صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

وہ کون سا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا۔

65,212

ممبئی: زندگی میں کچھ کر دکھانے کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے ۔جستجو ،لگن اور حوصلہ جس کے پاس ہو اُس کے لیے کوئی کام مشکل نہیں۔ممبئی سے تعلق رکھنے والے محممد طہ قریشی نے ثابت کر دیا کہ محنت کرنے والوں کی ہار نہیں ہوتی ۔انہیں حال ہی میں ممبئی یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی ہے ۔طہ قریشی نے موجودہ دور کے ایک اہم موضوع یعنی ماحولیات کے تحفظ کے متعلق ریسرچ کرکے اپنے نام میں "ڈاکٹر” لفظ کا اضافہ کیا ہے ۔اب وہ ڈاکٹر محمد طہ قریشی سے پہنچانے جائیں گے ۔

محنت کرنے والوں کی ہار نہیں ہوتی
طہ قریشی نے”biodegradable plastic of microbial origin” جیسے اہم موضوع پر کام کیا ہے۔ ان کی دلچسپی ابتدا سے ہی حیاتِ نباتی کے مطالعہ کی جانب رہی۔آج ساری دنیا انوائرمنٹ کے ہو رہے نقصان پر خاص توجہ دے رہی ہے ۔ ایسے میں قریشی صاحب کے کیے گئے کام کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے ۔ واضح رہے کہ ہرسال جون میں یوم ماحولیات منایا جاتا ہے۔2018 میں ہندوستان نے(Beat plastic pollution) پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ” کے موضوع کے ساتھ یوم ماحولیات کی میزبان ہونے کی ذمداری نبھائی تھی. اور ڈاکٹر طہ قریشی نے بھی پلاسٹک کے متعلق ہی اپنا ریسرچ پیپر لکھ کر ڈگری حاصل کی ہے ۔

جلانے والے جلاتے ہی ہیں چراغ آخر
ڈاکٹر محمد طہ قریشی جیسے نوجوان قوم کے لیے ایک مثال سے کم نہیں کہ مسلمان صرف پنکچر ہی نہیں بناتے بلکہ اپنی قابلیت کا لوہا بھی زمانے سے منوانا جانتے ہیں ۔وہ قوم کے نوجوانوں کو ہمت،حوصلہ اور تحریک دینے کے لیے ہر دم تیار رہتے ہیں۔ تعلیم کے میدان میں ہی انہوں نے اپنی قابلیت کا ثبوت نہیں دیا بلکہ طہ قریشی سماجی اور سیاسی سطح پر بھی اپنی موجودگی باقاعدگی سے درج کراتے رہے ہیں ۔

خدمت خلق
طہ قریشی اپنے بزنس سے کچھ وقت نکال کر سماج اور قوم کے لیے کام بھی کرتے ہیں ۔وہ کئی غیر سرکاری تنظیموں سے بھی جڑے ہوئے ہیں جیسے فکر فاونڈیشن،بینگ وومن،اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر سماج کی فلاح و بہبود کے کاموں میں سرگرم عمل رہتے ہیں۔آج نوجوانوں کو کونسلنگ کی ہر ہر قدم پر ضرورت ہے اِس کے لیے اگلا قدم کے عنوان کے تحت مدنپورا میں کیریئر گائیڈنس پروگرام کا انعقاد کرکے متعدد افراد کی رہنمائی بھی کر چکے ہیں۔کانگریس پارٹی کے رکن ہیں اور جب بھی موقع ملتا ہے وہ لوگوں کی مدد کے لیے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

کامرانی کے لیے شرط ہے چلتے رہنا
طہ قریشی کا سفر جاری ہے۔چاہے تعلیم کا میدان ہو یا سوشل ورک يا پھر سیاست کا میدان،وہ خدمت خلق کا جذبہ دل میں لیے سماج و قوم کے تئیں اپنے حصّے کی ذمّہ داری نبھانے میں کوشاں ہیں ۔امید کی جاسکتی ہے کہ یہ سفر اسی طرح جاری و ساری رہے گا ۔ محنت شرط ہے کیونکہ ۔۔

کاٹنی پڑتی ہے چٹان ہنر سے دوستوں
اتنی آسانی سے راستہ دیتا ہے کون

Leave A Reply

Your email address will not be published.