صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی میں بچیوں کے اغوا میں چار برسوں میں پندرہ گنا اضافہ

1,321

 

شاہد انصاری 
ممبئی : ممبئی میں سال دوہزار تیرہ کے مقابلے میں دو ہزار سترہ میں بچیوں کے اغوا کی وارداتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔اس طرح کی جانکاری ممبئی پولس کے آر ٹی آئی افسر سریش نرمل نے آر ٹی آئی کے ذریعہ آر ٹی آئی کارکن شکیل شیخ کو دی ہے ۔معلومات کے مطابق سال دو ہزار تیرہ کے مقابلے میں دو ہزار سترہ میں لڑکیوں کے اغوا کی وارداتوں میں پندرہ سو گنا اضافہ ہوا ہے ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سال دو ہزار تیرہ سے دو ہزار سترہ تک تین ہزار تین سو نوے بچوں کا اغوا ہوا جن میں تین ہزار ایک سو اکتیس مل چکے ہیں جبکہ دو سو انسٹھ کا آج تک کوئی اتہ پتہ نہیں ہے ۔جبکہ سال دو ہزار تیرہ سے دو ہزار سترہ تک میں پانچ ہزار چھپن بچیوں کا اغوا ہوا جن میں چار ہزار چھ سو اڑسٹھ مل چکی ہیں جبکہ تین سو ستر کا بچیوں کا آج تک کوئی پتہ نہیں لگ پایا ۔وہیں سال دوہزار تیرہ سے دو ہزار سترہ تک چھ ہزار ہانچ سو دس مردوں کے غائب ہونے کی رپورٹ درج ہوئی جن میں پانچ ہزار تین سو بائیس مل چکے ہیں ،گیارہ سو اٹھاسی کا آج تک کوئی پتہ نہیں چل پایا ۔دو ہزار تیرہ سے دو ہزار سترہ تک میں دو ہزار آٹھ سو انتالیس خواتین غائب ہوئیں جن میں دو ہزار تین سو نو مل چکی ہیں ۔پانچ سو تیس کا کوئی سراغ نہیں مل پایا ۔ان میں کئی گمشدہ اور مغوی افراد گھر بھی آئے ہوں گے لیکن پولس کو پتہ نہیں ہوگا اس کیلئے ان کے گھر جا کر پتہ کرنا ہوگا ۔کیوں کہ سال دوہزار بارہ میں ایسی ہی مہم ممبئی پولس نے شروع کی تھی ۔جس کے بعد کئی لوگ ملے بھی تھے اور یہ بھی پتہ چلا تھا کہ کئی لڑکیاں شادی کرکے کہیں اور زندگی گزار رہی ہیں لیکن ماں باپ اور پولس کو بتانا نہیں چاہتی تھیں جبکہ ان پڑوسیوں نے پولس کو اس طرح کی جانکاری دی ۔
آرٹی آئی کارکن شکیل شیخ نے ایسا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اور چھوٹی بچیوں کے اغوا انسانی اسمگلنگ سے بھی جڑا ہوا ہے جس کیلئے ممبئی پولس کو سنجیدگی سے غور کرکے معاملے کی تفتیش کرنے کی ضرورت ہے ۔اس جانکاری کو دیکھنے کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ ممبئی پولس بچیوں کو لے کر کتنی سنجیدہ ہے کیوں کہ حال ہی میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ممبئی پولس کمشنر کی جانب سے اور ممبئی  کےجوائنٹ کمشنر رینک کے افسران کی اینول  کانفیڈینشیل رپورٹ میں پورے مارکس دیئے گئے ہیں ۔اب اگر ممبئی پولس کی یہ جانکاری درست ہے تو سوال یہ اٹھنا لازمی ہے کہ کیا اعلیٰ افسران اس قابل ہیں کہ ان کی اینول  کانفیڈینشیل رپورٹ  میں انہیں فُل مارکس دے کر ممبئی پولس کیا ظاہر کرنا چاہتی ہے۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.