صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے ساتھ ہی کانگریسی اور اردو اخبار پیڈ خبروں کی دوڑ میں شامل ہوئے

504,007

ممبئی : ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد ممبئی کے اردو اخبارات (کانگریس کے ترجمان) نے کانگریسیوں کے قصیدے گانا شروع کردیا تاکہ ممبئی کے مسلمان ان پیڈ نیوز جو خبروں کی طرز پر لکھی جاتی ہے وہ پڑھ کر گمراہ ہوں اور اپنا قیمتی ووٹ کانگریسیوں کو دے کر جیسے ساٹھ سال تک بلیک میل ہوتے رہے ویسے ہی آئندہ بھی بلیک میل ہوتے رہیں ۔

حالانکہ سوشل سائٹ نے اب پیڈ نیوز اور چاپلوسی پر مبنی خبروں کے درمیان فرق پیدا کرنا سکھا دیا ہے ۔ اس لئے اس انتخابی موسم میں اردو اخبارات جن میں ممبئی اردو نیوز اور اردو ٹائمز شامل ہیں جسقدر چاپلوسی کرلیں پر عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے ۔ یہ وہی دونوں اخبارات ہیں جو گذشتہ چھ ماہ سے اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دے رہے ہیں ۔

کل ۲۱؍ ستمبر کو ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد سے ہی اردو اخبارات میں مسلمانوں کی بھلائی کا ہوائی دعویٰ کرنے والے مسلم لیڈر عارف نسیم خان کے تعلق سے پیڈ رائٹ اپ شائع کیا تھا ، اکثر اردو اخبارات میں یہ قصیدے لکھے گئے تھے ۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس قصیدہ گوئی اور ان کی تعریفوں کے پل باندھنے میں کئی علمائے دین اور تعلیمی تنظیموں سے جڑے افراد کی جانب سے خوب تعریفوں کے پل باندھے گئے ۔ ان میں آزاد میدان فسادات اور قتل کے ملزم توڑوئے ناگپاڑہ ، نام نہاد مذہبی شخصیت اور زمین مافیا شری معین اشرف عرف بنگالی بابا اول نمبر پر ہے جو عارف نسیم خان کو مسلمانوں کا قائد اعظم ہونے کا سرٹیفیکٹ دے رہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ممبئی کے مسلمانوں کا قائد یہ بنگالی ہے ۔

نسیم خان کی کل کی یہ پیڈ نیوز دیکھنے کے لائق ہے ۔ لیکن یہ دونوں الگ الگ اخباروں مٰں ہے ایک ممبئی اردو نیوز اور دوسرا اردو ٹائمز ۔ تحیر خیز ی بھی ہے کہ ایسے علمائے دین بھی اس میں شامل ہیں جو کبھی کسی کی تعریفوں کے قصیدے نہیں پڑھتے یا کسی سیاسی پارٹی کی طرفداری کرتے آجتک نظر نہیں آئے لیکن جس دن انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوا اسی دن وہ سارے لوگ عارف نسیم خان کی چاپلوسی کرتے نظر آئے ۔

مسلمانوں کا استعمال ووٹ بینک کے طور پر کرنا کانگریس اور عارف نسیم خان سے بہتر کوئی نہیں جانتا اور جو بنگالی انہیں شرافت کا سرٹیفیکٹ دے رہا ہے وہ جاہل اور کانگریس کے روپیوں پر پلنے والا بھاڑے کا ٹٹو ہے جو مسلمانوں کی قیادت کی بات کرتا ہے وہ اپنے سگے بھائی لکو ممبرا سے کارپوریٹر کا الیکشن نہیں جیتا پایا ، اب وہ عارف نسیم خان کو جیتانے کیلئے سرٹیفیکٹ بانٹ رہا ہے ۔

دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ آزاد میدان فسادات میں سعید نوری اور بابا بنگالی دونوں اہم ملزم ہیں لیکن قوم کا درد رکھنے والے یہ لوگ آجتک جیل نہیں گئے ہیں ۔ جیل کون گئے وہی بے گناہ مسلم نوجوان جیسے کانگریس کی حکومتوں نے لاتعداد مسلم نوجوانوں کو بم بلاسٹ میں ایک لمبی مدت کیلئے جیلوں میں ٹھونس دیا ۔ جن کے خاندان والوں کا سدھ لینے والا یہ بنگالی بابا اور نا ہی عارف نسیم خان ہیں ۔ جبکہ آزاد میدان فسادات کے وقت عارف نسیم خان نے بابا بنگالی کو خوب کھری کھوٹی سنائی تھی جس کے سبب تھوڑے عرصہ تک من مٹائو بھی رہا ، بعد میں بنگالی پھر کانگریسیوں کے تلوے چاٹنے لگا کیوں کہ اسے موجودہ بی جے پی حکومت میں گھاس نہیں ڈلا گیا ۔ حالانکہ شری معین اشرف عرف بابا بنگالی نے بی جے پی کے خیمہ میں جانے کیلئے زور لگا رکھا تھا ۔

 

صرف یہی نہیں مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا کام وقف کی ساری جائداد جسے اونے پونے بھائو میں نہ صرف فروخت کردیا گیا بلکہ ہزاروں کروڑ کی جائداد کانگریسیوں کی مہربانی سے ہتھیا لی گئی ۔ نسیم خان نہ صرف کانگریس حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں بلکہ وہ وزیر اوقاف بھی تھے اس کے باوجود امبانی نے انٹیلا جیسی بیش قیمت زمین جو وقف کی زمین تھی جو دنیا کے سب سے مہنگے گھروں میں سے ایک ہے کو وقف کو لوٹانے کیلئے انہوں نے یا کانگریسی حکومت نے کچھ نہیں کیا ۔ وہ جگہ وقف کی ہے یہ ثابت کرنے میں اتنا وقت لگایا کہ جب تک حکومت بھی تبدیل ہو گئی اور کانگریس کے ذریعہ کی گئی ہیرا پھیرا کا حساب بی جے پی حکومت کے دوران ہوا جب حکومت مہاراشٹر نے بامبے ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ یہ جگہ وقف کی ہے ۔

وہیں اردو اخبارات کی چاپلوسی کو لے کر انتخابی کمیشن نے اس مرتبہ اسپیشل ٹیم بنائی ہے جس میں اس طرح کے لیڈروں کی چاپلوسی والے مضامین کو لے کر نہ صرف اس آرگنائزیشن کیخلاف بلکہ اس پر اپنی رائے دے کر اسے پروموٹ کرنے اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں پر نظر رکھے گی جو ان کیخلاف کسی بھی وقت کارروائی کر سکتی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.