صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اردو کے دو اخبارات کئی ماہ سے اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دے رہیں

34,006

ممبئی : اردو عوام اور مسلمانوں کی ترجمانی کی آڑ میں اپنی تجوری بھرنے کی تجارت کرنے والے دو اردو اخباروں کے ملازمین جن میں اردو کے صحافی بھی شامل ہیں ان کی تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے پریشانیوں میں ہیں ۔ کئی ملازمین نے تو اب تنخواہ کی امید بھی چھوڑ دی ہے ۔ کچھ اپنی مالکین کے ساتھ وفاداری کا ثبوت دینے کیلئے پرسکون ہیں لیکن وفاداری کا پھل گذشتہ کئی مہینوں سے انہیں نہیں مل رہا ہے ۔

ان میں جمعہ جمعہ آٹھ دن سے وجود میں آئے اردو اخبار ممبئی اردو نیوز ہے جس کے مالک شاطر و تیز و طرار بھتیجا امتیاز اور خالد ہیں ۔ جبکہ دوسرے اخبار کا نام اردو ٹائمز ہے جس کی مالکن قمرالنسا سعید عرف چاچی چوتھی پاس ہیں ۔ ان دونوں اخباروں کے ملازمین کی تنخواہ گذشتہ چار ماہ سے نہیں ملی ہے ۔ کئی اعلیٰ عہدہ پر فائز جیسے مدیر اور نائب مدیر وغیرہ کی تنخواہ کو تو چھ ماہ بیت گئے ہیں ۔ اس کی وجہ سے ملازمین اپنے اپنے مالکین کو کوس رہے ہیں لیکن منھ پر کچھ نہیں بولتے کہ رہی سہی امیدوں پر بھی پانی پھر سکتا ہے یعنی وہ تنخواہ دینے سے منع کرسکتے ہیں یا یہ کہہ دیں گے کہ تم ہمارے یہاں ملازمت ہی نہیں کرتے ہو ۔

کچھ سال قبل اسی خاندان میں تفرقہ پیدا ہونے کے بعد وجود میں آنے والا اخبار ممبئی اردو نیوز جس نے بڑی بڑی لمبی چوڑی باتیں کرتے ہوئے اردو عوام کے لئے بہت بڑا تیر مارنے کا دعویٰ کیا تھا وہ خود اب اپنے صحافیوں اور دیگر ملازمین کو جانے دیں اپنے ایڈیٹر شکیل رشید کو بھی مہینوں سے تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اردو کے یہ بزرگ صحافی جن کی تحریروں میں ملت کا درد نمیاں طور سے جھلکتا ہے اپنی تنخواہ کیلئے مطالبہ تک نہیں کرتے ۔ دیگر ملازمین تنخواہ مانگنے کی بجائے گالیاں دے کر اپنا بھڑاس نکال رہے ہیں ۔ ممبئی اردو نیوز وہی اخبار ہے جس کے مالک اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی پہنچ بہت اوپر تک ہے اور ان کے اخبار میں خبر شائع ہونے سے ممبئی میں زلزلہ آجاتا ہے کیوں کہ ان کے سر پر انڈرورلڈ اور بابا بنگالی کا ہاتھ ہے ۔

حالانکہ ان کی پہنچ کو لے اردو محفلوں میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ آئی پی ایس افسروں کو بریانی کھلاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی پہنچ کئی آئی پی ایس افسران تک ہے ۔ گذشتہ سال بامبے لیکس نے اس کی تحقیق کی تھی اور کئی آئی پی ایس افسران سے اس تعلق سے جانکاری لینے کی کوشش کی تو نئی نے انہیں پہچاننے سے ہی انکار کردیا اور کئی ایک نے کہا کہ انہیں اردو آتی ہی نہیں تو اردو اخبار کہاں سے پڑھیں گے ۔ حالانکہ کئی آئی پی ایس افسران نے بریانی والی پر یہ کہہ کر کنی کاٹ لی کہ وہ سبزی خور ہیں تو بریانی کہاں سے کھائیں گے ۔ چونکہ اخبار چلانے والے دونوں بھتیجوں کو اردو نہیں آتی باوجود اس کے جھول اور پیڈ نیوز کے دم پر اخبار نکال لیا لیکن اب ان کی حالت خراب نظر آرہی ہے ۔

دوسری جانب اردو ٹائمز جس کا دیوالیہ ہونے کے بعد ڈنکن روڈ آفس پر کورٹ کا تالا لگانے کے بعد انہوں نے مجگائوں کا رخ کیا ۔ چونکہ سب کو پتہ ہے کہ یہ لوگ کرایے پر جگہ لے خالی نہیں کرتے اس لئے انہیں اب کوئی جگہ بھی دیتا ۔ اس لئے مجگائوں میں جگہ لینی پڑی وہ بھی قبرستان کے قریب جبکہ ان کا دیوالیہ پہلے ہی نکل چکا تھا لیکن ان کے ملازمین کو چاچی چوتھی پاس نے یقین دلایا تھا کہ وہ سب ٹھیک کر دیں گی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ برسوں سے گھر میں قید رہنے والی چاچی چوتھی پاس ان دنوں میدان میں اتر چکی ہیں لیکن سب کچھ ٹھیک کرنے والی بات بھی چاچی چوتھی پاس کا جملہ ہی نکلا ۔ جبکہ چاچی چوتھی پاس اشتہار کی بھیک مانگنے کی در در کی ٹھوکریں کھاتے نظر آرہی ہیں پر کوئی ان کو پانچ سو کا اشتہار بھی نہیں دے رہا ہے کیوں کہ لوگوں کو ایسا نہیں لگتا ہے کہ اشتہار اگر دینا ہی ہے تو کوئی ڈھنگ کے ہندی اخبار کو دیں جبکہ چاچی چوتھی پاس نے منیر خان سے اشتہار کے لئے گڑگڑا رہی تھیں ، وہاں بھی کچھ ہاتھ نہیں لگا ۔

اب دونوں اخباروں کا ہدف ہے کہ آنے والے مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں وہ امیدواروں سے پیڈ نیوز اکٹھا کریں گے ۔ اس کے بعد ہی ان کے ملازمین اور صحافیوں کی تنخواہ وہ دیں گے اب ایسے میں بے چارے صحافی اور ملازمین کہاں جائیں ۔

 

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.