صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبرا اردو کتاب میلہ کو احباب نے ’مَیلا‘ کردیا

ممبرا کتاب میلہ میں بدانتظامی ،پینے کا پانی اور صفائی کا انتظام نہیں داخلی دروازہ بھی نامکمل

216,577

 

ممبرا : ممبئی سے تقریباً تیس کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک مسلم اور اردو بستی ممبرا آباد ہے ۔ اسے آپ ہندوستان یا مہاراشٹر کا دوسرا غزہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ ویسے مہاراشٹر کا ہی کہیں تو بہتر ہے کیوں کہ معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں اور بھی مسلم بستیاں غزہ کی طرح کھلے جیل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ممبرا میں یکم جنوری سے ۵ ؍ جنوری ۲۰۲۰ تک اردو کتابی میلہ جاری ہے ۔ یکم جنوری کو ہی مذکورہ کتابی میلہ دیکھنے اور کچھ کتابیں خریدنے کی غرض سے ممبرا پہنچ گیا ۔ ہم نے اب تک جتنے کتابی میلے خاص طور سے اردو کے تعلق سے دیکھے ہیں وہاں ایسی بد انتظامی نہیں دیکھی جیسی ممبرا کے مذکورہ کتابی میلہ میں دیکھنے کو ملے ۔

کتاب میلہ میں کہیں پانی کا نام و نشان نہیں تھا ۔ آبادی سے تھوڑی دور میلہ کی جگہ ہے تو انتظامیہ کی جانب سے کم از کم کینٹین کا انتظام ہونا چاہئے تھا مگر وہ بھی نہیں تھا ۔ اطراف کی آبادی سے کچھ نو خیز بچے انتہائی چھوٹے چھوٹے سموسے پانچ روپئے میں فروخت کررہے تھے ۔ ہم نے بھی مجبوری میں اپنی بھوک فوری طور سے مٹائی لیکن پینے کے پانی کا انتظام نہیں تھا ۔ میلہ میں دو دروازے بنائے گئے تھے مگر وہ بھی مکمل نہیں ہوئے تھے ۔ گیٹ سے داخل ہونے پر ہمیں استقبالیہ کمیٹی نظر آئی جس کی پیشانی پر تحریر تھا ’مَیلا کمیٹی آپ کا استقبال کرتی ہے‘۔ میلہ کب سے مَیلا ہوگیا ہمیں پتہ ہی نہیں چلا ۔ اس پر فیس بک پر نہال صغیر کی پوسٹ دلچسپ ہے ۔

فیس بک پر نہال صغیر کی پوسٹ ’یہ ممبرا کتابی میلہ کی کچھ تصاویر ہیں ۔ میلہ کمیٹی والی تصویر کو غور سے دیکھیں کہ یہ میلہ کمیٹی ہے یا مَیلا کمیٹی ہے ویسے میں نے پہلی نظر میں سمجھا کہ کسی مِیلاد کمیٹی نے استقبال کیا ہے اور میں خوش ہوگیا ان لوگوں نے اردو ادب کی آبیاری کیلئے بھی خود کو فارغ کیا ہے لیکن میلہ احاطہ میں داخل ہوا اور غور سے دیکھا تو معلوم ہوا یہ کوئی مَیلا کمیٹی ہے ۔ ویسے اس کتابی میلہ میں کچھ اور بھی دلچسپ اور حیرت انگیزیاں آپ کی منتظر ہیں عاکف بک ڈپو نے مولانا محمد علی جوہر کا سفر نامہ یوروپ شائع کیا ہے جس کی کتابت طباعت اور کاغذ سمیت سر ورق انتہائی سطحی ہے مگر اس کی قیمت 300 روپے ہے جبکہ اس کی قیمت بمشکل سو روپے ہونی چاہئے ۔ عاکف بک ڈپو کا ہی دوسرا ایک کارنامہ بھی دیکھا خواجہ حسن نظامی کی ایک کتاب فرعون پر ہے جسے ٹائٹل پر ہی ‘فرون’ لکھا گیا ہے‘ ۔

اردو کتاب میلہ ممبرا کو دیکھنے کے بعد محسوس ہوا کہ یہاں خرچ کرنے میں کنجوسی سے کام لیا گیا ہے ۔ ممکن ہے کہ یہ بچت اس لئے کی گئی ہو کہ جو احباب اردو کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں ان کی خدمت بھی ہو سکے ۔ معلوم ہوا کہ اردو کتاب میلہ میں بچوں کی کتابوں میں زیادہ دلچسپی ہے ۔ ان کی دلچسپی کی کتابیں لطائف اور کہانیوں پر مشتمل ہیں ۔ میلہ سے نکل کر اسٹیڈیم کی جانب جاتے ہوئے انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی بھی کار میں کوچ کونے کو تیار نظر آئے مگر انہوں نے اپنے سر اور منھ کو اتنا جھکا رکھا تھا کہ کوئی ان کو سلام نہیں کرسکتا تھا شاید اس دور میں کسی کو سلامتی کی دعا کی ضرورت ہی نہیں ۔

الحسنات نے اردو کیلئے خرچ کرنے اور پھر اس سے اپنی تجارت کو فروغ دینے کے طریقہ کار میں تبدیلی نہیں کی ہے ۔ اور بھی کچھ پبلشر ہیں ۔ سب سے زیادہ مایوس کیا جماعت اسلامی اور مولانا مودودیؒ کی کتابیں شائع کرنے والے ادارہ مرکزی مکتبہ اسلامی نے اور تو انہوں نے مرکزیت ختم کرکے سب ڈپو مکتبہ اسلامی لکھا اور ایک چھوٹا سے اسٹال ہے جسے دیکھ کر آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہی مکتبہ ہے جو اپنے حسن انتظام ، حسن طباعت اور موجودہ الحادی دور میں اسلامی فکر پر مبنی کتابوں کا اتنا ذخیرہ رکھتا تھا جہاں سے آپ بغیر کچھ لئے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ مکتبہ اسلامی کے اسٹال نے کتابوں کے شائقین کو مایوس کیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.