سنبھل جامع مسجد کیس: سپریم کورٹ نے نچلی عدالت کو کسی بھی طرح کا ایکشن لینے سے روک دیا
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف مسجد کمیٹی کی عرضی پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔
نئی دہلی: سنبھل کی شاہی جامع مسجد کمیٹی نے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ آج اس معاملے پر چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں نچلی عدالت کے ذریعہ کسی بھی قسم کا ایکشن لینے پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے بغیر کسی بھی قسم کا ایکشن نہیں لیا جا سکتا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ، اسے نچلی عدالت کے احکامات پر کچھ اعتراضات ہیں۔ معاملے کی اگلی سماعت چھ جنوری 2025 کو ہوگی۔
https://x.com/ANI/status/1862391055703998727?s=19
وہیں سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو سنبھل میں امن و امان بنائے رکھنے کا حکم دیا ہے۔
https://x.com/ANI/status/1862391196209094837?s=19
کمیٹی نے ایڈووکیٹ فضیل احمد ایوبی کے ذریعے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ایڈووکیٹ ایوبی کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ جس جلد بازی میں سروے کی اجازت دی گئی اور ایک دن کے اندر سروے کیا گیا اور اچانک بمشکل چھ گھنٹے کے اندر نوٹس کے ساتھ دو دن بعد دوسرا سروے کرایا گیا، اس نے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو جنم دیا ہے اور ملک کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔”
درخواست میں کہا گیا ہے کہ، عبادت گاہوں کے قانون کے تحت مقدمے کی سماعت پر روک ہے اور ٹرائل کورٹ نے مسجد کے فریق کو سنے بغیر یکطرفہ طور پر حکم جاری کرکے غلطی کی ہے۔ درخواست گزار نے دلیل دی کہ مسجد محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کے تحت ایک قدیم یادگار ہے۔مسجد کمیٹی نے کہا ہے کہ غیر معمولی حالات کے پس منظر میں اسے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
پچھلے ہفتے، سنبھل کے ایک سول جج (سینئر ڈویژن) نے ایک ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ مسجد کا سروے کرانے کا ایک فریقی حکم جاری کیا۔ مدعی نے نچلی عدالت کے سامنے دعویٰ کیا کہ چندوسی میں واقع شاہی جامع مسجد کو مغل بادشاہ بابر نے 1526 میں وہاں موجود ایک مندر کو گرا کر تعمیر کیا تھا۔ جب اہلکار چندوسی میں شاہی جامع مسجد کا سروے کرنے پہنچے، احتجاجی مظاہروں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے