صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’جو ڈر گیا وہ مر گیا ، ہم نے ڈرانے والوں کے سامنے جرات کامظاہرہ کیا ہے‘ : سنجے رائوت  

اربن نکسل کہہ کر روادار ہندوئوں کو بدنام کرنے والوں اور ہٹلر کی طرح آمرانہ مظاہرہ کرنے والوں کو اس کے انجام سے باخبر رہنا چاہئے : کولسے پاٹل

314,193

ممبئی : ملک میں جاری سی اے اے این پی اے اور این آر سی کی دہشت کےدوران جماعت اسلامی ممبئی میٹرو نے سماج اور معاشرے کے سبھی فرقوں کو این پلیٹ فارم پر لانے کی کی شاندار کوشش کی جس کے تحت ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک سمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں شیو سینا کے ایم پی سنجے رائوت نے بھی اپنے منفرد انداز میں اظہار خیال کیا ۔انہوں نے مراٹھی میں اپنی بات شروع کرتے ہوئے کہاکہ ڈرو مت جو ڈر گیا وہ مر گیا ۔سچا محب وطن کبھی ڈرتا نہیں ۔ ڈر ختم کرنے اور جرات کے ساتھ ڈرانے والوں کے سامنے کھڑے رہنے کا کام ہم نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرانے والے آتے جاتے رہتے ہیں ۔

رائوت نے فخریہ انداز میں کہا کہ مہاراشٹر نے ملک کی رہنمائی کرنے کا کارنامہ انجام دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کا یہ بیان کہ ’ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جلیانوالہ باغ سے بھی برا ہوا ‘۔ یہ مضبوط آواز بھی مہاراشٹر سے ہی اٹھی جو دور تک سنی گئی ۔رائوت کے مطابق جس ملک میں طلبہ پر بندوق چلائی جاتی ہو تو سمجھ لیجئے وہ ملک خطرے میں ہے ۔ انہوں نے جامعہ ملیہ میں پولس کی وحشیانہ کارروائی پر  وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے دیئے گئے بیان پر کہا ’ہم نے سنا کہ امیت شاہ اور مودی نے یہ کہا کہ طلبہ کام صرف پڑھنا ہے ہم ان کو تاریخ پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ ملک میں کسی بھی تحریک کی تاریخ طلبہ  کے جد و جہد کے بغیر ادھوری ہے ۔

سنجے رائوت نےکولسے پاٹل کی مسلمانوں کی تعداد بیس پچیس کروڑ بتانے پر کہا کہ یہ الگ سے آبادی بتانا چھوڑ دیجئے  ہم سب ایک ہیں بس اسے ذہن میں رکھیں ۔ یہ دو لوگوں کی جوڑی تو یہی چاہتی ہے کہ اس طرح کی تعداد کا سہارا لے کر بقیہ ہندوئوں کا ووٹ اپنے حق میں کیا جائے۔ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی خراب کار کردگی پر سنجے رائوت نے کہا ہمارا ملک موجودہ حکومت کی نااہلی  کے سبب عالمی برادری میں تنہا رہ گیا  ہے ۔ انہوں نے موجودہ سی اے اے ، این سی آر اور این پی آر پر عوام میں پائے جانے والی دہشت پر کہا کہ قانون کا ڈر ضروری ہے لیکن دہشت نہیں ہونا چاہئے ۔ آج ہم یہی کہنے آئے ہیں کہ ڈریں نہیں اٹھ کھڑے ہوں ۔ انہوں نے امیت شاہ کے ذریعہ دو روز دیئے گئے بیان پر مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ سرکار ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی ۔میں کہتا ہوں مت ہٹئے ہم آگے بڑھیں گے ۔

جماعت اسلامی ممبئی میٹرو کے ذمّہ دار حسیب بھاٹکر نے دستور مخالف قانونی ترمیم پر کہا کہ پسماندہ طبقات جن کے پاس کاغذات نہیں ہیں تو کیا وہ شہریت حکومت کی بھیک کے طور قبول کریں گے ۔ ایڈووکیٹ مہر دیسائی نے کہاشہریت کا حق سب سے اہم ہےاسکے نہیں رہنے کے سبب آپ بنیادی حقوق سے محروم ہوجائیں گے ۔ دیسائی نے کہا ہماری شہریت قانون کے مطابق جو یہاں پیدا ہوا وہ بھارت کا شہری ہے ۔ 1987 میں اس میں یہ تبدیلی آئی کہ اس کے بعد اگر آپکی پیدائش ہوئی تو والدین میں سے کسی کا ہندوستانی شہری ہونا لازم ہے ۔ 2004 میں اس مزید تبدیلی کی گئی کہ والدین میں سے کوئی ایک غیر قانونی مہاجر  ہوگا تو اسے شہریت نہیں ملے گی ۔ انہوں واضح طور پر کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ این پی آر اور این آر سی میں کوئی تعلق نہیں وہ عوام کو گمراہ کررہے ہیں ۔عوام کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوال کہ این آر سی خطرناک کیوں ہے؟ پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی بدنیتی اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ اس نے شہریت کے سارے دستاویزات کو مسترد کردیا ہے ۔

