صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کرلا بھیانک بس حادثہ شہرومضافات میں موضوع بحث، شہریوں میں برہمی

48,476

اس بارے میں بیسٹ کے جواز پیش کرنے پرکئی سوالات قائم کئے ۔ مقامی شخص نے کہا : وہ منظرذہن میں آتے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

یہاں پیر کی شب میں انجمن اسلام اور ایل وارڈ کے درمیان بس روٹ نمبر ۳۳۲ ؍ سے رونما ہونے والے بھیانک حادثے کے بعد مقامی افراد میں‌شدیدناراضگی پائی جارہی ہے۔ منگل کے دن بھی یہی حادثہ موضوع بحث رہا۔ دوسری جانب بیسٹ کے جواز پیش کرنے سے کئی سوال قائم ہورہے ہیں،یہ الگ بات ہےکہ اس تعلق سے بیسٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہر پہلو سے اس کی تفتیش کی جائے گی تاکہ اصل وجوہات سامنے آسکیں۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر بس کا بریک فیل ہوگیا تھا تو ڈرائیور نے بس کیوں اس طرح نہیں موڑی جس سے جانی نقصان نہ ہو یا بہت کم ہو، دوسرے اگربس کا آٹومیٹک سسٹم فیل ہوگیا تھا تو بس رک جانی چاہئے تھی لیکن وہ کئی میٹر تک تیزی سے آگے بڑھتی رہی۔ تیسرے یہ بھی کہا جارہا ہےکہ ڈرائیور کو ابھی کچھ ہی دن قبل ملازمت دی گئی تھی اوراسے الیکٹرک گاڑی چلانے کا کوئی تجربہ نہیں تھا جبکہ بیسٹ کی جانب سے بلند بانگ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ڈرائیوروں کو خصوصی تربیت کی جاتی ہے۔ اس کےعلاوہ ڈرائیور کے خون کا نمونہ جانچ کیلئے فارینسک لیباریٹری بھیجا گیا ہے تاکہ اس کے نشہ میں دھت ہونےیا نہ ہونے کی وضاحت ہوجائے۔

جائے وقوع پرموجود فاروق شیخ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’جس وقت شب میں حادثہ پیش آیا، وہ روڈ کی مخالف سمت تھے۔ حادثہ پیش آنے کےبعد شور مچا اور افراتفری مچ گئی۔ کسی کی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اچانک کیا ہوگیا۔ اس کےبعد سے دوسرے دن تک لوگوں کی مدد کیلئے بھاگ دوڑجاری رہی۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بس کی زد میںآنے اور زخمی ہونے والوں کی جو کیفیات دیکھی ہیں، وہ منظر ذہن میں آتے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ‘‘سابق کارپوریٹر کپتان ملک نے بتایاکہ ’’اطلاع ملنے کے بعد وہ جائے حادثہ پر پہنچے۔ جائے حادثہ کا منظر عجب تھا، افراتفری کا یہ عالم تھا کہ یہ یقین کرنا مشکل ہورہا تھا کہ یہ کرلا کا وہی علاقہ ہے جہاں زبردست چہل پہل رہتی تھی۔‘‘ کچھ نوجوانو ں سے گفتگو کرنے پرانہوں نے کہا کہ ایسا لگ ہی نہیں رہا تھا کہ بس سے ایکسیڈنٹ ہوا ہے بلکہ ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے جان بوجھ کرکچلا گیا ہو۔ ایڈ فلم میکرشمیم خا ن (گوریگاؤں) کے مطابق ’’یہ انتہائی دردناک حادثہ ہے۔ بیسٹ کو اپنے ڈرائیوروں کوخاص تربیت دینی چاہئے اور نئی بسوں میں ایسا سسٹم ہونا چاہئے جس سے اس طرح کے حادثات کی روک تھام میں مدد مل سکے۔‘‘

Leave A Reply

Your email address will not be published.