صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اے ایم یو میں قومی یوم ریاضی کے موقع پر کوئز کا اہتمام

84,408

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ریاضی کی جانب سے قومی یومِ ریاضی پر منعقدہ ریاضی کوئز میں انڈرگریجویٹ زمرہ میں شہباز علی اور پوسٹ گریجویٹ زمرہ میں اعجاز نذیر نے اوّل مقام حاصل کیا، جب کہ مضمون نویسی مقابلہ اِنجیلا منیر نے جیتا۔

            ریاضی کوئز میں انڈرگریجویٹ زمرہ میں دوئم و سوئم انعام بالترتیب شاہد الاسلام اور عظمیٰ محمود نے اور پوسٹ گریجویٹ زمرہ میں دوئم و سوئم انعام بالترتیب ریحان رضا اور ایس کے محمد صلاح الدین نے جیتا۔ مضمون نویسی مقابلہ میں منوج کمار نے دوئم اور پرشانت شرما نے سوئم انعام حاصل کیا۔

            سرینواس اینگر راما نُجن کے یوم پیدا ئش پر منائے جانے والے یوم ریاضی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر دنیش سنگھ نے رامانُج کی زندگی اور ان کے کارناموں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا ’’رامانُجن نے کسی ادارے سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ اس کے باوجود انھوں نے ریاضی کی بنیادی تھیوریز پیش کیں جن کا دنیا بھر میں اعتراف کیا گیا۔ ان کی ذہانت و صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے کیمبرج یونیورسٹی نے انھیں ریگولر پی ایچ ڈی ایوارڈ کی‘‘۔

            پروفیسر محمد اشرف (ڈین، فیکلٹی آف سائنس اور چیئرمین ، شعبہ ریاضی) نے پہلے سیشن کی صدارت کی۔

            دوسرے سیشن میں پروفیسر سی ایس للیتا (سابق ڈین، فیکلٹی آف میتھ میٹیکل سائنس، دہلی یونیورسٹی) نے سرینواس رامانُجن کی زندگی پر گفتگو کرتے ہوئے انھیں ہندوستانی ریاضی کا قابل فخر سرمایہ قرار دیا۔ انھوں نے رامانُجن کی پیش کردہ تھیوریز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم کے فنکشن کی خصوصیات کی دریافت ان کا اہم کارنامہ ہے۔انھوں نے رامانجن کو دیئے گئے مختلف ایوارڈوں کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے ان کے اعزاز میں جاری کردہ ڈاک ٹکٹ بھی دکھائے۔ سیشن کی صدارت پروفیسر شاہد علی نے کی۔

            ڈاکٹر اے کے اگروال (پروفیسر ایمریٹس، پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ) نے ’سرینواس رامانجن – بیسویں صدی کے عبقری ہندوستانی ریاضی داں‘ موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے رامانجن کے تیار کردہ نمبر تھیوری کے اطلاقات اور اسے کیسے اخذ کیا گیا اس کی وضاحت کی۔

            انہوں نے کہا: ”رامانُجن لامحدود ریاضی کا علم رکھتے تھے،انھوں نے متعدد تھیوریاںاور 3900 نتائج پیش کئے۔ لوگ انہیں ہارڈی-رامانُجن کے لیے بھی جانتے ہیں۔ برطانوی ریاضی دان، جی ایچ ہارڈی ایک اسپتال میں رامانُجن کی عیادت کے لئے گئے تھے، یہ ملاقات بہت دلچسپ ہے کیوںکہ اس موقع پر رامانُجن نے ریاضی کا ایک نیا فارمولہ پیش کیا تھا۔ پروگرام کے تیسرے سیشن کی صدارت پروفیسر وقار اعظم خان نے کی۔

            افتتاحی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر محمد اشرف نے نمبروں کے بارے میں رامانُجن کی دلچسپی اور اعداد کی تقسیم کے مطالعہ میں ان کی مہارت و خدمات کا ذکر کیا۔

            روزمرہ کی زندگی میں ریاضی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر مصور علی نے کہا کہ ہم نے نوجوان نسل کو ریاضی کی طرف مائل کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے اعداد کے تجزیاتی نظریہ کے بارے میں رامانُجن کی توضیح پر بھی گفتگو کی۔

            پروفیسر قمر الحسن انصاری نے اپنے خطاب کے دوران بتایا کہ ریاضی کے لئے رامانُجن کی مہارت اور ان کے دستاویزی کاموں کو کیسے پہچانا گیا ۔ پروفیسر انصاری نے روزمرہ کی زندگی میں ریاضی کی اہمیت کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

            ہفتہ بھر جاری رہنے والی تقریبات میں کوئز اور مضمون نویسی مقابلہ کے کنوینر پروفیسر شاہد علی اور معاون کنوینر ڈاکٹر مصور علی اور ڈاکٹر اخلد اقبال تھے، جب کہ پروفیسر قمر الحسن انصاری قومی یوم ریاضی کے مرکزی پروگرام کے کنوینر تھے۔

            پروفیسر ندیم الرحمان (شریک کنوینر، قومی یوم ریاضی) نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.