این آئی اے کی جملے بازی نے برادے کو بارود بنا دیا ، یوپی اور دہلی سےگرفتاری پر رہائی منچ نے سوال اٹھائے
دیسی کٹے سے ملک پر بڑے حملے کی تیاری ، ٹرالی میں لگنے والا جیک اگر راکیٹ لانچر تو کسانوں کو بھی کرلیں گرفتار
لکھنو: رہائی منچ نے این آئی اے کے ذریعہ یوپی اور دہلی سے کئی جگہوں سے دہشت گردی کے نام پر کی گئی گرفتاریوں کو انتخابی تیاری بتایا ۔ منچ نے کہا کہ ٹریکٹر کے ہائیڈرولک پمپ کو راکیٹ لانچر بتانا نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ دہشت گردی جیسے سنگین معاملہ پر این آئی کی سنجیدگی کو بے نقاب کرتا ہے ۔
رہائی منچ صدر محمد شعیب نے سلامتی ایجنسیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا میں اپنے ذرائع سے افواہ بھری خبریں پھیلا کر پورے ملک میں تنائو کا ماحول پیدا کرتی ہیں ۔ اصلیت یہ ہے کہ جس آئی ایس کے بین الاقوامی نیٹ ورک کے نام پر وہ ماحول بنا رہے ہیں اس کے بارے میں اپنے دستاویزوں مٰں کچھ نہیں کہتے ۔ اسی طرح پولس اور آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر پر حملے کی افواہ پھیلائی گئی ۔ یہ بھی سوال ہے کہ آخر پولس اور آر ایس ایس میں کوئی نظریاتی تعلق ہے تب ہی یہ دونوں اپنے لئے اس طرح کی افواہیں اڑواتے ہیں ۔
عوامی کونسل کے جنرل سکریٹری اسد حیات نے کہا کہ پولس جسے راکیٹ لانچر بتا رہی ہے وہ ٹرالی میں لگانے والا جیک جس سے ٹرالی میں مٹی ڈالنے کیلئے اوپر اٹھایا جاتا ہے ۔ اگر یہ راکیٹ لانچر ہے تو پھر سبھی کسانوں کو گرفتار کر لینا چاہئے کیوں کہ یہ تو سبھی ٹرالیوں میں لگا ہوتا ہے ۔
۲۰۱۷ کے انتخابی ماحول کے وقت خراسان ماڈیول کا انکشاف کرنے والی سلامتی ایجنسیوں کے ذریعہ ۲۰۱۹ کے انتخاب کے ٹھیک پہلے حرکت الحرب اسلام کا انکشاف کرنے پر رہائی منچ نے سوال کئے ۔
تفتیشی ایجنسیاں جسے دیسی راکیٹ لانچر بتارہی ہیں اسے لوگ ٹریکٹر کا ہائیڈرولک پمپ کہتے ہیں ۔ این آئی اے بتائے کہ اس نے کس ہتھیار کے ماہر سے یہ علم حاصل کیا کہ وہ راکیٹ لانچر ہے ۔ ایسے میں این آئی اے کے ذریعہ بم بنانے کے طریقے بتانے والے ویڈیو پر بھی سوال اٹھ جاتا ہے ۔
یوپی دہلی کی سترہ جگہوں پر چھاپے ماری ہوئی ۔ دس کی گرفتاری ہوئی جس میں یوپی کھے گیارہ جگہوں میں چھ امروہہ میں تھی ۔ این آئی اے نے اسے بڑی کامیابی بتائی ہے ۔ میڈیا کے ذریعہ پھیلایا گیا کہ پولس اور آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر دہشت گردوں کے نشانے پر تھے ۔ اسے این آئی اے نے آخر اسے عدالت میں ملزموں کو پیش کرتے وقت رکھا ۔
این آئی اے آئی جی آلوک متل نے سکریٹ ماڈیول سے خطرناک ہتھیاروں کا ذخیرہ ملنے اور خود کش حملے کی بات کہی ۔ انہیں بتانا چاہئے کہ جن دیسی طمنچے اور ستلی بم کی برآمدگی دکھائی ہے اس کا استعمال کیا آئی ایس جیسی خطرناک تںطیم کرے گی ۔
تفتیشی ایجنسی نے آئی ایس کے پوسٹر برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ان نام نہاد پوسٹر پر کسی تنظیم کا نام نہیں ہے ۔ بالکل نیا پوسٹر سچ کے نزدیک نہیں نظر آتے ۔ایجنسی کو کیسے پتہ چلا کہ وہ آئی ایس کا پوسٹر ہے ؟ پوسٹر گھر میں رکھنے کیلئے نہیں ہوتے تو کیا وہ پوسٹر نہیں لگائے گئے تھے ؟ کیا آئی ایس بھی انتخاب میں اترنے کی تیار کررہا ہے ۔ قابل غور ہے کہ ۷ مارچ ۲۰۱۷کو لکھنو میں سیف اللہ کو مڈبھیڑ میں مارنے کے دعوے کے ساتھ کالے رنگ کے جھنڈے کی بر آمدگی کی بنیاد پر اسکے آئی ایس سے منسلک ہونے کا دعویٰ اے ٹی ایس چیف اسیم اردون نے کیا تھا ۔ ان کے اس دعوے کو اسی شام اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر دلجیت چودھری نے مسترد کردیا تھا ۔
امروہہ کے صید پور اِما کے رہنے والے سعید اور رئیس کے چچا میڈیا کو بتاتے ہیں کہ سفید گاڑی آئی اور اس نے گھر کا گیٹ بند کردیا ۔ گاڑی سے سامان اتارا اور ان سے زبردستی دستخط کروایا کہ سامان ان کا ہے ۔ ٹریکٹر کے جیک پائپ کو راکیٹ لانچر تو لوہے کے برادے کو بارود بتاتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ دونوں نے ۲۵ کلو دھماکہ خیز خریدے تھے ۔ یہاں یہ بھی سوال ہے کہ آخر این آئی اے نے سعید اور رئیس سے جڑے سارے کاغذات چارپائی پر رکھ کر کیوں جلا دیا ۔
این آٗی اے کے آئی جی آلوک متل نے کہا کہ ماڈیول کی تیاری کے معیار سے محسوس ہوتا ہے ماضی قریب میں ارادہ ریموٹ کنٹرول والے فدائین حملے کا تھا ۔ یہ آئی ایس سے متاثر نیا ماڈیول ہے جو غیر ملکی ایجنٹوں کے رابطے میں تھا ۔ ریمورٹ کنٹرول ، خود کشی جیکٹ ، ریڈی کلائزیشن ، غیر ملکی آقائوں کے اشارے پر متحرک اس ماڈیول کی سنگینی اور ہندوستان پر بڑے حملے کا منصوبہ جیسے انکشاف کو دیسی کٹے کی برآمدگی سے کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے ۔
آئی ایس سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے حرکت الحرب السلام کے آپریشن سے جڑے سوال پر این آئی اے نے کہا کہ اس ماڈیول کے ارکان خود پیسے اکٹھے کرتے تھے ۔ کہنے کی بات نہیں کہ ایجنسی کو فنڈنگ جیسے سوال کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ۔