صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

انجمن اسلام سونا پور قضیہ کے تعلق سے اسمبلی میں ابو عاصم کی حق بیانی

امین پٹیل کے جھوٹ پر اہالیان سکھلا جی اسٹریٹ کا سوال کیا ان کے پاس اس کے دستاویز ہیں ؟

24,607

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی میں امین پٹیل کے ذریعہ انجمن اسلام کے خلاف جھوٹا بیان دینے پر اہالیان سکھلا جی اسٹریٹ ،کماٹی پورہ پلے ہاؤس۔ ممبئی ۸ نے مذہبی مافیا کی حمایت کرنے پر ان سے سوال کیا ہے کہ انہیں کچھ حقیقت بھی معلوم ہے یا یوں ہی مذہبی اور زمین مافیا کے دبائو میں ایوان کو گمراہ کرنے کا کام کررہے ہیں ۔ اہالیان سکھلا جی اسٹریٹ ،کماٹی پورہ پلے ہاؤس۔ ممبئی ۸ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ اگر امین پٹیل نے جواب نہیں دیا تو وہ خود اس کا جواب دیں گے اور انہیں حقائق سے آگاہ کریں گے۔

مہاراشٹر اسمبلی میں انجمن اسلام سونا پور قضیہ پر بحث، ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی کا انجمن اسلام کے حق کو لے کر دفاع اور غیر قانونی تعمیرات سے لبریز نمبر ون علاقے ممبا دیوی کے ایم ایل اے امین پٹیل کا جھوٹ آجکل ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔

چھوٹا سونا پور پلے ھاؤس گرانٹ روڈ، جو کہ انجمن اسلام کو لیز پر دی ہوئی ہے ، جہاں اکبر پیر بھائی کالج ہے کافی دنوں سے تنازعہ میں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوئی کہ انجمن اسلام ٹرسٹ کے آخری صدر مرحوم اسحاق جمخانہ والا کے انتقال کے بعد کچھ نام نہاد مذہب کے ٹھیکیداروں نے علاقائی بلڈروں کو لے کر فرضی کاغذات بنا کر اپنے آپ کو ٹرسٹی دکھا دیا اور اس تعلیمی جگہ کو وقف دکھا دیا، اور ایک طرح سے اپنی خاندانی جاگیرداری کی بنیاد رکھی۔ جب اصل متولیان انجمن اسلام کو اس کی بھنک ہوئی تو وقف بورڈ میں اپیل کی گئی، وقف بورڈ نے سارے پرانے تاریخی دستاویز کی بناء پر اس جگہ کو وقف ماننے سے انکار کیا اور انجمن اسلام کو ہی اصل ٹرسٹ بھی تسلیم کیا۔

یہاں اپنا قانونی حق ملکیت کے معاملہ شکست کھانے پر یہ نام نہاد مذہبی ٹولہ نے اپنے سیاسی آقاؤں کے ساتھ اس فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ امید ہے کہ وہاں بھی دودھ کا دودھ پانی کا پانی کچھ دنوں میں ہو جائے گا۔

تازہ معاملہ اسمبلی میں رونما ہوا جہاں ایم ایل اے و قائد ملت ابو عاصم اعظمی نے اس معاملہ کے بارے میں اسپیکر سے یہ مطالبہ کیا کہ اس میں کلکٹر آف ممبئ سے ڈیڑھ سال سے ایک سوال کیا گیا ہے مگر وہ یعنی کلکٹر جواب دینے میں ٹال مٹول کر رہے ہیں اور حقائق سے چشم پوشی کر رہے ہیں (جو کہ یقینا علاقائی ایم ایل اے امین پٹیل کے دباؤ کا نتیجہ ہے) لہذا اسپیکر صاحب اس معاملہ کا نوٹس لیں اور زمین مافیا سے اس جگھ کو آزاد کرائیں۔

اس پر امین پٹیل نے بحث کرتے ہوئے یہ کہا کہ یہ عید گاہ ہے، قبرستان ہے۔ تو ہمارا ان سے یہ سوال ہے کہ کب یہ عید گاہ بنی اور اس کی کوئی تاریخ ہے؟ دوسرے اگر یہ قبرستان ہے تو اس کا پرمیشن ہے؟ اگر یہ بند ہوا تو کب بند ہوا کس کی ایماء پر ہوا اور آخری جنازہ یہاں کب دفن ہوا تھا؟ علاقے کے عوام اب تک کیوں خاموش ہیں؟ آپ تو ۲۰۰۵ سے یہاں آئے ہو اس سے پہلے سونا پور کیا تھا کبھی آپ کو معلوم تھا؟ اس جگہ کے باریے میں بی ایم سی کیا کہتی ہے آپ نے جاننے کی کوشش کی؟

یہ وہ سوالات ہیں جن کا  جواب آپ کو ہم علاقے والوں کو دینا ہے۔ آپ نہیں دینگے تو ہم دینگے اور تاریخی دستاویزات کے ساتھ دینگے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.