صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بھیونڈی کارپوریشن کے اسکولوں کی مخدوش عمارتیں بچوں کی سلامتی کو خطرہ

کسی سنگین حادثہ سے قبل اسٹرکچرل آڈٹ اور مرمت لازمی : مرزا ذاکر بیگ

36,004

بھیونڈی : (عارف اگاسکر) بھیونڈی نظامپور سٹی کارپوریشن کے ۹۷؍ اسکولیں  ۳۰؍ عمارتوں میں جاری ہیں جن میں سے بیشتر ۲۰تا۳۰؍ سال پرانی ہیں ۔ چند ایک عمارتوں کی عمریں ۵۰؍ سال سے تجاوز کر چکی ہیں ۔ ان اسکولوں میں سے بیشتر کا سروے اور اسٹرکچرل آڈٹ بھی کروایا جا چکا ہے اور اور ان کی مرمت اور درستگی مبینہ طور پر صرف اور صرف بجٹ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر روک دی گئی ہے ۔ ایسے میں ان مخدوش عمارتوں میں تعلیم حاصل کر رہے طلباء کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے ۔ مسلسل ہو رہی تیز بارش سے ان عمارتوں کی دیواروں اور پلّرس میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور سلیب اور بیم کے پلسٹر بھی اکھڑ رہے ہیں ۔

 

 

بھیونڈی نظامپور شہر کارپوریشن کے کارپوریٹر مرزا ذاکر بیگ نے گزشتہ سال اس سلسلے میں ایک مکتوب سابق کمشنر شری منوہر ہیرے کو روانہ کیا تھا جس میں انھوں نے کارپوریشن کی مخدوش عمارتوں کی اسٹرکچرل آڈٹ کے مطابق مکمل طور پر مرمت کا مطالبہ کیا تھا اور اس وقت کے کمشنر نے بجٹ کی عدم دستیابی کا بہانہ کر کے عمارتوں کی مرمت کو اجازت نہیں دی تھی ۔ کارپوریٹر مرزا ذاکر بیگ نے مزید یہ بتایا کہ شانتی نگر کے اسکول نمبر ۱۱؍ جس میں دو مراٹھی کے اور ۱۱؍ اردو کے اسکول ہیں ، مذکورہ اسکولوں کی عمارتیں انتہائی مخدوش ہوگئی ہیں اور ان میں طلباء کے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنا ان کی زندگیوں سے کھلواڑ کے مترادف  ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ غریب سے غریب والدین بھی اب بحالت مجبوری اپنے بچوں کو اپنے علاقے کے ان اسکولوں میں داخل نہیں کراتے ہیں جن کی عمارتیں اب گری کہ تب گری جیسی ہو گئی ہیں ۔

انھوں نے مزید یہ کہا کہ سابق میونسپل  کمشنر شری ہیرے نے جاتے جاتے ٹھیکہ داروں کے تمام بقایا بل جاری کر دئیے لیکن اسکولوں کے اسٹرکچرل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مکمل طور پر مرمت کا ٹینڈر جاری نہیں کیا ۔ انھوں نے کہا کہ اسکول کی عمارتوں کی مکمل طور پر مرمت کے بغیر یہ عمارتیں چند برسوں کی مہمان ہیں ۔ اس لئے ان عمارتوں کی جلد از جلد مرمت کا کام کا ٹینڈر جاری کردیا جانا چاہئے تاکہ موسم سرما کی چھٹیوں میں اور اس سے قبل ان کی مرمت کا کام مکمل ہو جائے ۔ واضح رہے کہ کارپوریشن کے اسکولوں میں تقریبا ۲۶؍ ہزار پانچسو طلباء زیر تعلیم ہیں ۔ ان طلباء کے لئے طہارت خانوں اور پینے کے پانی کا بھی معقول انتظام بیشتر اسکولوں میں نہیں ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.