صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سکون

36,736

کبھی آپ نے اپنی تنہائی سے باتیں کی ہیں…؟ کبھی خاموشی کو محسوس کیا ہے۔۔؟ باہر کے شور سے دھیان ہٹا کر اپنے اندر کی آوازوں کو سنا ہے۔۔۔۔؟ خود سے ملنے کے لئے وقت نکالا ہے۔۔۔؟ ملاقات کی ہے کبھی خود سے۔۔۔؟ نہیں نہ۔۔۔! ہم نے خود کو اکیلا چھوڑ دیا ہے،اور ہم بھیڑ میں کہیں کھو گئے ہیں۔اپنی دنیا اتنی بڑی کر لی ہے کہ اس میں ہم خود کو ہی کھو بیٹھے ہیں ۔
زیادہ وقت نہیں گزرا جب ہماری زندگی میں لفظ” چھوٹا سا” کی بہت اہمیت تھی۔ہمیں چھوٹی سی نوکری چاہیے تھی،چھوٹا سا گھر،چھوٹے چھوٹے خواب اور چھوٹی چھوٹی خواہشیں۔جو کبھی پورے ہوئے اور کبھی نہیں بھی۔لیکن کوشش جاری رہی۔اگر خدا کے سامنے مانگنے کے لئے ہاتھ پھیلے تو خواہش پوری ہونے کے بعد اُس کا شکر ادا کرنے کے لئے بھی ہاتھ اٹھے۔اب ذرا اپنے آس پاس نظر دوڑائیے شکر ادا کرتے ہاتھ کہیں نظر نہیں آتے بس شکایت کرتی زبان ہی دیکھنے سننے کو ملتی ہے۔
آج ہمارے خواب اور ہماری خواہشات بہت بڑی ہو گئی ہیں۔کوئی کامیابی خوش نہیں کرتی،بے چینی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ضرورت کے نام پر اکٹھا کی گئی چیزیں پہاڑ بن گئی ہیں۔۔۔! پھر بھی نہ خوشی کا احساس ہے نہ سکون کا۔آخر سکون کہاں گیا…؟
ہم بھول گئے کہ سکون کسی چیز میں نہیں ہے۔وہ تو ہمارے اندر ہی کہیں بیٹھا ہے۔اُسے باہر نہیں بلکہ اپنے اندر ہی کہیں تلاش کرنا بے۔ کتنا خوبصورت احساس ہوتا ہے جب ہمارے اندر کوئی اُلجھن نہ ہو اور ہمیں خود سے شکایت نہ ہو۔لیکن ہم اپنی خواہشات کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر بنا سوچے سمجھے اُنہیں پورا کرنے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔ذرا رکیے۔۔۔۔! اپنی ضروریات کو سمجھیے،اپنی طاقت اور ہمت کو جانیے ۔خواہشات پالنا غلط نہیں لیکن یہ ماننا ضروری ہے کہ ہر شخص کی ضروریات دوسروں سے مختلف ہوتی ہیں۔دوسروں کی دوڑ میں شامل ہو کر اپنے سکون کی "تلانجلی” ( قربانی) کیوں دیتے ہیں۔۔۔۔؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.