صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی میں 5 اور مالیگاوں میں 2 یونانی ڈاکٹرس کورونا وائرس کے خلاف اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے

اپنی جانیں قربان کر رہے ان  یونانی ڈاکٹرس کے لیے  "پردھان منتری غریب کلیان پیکیج"  کے تحت 50 لاکھ کے  بیمہ کا مطالبہ

265,600

ممبئی : ملک اور باالخصوص ریاست مہاراشٹرا میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے  اثرات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جا رہے مختلف اقدامات اور اس وباء سے لڑنے والے پہلی صف کے مجاہدین ڈاکٹرس و دیگر طبی عملے کو مہیا کی جانے والی سہولتوں کی ستائش کرتے ہوئے ، اسی طرح کی سہولتیں متبادل طبی خدمات انجام دینے والے، یونانی ( بی یو ایم ایس ) ڈاکڑس کو بھی فراہم کرنےکا مطالبہ ڈاکٹر زبیر شیخ نے کیا۔

ڈاکٹر زبیر شیخ جو سینٹرل کونسل آف اندین میڈیسن (CCIM)  وزارتِ ایوش حکومت ہند کے سابق وائس پرسیڈنٹ ، اور انٹی گریٹیڈ میڈیسن پریکٹشنر اسوسیشن (IMPA) کے جنرل سیکریٹری نیز مہاراشٹرا  حکومت کی جانب سے حال ہی میں قائم کی گئی  ایورویدک، ہومیوپیتھی اور یونانی طریقہ علاج کے ماہرین پر مشتمل دس رکنی کووٰیڈ  ٹاسک فورس کے واحد مسلم رکن ہیں نے اس ضمن میں یو این ائی سے ایک خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ پردھان منتری غریب کلیان پیکیج ‘ کے تحت کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں شامل، خانگی طور پر طبی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرس اور انکے اہل خاندان کے لیے بیمہ (انشورنس) اسکیم کو لازمی طور پر لاگو کیا جائے۔

انھوں نے بتایا کہ یونانی میڈیکل پریکٹشنرس تقریباً چھ دہایئوں سے مہاراشٹرا میں عوام کو طبی خدمات مہیا کرنے میں مصروف ہیں، صرف ممبئی میں 1500 یونانی ڈاکٹرس اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور کے علاوہ ریاست کے دوسرے علاقوں میں بھی 8000 کی قابل لحاظ اور بڑی تعداد میں یونانی ڈاکٹرس مصروفِ عمل ہیں ۔ یہ ڈاکٹرس کورونا وائرس کی اس لڑائی میں صف اول کے مجاہدین کے بطور اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور اس وبائی دور میں اپنی پیشہ وارانہ خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں بھی قربان کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر زبیر شیخ  کے مطابق ڈائریکٹر آف میڈیکل ایجوکشن انیڈ ریسرچ ( ڈی ایم ای آر) کی جانب سے بھی ایک سرکولر جاری کر کے خانگی میڈیکل پریکٹشنرس کو اپنی خدمات جاری رکھنے کےلیے کہا گیا ہے۔ تاہم اس دوران خانگی طور پر پریکٹس کرنے والے کئی ڈاکٹرس اس وباء کا شکار ہو چکے ہیں۔ اور جس کے نتیجے میں انکے اہل خانہ اپنی روزی روٹی کا واحد ذریعہ بھی کھو چکے ہیں۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران ممبئی میں 5  اور مالیگاوں میں 2 یونانی ڈاکٹرس ، اس وباء کے خلاف اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاکتوں کے تازہ ترین معاملے میں ممبئی کے بھڈوپ علاقے سےتعلق رکھنے والے ایک نوجوان  یونانی ڈاکٹر شامل ہے، 26 مئی کو انکی کورونا وائرس کی جانچ رپورٹ مثبت آئی تھی اور اس کے اگلے دن ہی ہو چل بسے۔ اسی طرح ممبئی میں اب تک ابتک دھاراوی، چیتا کیمپ میں ایک ایک اور گونڈی میں دو ہونانی ڈاکترس کی موت ہو چکی ہے۔

ڈااکٹر زبیر کے مطابق یونانی ڈاکٹرس اپنی زندگیوں کی پرواہ کیے بغیر اپنے دواخانے کھلے رکھ کر مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ ” ابتک دھاراوی ، گونڈی اور بھانڈوپ علاقوں میں ڈاکٹرس کی اموات ہوچکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے 50 لاکھ کے بیمہ کا مطالبہ کیا ہے مگر حکومت نے اس پر ابھی تک کوئی  توجہ نہیں دی ہے۔

اس ضمن میں انھوں نے اپنی تنظیم انٹی گریٹیڈ میڈیسن پریکٹشنر اسوسیشن (IMPA) کی طرف سے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، وزیر صحت راجش ٹوپے، اور مرکزی وریز صحت  ہرش وردھن کے علاوہ ایوش سیکریٹری راجیش کوٹیچا کو خطوط لکھ کر  درخواست  کی ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں شامل، بی یو ایم ایس ڈاکٹرس اور دیگر پرائیوٹ پریکٹشنرس کو  ‘ پردھان منتری غریب کلیان پیکیج ‘  انشورنس اسکیم میں شامل کیا جائے۔

"ہم چاہتے ہیں کہ حکومت بی یو ایم ایس ڈاکٹرس اور انکے افراد خاندان کے لیے 50 لاکھ ایکسڈینٹل بیمہ کیا جائے۔”  انھوں نے بتایا کہ "کارپوریشن کی جانب سے اب جرنل پریکٹشنرس کو  بھی ذاتی تحفظی لباس ( پی پی ای کٹ ) دیے جا رہے ہیں تاہم تمام یونانی ڈاکترس کو جو اس وبائی دور میں کورونا کے خلاف اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں ان سب ڈاکٹرس کے تحفظ کے لیے انھیں بھی ذاتی تحفظی لباس (پی پی ای کٹ) مہیا کرایا جائے۔”

Leave A Reply

Your email address will not be published.