صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

طلاق طلاق طلاق ، جہیز ہراسانی ، اور غیر فطری جنسی استحصال کا شکار ہوئی دوشیزہ ، ممبئی کے ایک پولس تھانے نے معاملہ درج کرنے سے  کیا انکار ، دوسرا پولس تھانہ  بنا  مددگار ، ملزم فرار

1,559

 

ملزم شو ہر اور اسکی ملزمہ بہیں

شاہدانصاری 

ممبئی : ممبئی پولس خواتین کیلئے کتنی متحرک اور سنجیدہ ہے اس کی تازہ مثال سامنے آئی ہے ۔ جب ایک خاتون کو تین طلاق جہیز ہراسانی اور غیر فطری جنسی استحصال ہونا پڑا ۔ مذکوہ خاتون مقامی مالونی پولس تھانہ میں شکایت درج کرانا چاہتی تھی لیکن پولس اہلکار نے اس کی شکایت درج کرنے کی بجائے اسے ایک سال تک ٹہلایا اور کارروائی کا لالی پاپ دیتے رہے تب تک ملزم ملک چھوڑ کر فرار ہو گیا ۔ اس کے بعد متاثرہ نے اپنے گھر کے نزدیک پولس تھانہ ونووا بھاوے نگر میں درج کرائی اور سینئر افسران کی مداخلت کے بعد ونووا بھاوے نگر نے آئی پی سی کی دفعہ 498A , 377, 406 , 34 کے تحت متاثرہ کی ساس ، سسر اور شوہر سمیت پانچ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ۔ جن ملزمان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے ان کے نام فہد سید ، شمیم سید ، ابو طالب سید ، سماہی سید اور ابو بکر ہے ۔

ملزم شو ہر اور اسکی ملزم ماں باپ

ونووا بھاوے پولس تھانہ کے تحت رہنے والی اٹھائیس سالہ لازمہ شیخ (تبدیل شدہ نام )نے پولس کو دیئے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ اس کے والدین نے سوشل سائٹ کے ذریعہ رشتہ تلاش کرنے کے بعد مالونی پولس تھانہ کی حد میں  رہنے والے ملزم شوہر فہد سید سے 23 جنوری 2016 کو ہوئی شادی کی- جس میں تقریبا دس لاکھ روپئے کا خرچ آیا ، ان کے گھر والوں نےجہیز کے طور پر کافی کچھ دیا  جس میں سونے کے زیورات اور دوسری اشیائے شامل ہیں ۔ شادی کے بعد سے اس کے ساس سسر اور خاندان دوسرے لوگوں نے پیسوں کی مانگ شروع کردی ۔ متاثرہ کو حیرانی تب ہوئی جب اسے پتہ چلا کہ اس کے شوہر نے تو اس سے پہلے بھی ایک شادی کی تھی اور اسی طرح جہیز ہراسانی کے بعد اسے طلاق دے دیا ۔ جبکہ شادی کے وقت اس نے اس سے اور اس کے خاندان سے یہ بات چھپائی تھی ۔اپنی شکایت میں متاثرہ نے یہ بھی بتایا کہ اس کے شوہر اور اس کے سسرال والوں نے اس سے صرف جہیز کی ہی مانگ نہیں کہ بلکہ اس کے لئے اسے مارتے پیٹتے بھی تھے اور ایک رات ایسا ہوا جب اس کا شوہر شراب کے نشے میں آکر اس کے ساتھ جبراً غیر فطری جنسی تعلق بنایا اور مخالفت کرنے پر اس کو بری طرح پیٹا اور اس کے بعد یہ سلسلہ روز کا معمول بن گیا وہ ہمیشہ غیر فطری جنسی استحصال کا شکار بناتا رہا ۔

متاثرہ نے اس معاملے کو لے کر مقامی پولس تھانہ مالونی میں تقریبا ایک سال تک چکر کاٹے لیکن مقامی پولس تھانہ کے افسر اور سینئر پی آئی دیپک فٹانگارے نے اس کی کوئی مدد نہیں کی بلکہ سال بھر تک معاملہ لٹکاتے رہے تب تک ملزم ملک چھوڑ کر فرار ہو گیا ۔ متاثرہ کے مطابق ’’ میں نے ان کی مانگوں کو پورا نہیں کی تو سسرال والوں نے مجھے گھر سے بے گھر کردیا اور یہ کہا کہ جب تک روپئے اور سونے کے گہنے نہیں ملتے تب تک گھر نہیں آنا ۔ لیکن جیسے ہی میں نے مالونی تھانہ کا رخ کیا تو پولیس  والوں نے کارروائی کرنے کی بجائے ملزم کی مدد کی اور پھر انہوں نے مجھے طلاق کے کاغذات بھیج کر طلاق طلاق طلاق کہہ دیا ‘‘۔
ہم نے اس معاملے میں مالونی تھانہ کے سینئر پی آئی دیپک فٹانگارےسے  معاملے کو لے کر بات کر نے کی کوشش کی تو ان کے تیور بگڑے ہوئے تھے ۔ انہوں نے اکڑتے ہوئے جواب دیا کہ اس معاملہ میں کیسے خبر لکھی جاسکتی ہے ، جہیز ہراسانی اور ایسے معاملوں میں خبر لکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ نیا قانون ہے اور میں پولس تھانہ کا سینئر پی آئی ہوں مجھے سب کچھ یاد نہیں رہتا ۔

جبکہ ونووا بھاوے نگر پولیس تھانہ کے سینئر پی آئی بھرت بھو ئٹے سے جب بات کی تو انہوں نےکھا کہ ہم نے معاملہ درج کیا ہے اور ملزموں کے خلاف سخت کار روائی  کرینگے-

Leave A Reply

Your email address will not be published.