صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

راہل کی سزا پر روک کی اپیل پر سورت سیشن کورٹ کا فیصلہ 20 اپریل کو ممکن

51,532

سورت: ’مودی سرنیم‘پر ہتک عزت کے معاملے میں سورت کی سیشن عدالت کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا پر روک لگانے کی درخواست پر 20 اپریل کو فیصلہ سنا سکتی ہے۔سورت میں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت نے 23 مارچ کو گاندھی کو گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے پرنیش مودی کے اس بیان کے خلاف دائر مقدمہ میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی جو انہوں نے 2019 کے انتخابات کے دوران کرناٹک میں ایک ریلی میں دیا تھا_

راہل گاندھی کی جانب سے ان کے خلاف سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لیے 20 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے اسی دن عدالت فیصلہ سناسکتی ہے۔گاندھی کی جانب سے سیشن کورٹ میں دائر درخواست کے حق میں دلیل دیتے ہوئے ان کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں سنوائی منصفانہ نہیں تھی اور ان کے موکل کو اس معاملے میں زیادہ سے زیادہ سزا نہیں دی جانی چاہئے تھی۔مسٹر پورنیش مودی نے عدالت میں داخل اپنے جواب میں گاندھی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس لیڈر مسٹر گاندھی کو اس طرح کے ہتک آمیز بیانات دینے کی عادت ہے۔ مسٹر گاندھی کو ‘عادی مجرم’ قرار دیتے ہوئے مسٹر مودی نے ان کی سزا پر روک لگانے کی درخواست کی مخالفت کی۔

راہل گاندھی کے وکیل آر ایس چیمہ نے سیشن جج آر پی موگیرا کی عدالت کو بتایا کہ ٹرائل جج نے عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کو درست طریقے سے نہیں دیکھا اور صرف ایک انتخابی جلسہ میں کی گئی تقریر کو دور سے دیکھ کر کی گئی شکایت پر اس معاملے میں زیادہ سے زیادہ سزا کا جواز نہیں ہے۔اس کے خلاف مودی کے وکیل ہرشیت تولیا نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے اپنی تقریر میں مودی سرنیم والے تمام لوگوں کو بدنام کیا۔ ان کی تقریر کا ہندوستان کے لوگوں پر بڑا اثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈر نے ان کی تقریر کو سنسنی خیز بنانے کی کوشش کی تھی۔

ایڈوکیٹ مسٹر تولیا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے انتخابی میٹنگ میں کہا تھا کہ چاروں کے نام مودی ہی کیوں ہیں۔ مزید مودی کو تلاش کریں اور بھی مودی ملیں گے۔ مسٹر گاندھی کی اس تقریر سے ان کے مؤکل کو تکلیف ہوئی اور اسی وجہ سے ان کے خلاف شکایت کی۔ مسٹر گاندھی نے اپنے بیان پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔غور طلب ہے کہ نچلی عدالت کی طرف سے قصوروار ٹھہرائے جانے اور دو سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد قواعد کے مطابق مسٹر گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت خود بخود ختم ہو گئی ہے۔نچلی عدالت نے انہیں سزا سناتے ہوئے اسے مناسب فورم پر اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے 30 دن کا وقت دیا تھا اور اسی مدت کے لیے انہیں ضمانت دے دی تھی۔ اس کے بعد مسٹر گاندھی نے مستقل ضمانت کے ساتھ سزا پر روک لگانے کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی ہے_

Leave A Reply

Your email address will not be published.