صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مسلمانوں کو کھلے عام قتل کرنے کی دھمکی کے باوجود حکومت کی خاموشی شرپسندوں کی پشت پناہی ہے : محمود مدنی

54,653

  نئی دہلی:جمعیۃعلماء ہند کے قومی صدرمولانا محمود مدنی نے ہریدوار میں شرپسند عناصر کی طرف سے سہ روزہ دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کو کھلے عام قتل کی دھمکی دینے پر تشویش کااظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے خاموشی اختیارکرنے کو پشت پناہی سے تعبیر کیا ہے ۔

            مولانا مدنی نے ملک کے وزیر داخلہ شری امت شاہ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی، قومی اقلیتی کمیشن اور نیشنل ہیومن رائٹس کو خط لکھ کر اس پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ملک کے امن وامان، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ منتظمین اور مقررین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

واضح ہو کہ ۱۷/ تا۱۹/دسمبر ۲۰۲۱ کے مابین ہریدوار میں ’اسلامی ہندستان میں سناتن دھرم: مسائل اور حل‘ کے عنوان سے ایک تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں بہت سے مقررین نے اشتعال انگیز اور منافرت پر مبنی تقاریر کیں، مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلم کھلا اپیل کی اور پوری ہندو برادری کو مسلح کرنے پر زور دیا۔

            ایک مقرراور پروگرام کا سرپرست یتی نرسنگھا نند نے کہا کہ اگر کوئی ہندو، دہشت گرد تنظیم ایل ٹی ٹی ای چیف پربھاکرن بننا چاہتا ہے تو میں اس مقصد کے لیے سب سے پہلے ایک کروڑ روپیہ پیش کروں گا اور بقیہ سو کروڑ تک اکٹھا کرسکتا ہوں۔ ہر ہندو مندر کو ایک پربھاکرن کی ضرورت ہے۔

دوسری مقرر انپورناماں نے کہا کہ اگر سو ہندو فوج بنا کر بیس لاکھ مسلمانوں کو قتل کردے تو اسے ہندو کی فتح قرار دی جائے گی۔ ایک اور مقرر نے کہا کہ میانمار کی طرح، یہاں بھی (ہندستان) میں فوج، پولیس، لیڈر اور ہر ہندستانی شہری کو ان (مسلمانوں) کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے صفائی مہم میں شامل ہونا چاہیے۔ تیار رہیں اور ایسا کرنے کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کریں۔

            مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں ان بیانات کا حوالہ دے کر حکومت کو متوجہ کیا ہے کہ وہ ملک کے آئین اور قانون کی حکمرانی و بالادستی کی حفاظت کرے اور آئینی عہدے کی اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ کر ملک میں انارکی اور نفرت پھیلانے والے عناصر کو کیفرکردار تک پہنچائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.