ملک میں جہاں ستر فیصد افراد کے پاس کوئی دستاویزثبوت کے طور پر نہیں ہے ۔ وہاں اس طرح کا قانون لاکر سوائے عوام کو پریشان کرنے اور کیا ہے ۔ مہر دیسائی نے این آر سی اور این پی آر کے نفاذ سے ملک کی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر کہا پورے ملک میں این آر سی پر ایک لاکھ چون ہزار کروڑ سے زائد کا خرچہ آئے گا ، یہ فضول اخراجات ہماری معیشت کو مزید نقصان پہنچائے گا۔پورے ملک کے جیلوں کی حالت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ کے قریب افراد کی گنجائش ہے ۔ مگر ہماری حکومت پورے ملک میں ڈیٹینشن سینٹر کے نام پر جیل بنا کر اس میں اپنے شہریوں کو ٹھونس دینا چاہتی ہے۔ این آر سی کو انہوں نے فضول اور پریشان کن بتاتے ہوئے کہا اس  کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن حکومت یہ اس لئے کررہی ہے کہ وہ اہم عوامی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے ۔ اس سے سب سے زیادہ نقصان غریبوں کا ہوگا، حکومت انکے حقوق چھین لینا چاہتی ہے ۔ یہ منصوبہ پوری طرح غریب اور پسماندہ طبقات کے ہی خلاف ہے ۔ اسی لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں ۔

محمود در یا بادی نے کہا کہ ہم اس کیخلاف اس لئے ہیں کیونکہ یہ دستور ہند کے خلاف اور عدم مساوات پر مبنی ہے ۔ صرف آسام میں انیس لاکھ لوگوں پر اثر پڑا ہے تصور کیجئے پورے ملک میں کتنے افراد اس کا شکار ہوں گے یہ دستور مخالف، غریب مخالف اور ملک مخالف ہے ۔

سابق جج کولسے پاٹل سنجے رائوت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا بال ٹھاکرے میرے اچھے دوست تھے میں ان کے ہندوتوا سے واقف ہوں ۔ان کا ہندوتوا موجودہ دور کے ہندوتوا کے علمبرداروں سے مختلف تھا ۔ انہوں نے بھی سی اے اے اور این آر سی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایسا قانون لانے سے کیا فائدہ جس کو آسانی سے نافذ بھی نہیں کیا جاسکے اور عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے ۔ قانون عوام کو سہولیات مہیا کرنے کیلئے بنا کرتا ہے نا کہ انہیں تنگ کرنے کیلئے ۔مودی اور شاہ کی گمراہ کن باتوں پر کولسے پاٹل نے کہا کہ ہم نےکبھی ان سے زیادہ جھوٹا سیاست داں ملک میں نہیںدیکھا ۔یہ شرمناک ہے کہ ہمارے ملک کا وزیراعظم اور وزیر داخلہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ ان کا کام عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔  انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ آپ بیس پچیس کروڑ کی آبادی رکھتے ہیں اگر آپ سڑک پر آگئے تو دنیا ہل جائے گی ۔ ڈرنا چھوڑ دیجئے اور اپنا حق مانگنے کیلئے بے خوف ہوکر تحریک میں شامل ہوجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ مودی کہتے ہیں ’ہمیں فخرکرنا چاہئے‘ لیکن بے کاری بے روزگاری اور معیشت کی تباہی کے درمیان ہم کس بات پر فخر کریں ۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے آمرانہ طرز عمل اور لہجہ پر سابق جج کولسے پاٹل نے کہا ’ہٹلر کی طرح طریقہ کار اپنانے والوں کو ہٹلر کے انجام سے بھی باخبر رہنا چاہئے‘ ۔ انہوںنے موجودہ قانون پر یہ بھی کہا کہ یہ سب کیخلاف ہے صرف مسلمانوں کے خلاف ہی نہیں ہے ۔وزیر اعظم اور ان کے رفقا ٔ کی جانب سے روادار ہندوئوں کو اربن نکسل بتائے جانے والے بیانات پر انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام ہے کہ ہم مودی کو مارنا چاہتے ہیں جبکہ سچائی یہ ہے کہ ہم نے آج تک ایک مکھی بھی نہیں ماری ہے ۔ مودی کو کوئی نہیں مارے گا وہ  اپنے کارناموں کے سبب خود تباہ ہو جائیں گے ۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور اے پی سی آر کے قومی صدر ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالا نے اپنےصدارتی خطاب میںکہا کہ اب لوگوں میں بیداری آ رہی ہے ۔ نفرت کی دیواریں گر رہی ہیں ۔ ہم لوگوں کو کندھے سے کندھا ملا کر ظلم کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔ انھوں نے این پی آر اور این آر سی کے تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ این پی آر ،این آر سی کی طرف پہلا قدم ہے ۔ یہ جھوٹ پھیلا یا جارہا ہے کہ این پی آر کا کوئی تعلق شہریت کے رجسٹر یشن سے نہیں ہے ۔ مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی کسی نفسیاتی دباؤ میں آنا چاہیے ۔ ہمیں متحد ہو کر اس کے خلاف کوشش کرنا چاہیے ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.