صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بکرے کے نام پر لوٹ مار مچانے والے خیرات خوروں سے خبر دار ہوشیار

75,995

ان دنوں حیدرآباد کے اللہ پور بورابنڈہ علاقے میں مدرسہ فیضان عائشہ کے ناظم مدرسہ عبد الواحد نام کے ایک شخص کے ذریعہ ایک بکرے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جس پر اللہ محمد لکھا ہوا ہے انکی جانب سے یہ بکرا ایک کروڑ گیارہ لکھ سات سو چھیاسی روپئے بتایا جا رہا ہے حیرانی اس بات کی اس لوٹ مار کو ہدیہ بتاتے ہوئے اسلام اور مذہب کا حوالہ دے رہے ہیں۔۔مولانا بتاتے ہیں یہ بہت نازک اور نزاکت اور نفست پسند قسم کا بکرا ہے اسے ای سی میں رکھا جاتا ہے اور اسے ڈرائی فروٹ کھلایا جاتا ہے مولانا یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں وہ ممبئی میں شاہ رخ خان سے ملنے آئے تھے وہ الگ بات ہے کہ مولانا کا خود کا نہ تو ڈرائی فروٹ سے اور نہ ہی اے سی سے اور نہ ہی شاہ رخ خان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔۔

https://fb.watch/lnUSjIb21-/?mibextid=Nif5oz

۔اس سے بھی حیرانی کی بات یہ ہے کہ مولانا اور دوسرے ذمیدران بکرا لے کر نہیں آئے بلکہ بکرے کو فوٹو دیکھا کر ماحول بنانے کو کوشش کے رہے ہیں یہی نہیں جو بھی لوگ ان سے بکرا دیکھنے کی فرمائش کرتے ہیں اس سے پیسے بھی مانگتے ہیں۔۔ جبکہ مولانا اور اس مدرسے سے جڑے جو افراد ہیں اُنھیں سوشل سائٹس پر جم کر ٹرول کیا جا رہا ہے اُنہیں سوشل سائٹس پر جم کر لوگ ٹرول کرتے ہوئے بھدے کمنٹ اور مدرسے کی پشت پناہی میں لوٹ مار کرنے والا بتایا کئی لوگوں نے کہا یہ لوٹ مار کا صحیح طریقہ ہے کئی لوگوں نے کہا کہ اس کھال کا کیا ہوگا،اللہ سمجھ دے،فضول خرچ،آپ کتنا رکھینگے اس میں۔۔جبکہ شرعی اعتبار سے قربانی کے جانور (بکروں) وغیرہ کے جسم پر اگر ایسے نقش و نگار ہوں جس سے لفظ "اللہ”یا لفظ "محمد” لکھا ہونا سمجھ آرہا ہو تو یہ بے شک اللہ تعالٰی کی قدرت کی نشانی ہے, لیکن یہ امور چوں کہ اتفاقی ہوتے ہیں اس لیے ان پر قربانی کے افضل یا غیر افضل ہونے کا مدار نہیں ہے, قربانی کے افضل ہونے کی اصل بنیاد اخلاص ہے, اور اخلاص کے ساتھ اپنی وسعت کے مطابق اچھا موٹا تازہ ,صحت مند اور خوب صورت جانور اللہ کے لیے قربان کرنا افضل ہے۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ آج کل بہت سے لوگ صرف دھوکا دینے کے لیے خود سے جانور پر اس طرح کے نقش و نگار بنادیتے ہیں، تاکہ ان کی یا جانور کی شہرت ہوجائے, اس لیے اس طرح کی باتوں پر بلاتحقیق یقین نہیں کرنا چاہیے۔


Leave A Reply

Your email address will not be published.