صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ایس آئی او ساؤتھ مہاراشٹر نے مہم کے ذریعے سے 25 لاکھ افراد تک باہم ہمدردی و محبت کا پیغام پہنچایا

23,005

ممبئی : آئے دن یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ  ہمارےملک  میں رنگ ، نسل اور ذات پات کی بنیاد پر ظلم و زیادتی کے واقعات رو نما ہوتے رہتے ہیں ۔ اسی کے پیش نظر ایس آئی او ساؤتھ مہاراشٹر نے ایک مہم کا انعقاد کیا تھا ۔ جس کے ذریعے سے  معاشرے میں امن و انصاف ، ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے پیغام کو عام کیا گیا ۔

یہ دس روزہ مہم ’ایک خدا ایک انسانی خاندان‘ کے عنوان سے 21 ستمبر سے شروع ہو کر  30ستمبر 2019تک جاری رہی ۔ اس مہم کےدوران ایس آئی او نے ریاست کے 25 لاکھ سے زائد افراد تک اور خصوصاَ طالب علموں اور نوجوانوں تک انسانی یکجہتی اور باہم اتحاد کے پیغام کو راست پہنچایا۔ مہم کا انعقاد کوکن ، مغربی مہاراشٹر اور مراٹھواڑا سمیت مہاراشٹر کے  تقریباَ 20 اضلاع میں کیا گیا ۔

اس موقع پر سلمان احمد (صدر حلقہ ایس آئی او ساؤتھ مہاراشٹرا) نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سرمایہ داری اور مادیت کے اس دورمیں لوگ صرف اپنی ضروریات کو پورا کرنے میں لگے ہیں اور اسی میں وہ اپنا سارا وقت صرف کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ معاشرے میں ہورہے ظلم و ناانصافی کےواقعات سے یکسر غفلت برتتے ہیں ۔ لہٰذا ایسے میں اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم  لوگوں کو انکی اصل ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی ادائیگی کا احساس دلائیں اور ساتھ ہی باہمی اخوت و محبت کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام  کرنے کی کوشش کریں ۔ اسی کے نتیجے میں فرد اور معاشرے کی فلاح ممکن ہے ۔

ان کاکہنا ہے کہ ایک خدا پر ایمان اور اس کی اطاعت ہی وہ واحد چیز ہےجس کے ذریعے سے انسانوں کے درمیان مفاہمت و ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ حالانکہ انسانی آبادی جغرافیائی لحاظ سے الگ الگ علاقوں اور ملکوں میں منقسم ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے اس تقسیم  کو ذات پات اور رنگ  و نسل کی بنیاد پر تفریق کی وجہ بنا لیا گیا ۔ جبکہ اس دنیا کے سارے انسانوں کا رشتہ ایک انسان  یعنی حضرت آدم سے جاکر جڑتا ہے اور انھیں کے ذریعے سے خدا نے بہت سارے انسانی جوڑے بنائے اور انھیں مختلف قوموں اور آبادیوں میں تقسیم کردیا ۔ اس نقطہ نظر سے دنیا کے سارے انسان دراصل آپس  میں بھائی بھائی ہیں ۔

اس مہم میں ایس آئی او کے ممبران اور اسوسئیٹس  مختلف پروگرامس مثلاَ کارنر میٹ ، کالج و اسکول لیکچر ، اسٹریٹ دعوۃ ، ہیومن چین اور ایگزیبیشن وغیرہ کے ذریعے سے تقریباَ 100 چھوٹے بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر لوگوں سے رابطہ کیا ۔ مہم کے دوران ایک کاروان بھی نکالا گیا ۔ جس نے ریاست بھر میں مختلف اضلاع کا دورہ کیا اور ایک خدا کی معنویت اور انصاف کی بحالی کے لیے حساسیت پیدا  کرنے کی کوشش کی

مہم کے دوران پانچ "انسانی زنجیر” میرا روڈ، لاتور، سولاپور اور جالنہ میں قائم کی گئیں ۔ساتھ ہی ہم وطن بھائیوں میں اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لیے مختلف مقامات پر "مسجد پریچے” پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں غیر مسلموں بھائیوں کو مسجد میں بلا کر مسجد اور اسلام کے بنیادی عقائد کی تفصیلات بتائی گئی ۔

مہم کے دوران 500 دعوتی گشت،  100 خطبہ جمعہ، تقریبا 50 اسکول و کالج لیکچرس، 10 اسٹڈی میٹ، 10 پریس کانفرنسیں کا انعقاد کیا گیا۔اور بڑے پیمانے پر لوگوں تک پہنچنے کے لیے سوشل میڈیا مہم بھی چلائی گئی ۔

باہم یکجہتی و محبت کے اس پیغام کو عام کرنے اور معاشرے کی بھلائی کے لیے تقریباََ 500 معزز عہدیداران سے ملاقات کی گئی ساتھ ہی مختلف مذہبی مقامات، دواخانے، یتیم خانے، ہاسٹل اور اولڈ ایج ہوم کے دورے کیے گئے ۔

ایک خدا کے بارے میں حساسیت اور سماجی مساوات پیدا کرنے کے لیے ایس آئی او کے ریاستی کاروان نے مہم کے دوران13 اضلاع کا دورہ کیا ۔

آرگنائیزرس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو اپنی مصروف زندگی سے کچھ وقت نکال کر اپنے وجود سے متعلق چند اہم سوالات پر غور کرنا چاہیے ۔ جیسے کہ انسان کو کس نے پیدا کیا ؟ اور کیوں کیا ؟اور اس زندگی کا مقصدکیا ہے؟

آج سوچنے سمجھنے والے لوگ اشیاء و سامان کے بنانے والے اس کے پیچھے کے مقصد اور استعمال کے طریقوں پر تو خوب غور کرتے ہیں ۔ لیکن خود اپنے وجود اور اس کے مقصد سے وہ ناواقف ہیں ۔

مہم کے کوآرڈینیٹرانجینیر خضرشبیبی نے اپیل کی کہ ’یہ بڑی خود غرضی کی بات ہے کہ ہم اس دنیا کی تمام نعمتوں سے تو بھرپور فائدہ اٹھائیں لیکن اس ذات کے شکر گزار نہ بنیں جس نے یہ سب نعمتیں  ہمیں عطا کیں ۔ لہٰذا ہمیں اس دنیا کے خالق کے بارےمیں  سنجیدہ ہوکر سوچنا چاہیے‘ ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.