صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مولانا محمود مدنی کا استعفیٰ نامنظور ، جمعیتہ علماء ہند کے ناظم عمومی برقرار رہینگے

 مجلس عاملہ میں استعفی کونا منظورکرتے ہوئے ایک اہم تجویز میں دہشت گردی کے عنوان سے حالیہ گرفتاری پر اضطراب کا اظہار کیا اور کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کا رویہ اور طرز عمل بھی دہشت گردی کے فروغ کے لیے ذمہ دار ہے

1,491

نئی دہلی : جمعیۃ علما ء ہند کی قومی مجلس عاملہ کا اہم اجلا س اس کے صدر دفتر نئی دہلی میں واقع مدنی ہال میں مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علماء ہند کے ز یر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سابقہ کارروائی کی خواندگی کے بعد تنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کے استعفیٰ دیے جانے پر غور و خوض ہوا ۔ مجلس عاملہ نے بالاتفاق ناظم عمومی کے استعفیٰ کو نامنظور کیا ، وہ علی حالہ کام کرتے رہیں گے ۔ واضح ہو کہ گزشتہ ماہ ذاتی اعذار کی بنیاد پر مولانا مدنی نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ اسی پس منظر میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر کی ہدایت ومشورے پر یہ اجلاس طلب کیا گیاتھا ۔ ایک دوسری اہم تجویز میں مجلس عاملہ نے حالیہ دنوں میں داعش اور دہشت گردی کے عنوان سے این آئی اے کی طرف سے گرفتاریوں پر بھی اضطراب کا اظہار کیا ۔ مجلس عاملہ نے مختلف پہلووں پر بحث کرکے اپنے سابقہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے سلسلے میں خفیہ ایجنسیوں کا رویہ اور طرز عمل بھی دہشت گردی کے فروغ کے لیے ذمہ دار ہے ۔ خاص طور سے بے قصوروں کی اندھا دھند گرفتاریوں اور عدالتوں کی طرف سے بڑی تعداد میں بے قصور افراد کی رہائی ، ایجنسیوں کے اعتماد پر سوالیہ نشان قائم کررہا ہے اور اب یہ بھی کہا جانے لگاہے کہ نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے باقاعدہ جال بچھایا جارہا ہے ۔

جمعیۃ علماء ہند دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر نوجوانوں کو خاص کر اور تمام مسلمانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ دہشت گردی شریعت کی نظر میں نہایت مذموم اور قابل نفرت عمل ہے ، اس کا جہاد اور اسلام سے ہرگز ہرگز کوئی تعلق نہیں ہے ، اس لیے اس سے پوری طرح محتاط رہیں اور کسی کے بہکاوے یا دھو کہ میں ہرگز نہ آئیں ۔ اسی کے ساتھ مجلس عاملہ نے بے قصور افراد کی اندھا دھند گرفتاری پرجمعیۃ کی طرف سے ہونے والی قانونی کارروائی کی تا ئید کرتے ہوئے اس کو جاری رکھنے کی ہدایت کی ‘۔تنظیم کے سوسال مکمل ہونے پر جاری صد سالہ تقریبات کو مزید با معنی بنانے کے لیے مجلس عاملہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں مولانا محمود مدنی، مولانا نیاز احمد فاروقی ، مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری ، مولانا صدیق اللہ چودھری ، مولانا متین الحق اسامہ کانپوری بطور رکن اور مولانا معزالدین احمد بطور کنوینر شامل ہیں۔اس کے علاوہ جمعیۃ یوتھ کلب سے متعلق بھی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ مجلس عاملہ نے جمعیۃ علماء ہند اور ملک کی کئی اہم شخصیات کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج وغم کا اظہا رکیا ، بالخصوص مولانا حسیب صدیقی دیوبند ، مولانا محمد قاسم پٹنہ ، مولانا اسرارالحق قاسمی کشن گنج ، مولانا یعقوب مدراسی ، مولانا واضح رشید ندوی و دیگر مرحومین کے لیے تعزیت و دعائے مغفرت کی گئی ۔

اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ بطور رکن مولانا امان اللہ قاسمی نائب صدرجمعیۃ علماء ہند،مو لانا محمودمدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند،مولانا رحمت اللہ کشمیری ، مولانا قاری شوکت علی ویٹ ، مولانا بدرالدین اجمل صدر جمعیۃ علماء آسام، مولانا ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر، مولانا حافظ پیر شبیر احمدصدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھر ا پردیش، مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری مرادآباد ، مفتی جاوید اقبال کشن گنجی، مولانا سید سراج الدین ندی معینی اجمیر، شکیل احمدسید ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ،مفتی افتخار احمدصدر جمعیۃ علماء کرناٹک ، مولانا صدیق اللہ چودھری صدرجمعیۃ مغربی بنگال ، مولانا محمد رفیق مظاہری صدر جمعیۃ علماء گجرات، مولانا متین الحق اسامہ صدر جمعیۃ علماء یوپی، مولانا معزالدین احمد ، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی دارالعلوم دیوبند، مولانا نیاز احمد فاروقی اور بطور مدعو خصوصی قاری محمد امین پوکھرن صدر جمعیۃ علماء راجستھان، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، مفتی احمد دیولہ گجرات، ڈاکٹر سعیدا لدین قاسمی دہلی ، مولانا عبدالقادر آسام ، حاجی محمد ہارون بھوپال، ڈاکٹر مسعود احمد اعظمی ، مولانا عبدالقدوس پالن پوری ، ڈاکٹر محمد اسلام قاسمی صدر جمعیۃ علماء اتراکھنڈ، مولانا محمد جابر صدر جمعیۃ علماء اڈیشہ، مولانا غلام قادر۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.