مذاق
ورلڈ اردو نیوزبیورو
ممبئی : ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت اچھی نہیں ہے ۔ جب ان کی حالت اچھی نہیں تو ان کی مادری زبان اردو کی حالت کیونکر اچھی ہو سکتی ہے۔یہ حالت کسی دوسرے کی وجہ سے نہیں خراب ہوئی ہے ۔بلکہ یہ ہمارے اپنے ہاتھوں کا کیا ہوا ہے ۔ بھلا ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنے میں کیا دشواری تھی لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا ۔ ہمارے عوامی نمائندے بھی ایسی ایسی جہالت کا ثبوت دیتے ہیں کہ آپ کو سوچنا پڑ جاتا ہے کہ ان کی اس ادا پر ہنسا جائے یا قوم کی حالت پر رویا جائے ۔ ایسے ہی ایک عوامی نمائندے جو جنوبی ممبئی کے وارڈ نمبر دو سو تیرہ سے کارپوریٹر ہیں ان کا نام ہے جاوید جنیجا انہوں نے صفائی اپنانے کیلئے جو اشتہاری مٹیریل تیار کیا ہے وہ نیچے تصویر میں دیکھیں کہ انہوں نے ایک تو اردو کو دیوناگری میں لکھا اور پھر کس طرح زبان کا مذاق اڑایا ہے۔آپ دیکھیں انہیں پڑھنا نہیں آتا یا انہوں نے اپنے وارڈ کے شہریوں کا مذاق اڑایا ہے ۔ وہ جس وارڈ سے جیت کر کارپوریٹر بنے ہیں وہ وارڈ اردو بولنے والوں کی اکثریت والا وارڈ ہے ۔ اس کے باوجود انہوں نے اردو کو دیوناگری میں لکھ کر اور پھر اس کی ہر لائن میں غلطی کیا اشارہ کرتا ہے ۔ اب آپ سنگھ یا بی جے پی اور شیو سینا کے کسی کارپوریٹر سے اردو کے تعلق سے بات کریں گے تو آپ کو شرمندگی کاسامنا کرنا پڑے گاکہ نہیں ۔لیکن ہمارے عوامی نمائندوں کو شرم تو بالکل نہیں آتی اور شرم آئے بھی تو کیوں کہ پیسہ خرچ کرکے جھوٹی تعریف اور بیجا اشتہاری بازی کیلئے اردو کے اخبارات خبریں شائع کرنے کیلئے منھ کھولے بیٹھے ہوں اور اردو کے جھولر صحافی پانچ پانچ سو میں جھوٹی خبریں بنانے کیلئے بھکاریوں کی طرح گھوم رہے ہوں ۔ کیا یہ بہتر نہیں ہوتا کہ ہم بی جے پی اور شیو سینا کو برا بھلا کہنے کی بجائے اپنے گریباں میں جھانکنے کی کوشش کرتے اور اپنی خامیوں کو دور کرتے ۔