دھولیہ میونسپل کارپوریشن انتخابات کے نتائج سےاورنگ آباد میں جشن
شہریوں نے کانگریس راشٹروادی کو مسترد کیا ، پہلی بار مجلس اتحاد المسلمین کے چار امیدوارمنتخب۳ ؍ امیدوار صرف ۳۰/۴۰ ووٹوں کے فرق سے ہارے
اورنگ آباد:(جمیل شیخ)دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے ۔ اورنگ آباد کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے دھولیہ میونسپل کارپوریشن میں بھی اپنی کامیابی کا پرچم بلند کیا ہے ۔ اس پارٹی کے چار امیدوار منتخب ہوئے ہیں ۔ پارٹی نے یہاں ۱۲امیدوار چنائو میدان میں اتارے تھے ۔ مجلس کی جانب سے انصاری سعیدہ اقبال(3753) ، پٹھان نازیہ بانو نصیر خان(3918) ، سعید بیگ ہاشم بیگ(3891) ، مہرالنساء ذاکر شیخ(3899)ووٹوں سے کامیاب ہوئے ۔ 74رکنی کارپوریشن میں بی جے پی کو ۵۰ سب سے زیادہ سیٹیں ملیں ہیں ۔ جبکہ کانگریس این سی پی کو ۱۵ ایم آئی ایم کو ۴سماجوادی کو۲ شیوسینا کو ایک ، بہوجن سماج وادی پارٹی کو ایک اور ایک سیٹ پر آزاد کامیاب رہی ۔ جبکہ دھولیہ چنائو میں ۱۷؍ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ۔
دھولیہ میونسپل کارپوریشن میں ملی کامیابی کا سہرہ اورنگ آباد کے رکن اسمبلی امتیاز جلیل اور ان کی ٹیم کے سر جاتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق دھولیہ میں میونسپل کارپوریشن انتخابات کا اعلان ہوتے ہی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے یہاں مورچہ بندی شروع کردی تھی ۔ مسلم رائے دہندوں پر نظر رکھتے ہوئے ایم آئی ایم نے یہاں بارہ امیدوار چنائو میدان میں اتارے تشہیر کے لئے وقت کی کمی کے باوجود اورنگ آباد کے رکن اسمبلی اور میونسپل کارپوریشن اورنگ آباد کے کارپوریٹر نے دھولیہ الیکشن پر خصوصی توجہ دی تھی ۔ تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد میں انتخابات کے سبب پارٹی کے قائد بیرسٹر اسد الدین اویسی دھولیہ میونسپل کارپوریشن انتخابات میں اپنا وقت نہیں دے سکے اگر وہ دھولیہ میونسپل کارپوریشن انتخابات میں کسی ایک تشہیری جلسہ سے خطاب فرماتے تو یقیناً اس میونسپل کارپوریشن انتخابات کا نقشہ کچھ اور ہوتا اور ۱۲ میں سے کم از کم ۱۰ امیدوار پارٹی کے منتخب ہوتے ۔
رکن اسمبلی امتیاز جلیل نے کہا ریاستی اسمبلی کا اجلاس ختم ہوتے ہی وہ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کی تشہیر کے لئے حیدرآباد روانہ ہوئے تھے ۔ چار تاریخ کو وہاں پر تشہیری سلسلہ ختم ہونے کے بعد اورنگ آباد لوٹ آئے اور پارٹی امیدواروں کی تشہیر کے لئے دھولیہ روانہ ہوگئے ۔ لیکن اس سے قبل اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن پارٹی کے کارپوریٹرس کا ایک وفد اتحاد گروپ قائد ناصر صدیقی کی قیادت میں تشہیر کے لئے دھولیہ روانہ ہوا تھا ۔ انھو ں نے بتایا دو ماہ قبل تک یہ طئے نہیں تھا کہ دھولیہ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات لڑے جائیں گے ۔ لیکن دھولیہ کے حالات وہا ں کے لوگوں کے مسائل بالخصوص مسلم علاقوں کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد مسمم ارادہ کرلیا گیا تھا کہ ایسے وارڈ جہاں دلت مسلم اکثریت ہوں اور یہاں پر امیدوار کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ غوروخوص کرنے کے بعد ۱۲؍ وارڈوں میں امیدوار اتارے گئے ۔ ہمیں معقول وقت نہیں مل پایا لیکن پچھلے ۱۵؍ دنوں سے میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹرس مقامی عہدیداران اور ورکروں نے سخت محنت کی ۳۶؍ گھنٹوں میں تین جلسہ عام منعقد کئے گئے ۔
جہاں پارٹی کی تشہیر کی گئی انھو ں نے بتایا کہ کانگریس اور راشٹروادی والے ہم پر تنقید کرتے رہے ہم پر الزام عائد کیا گیا کہ ہم بی جے پی کی بی ٹیم ہیں اور ووٹ کاٹنے کے لئے چنائو میدان میں آئے ہیں ۔ الزام عائد کرنے والوں کو دھولیہ کی عوام نے مسترد کردیا ۔ ایسے وارڈ جہاں ماضی میں کانگریس راشٹروادی اور سماج وادی پارٹی کے کارپوریٹرس ہوا کرتے تھے ان وارڈوں میں ایم آئی ایم کو کامیابی ملی ہے ۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آج بھی مسلم رائے دہندگان کانگریس اور راشٹروادی کی بجائے ایم آئی ایم کے حق میں ہیں ۔ آخر میں رکن اسمبلی نے کہا کہ دھولیہ کے رائے دہندوں نے ایم آئی ایم پر جو بھروسہ اوراعتماد کیا ہے ۔ ہم ان کے اعتماد کو بحال رکھیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں رکن اسمبلی نے بتایا کہ کم از کم ہمارے تین امیدوار صرف ۳۰ اور ۴۰ ووٹ کے فرق سے ہارے ہیں ۔ رکن اسمبلی نے ایک بار پھر کہا کہ آخری دن ہی کیو ں نہ ہو اگر بیرسٹر اسد الدین اویسی کا جلسہ دھولیہ میں ہوجاتا تو ہمارے کم از کم ۱۰ امیدوار اس انتخابات میں منتخب ہوتے ۔