گھاٹی دواخانہ میں ڈاکٹرس اور ملازمین کی لاپرواہی
رات کے وقت علاج کے لئے آنے والے مریضوں کو پریشانیو ںکا سامنا
اورنگ آباد:(جمیل شیخ)گھاٹی ہسپتال میں رات کے اوقات میں علاج کے لئے لائے جانے والے مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ملازمین گھوڑے بیچ کر سوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شہر اورنگ آباد میں گھاٹی اسپتال کا قیام اس غرض سے عمل میں آیا ہے تاکہ یہاں غریبو ںکا علاج کم خرچ پر ہوسکے اور اس اسپتال کو نہ صرف حکومت کروڑوں روپیوں کا فنڈ دیتی ہے بلکہ مختلف ادارے بھی امداد مہیا کرتے ہیں۔ لیکن یہ ہسپتال انتظامیہ اپنی لاپرواہی کوتاہی پالیسی اور دیگر وجوہات کی بناء پر اکثر مریضوں کو تکلیف میں ڈال کر سرخیوں میں رہتا ہے اور یہاں کے کلاس فورتھ ملازمین بھی کام کرنے کی بجائے نیند میں دکھائی دیتے ہیں۔ گھاٹی اسپتال کے کیجویلٹی وارڈ میں رات کے وقت ایک بزرگ خاتون کو علاج کے لئے لایا گیا تھا جسے وارڈ میں پہنچانے کے لئے نہ تو اسٹریچر ملا اور اور نہ ہی متعلقہ ملازمین نے ان کے رشتہ داروں سے تعاون کیا جس کی وجہ سے ان لوگوں کی پریشانی بڑھ گئی اور وہ بزرگ خاتون کو فائبر کی کرسی پر بٹھا کر بڑی مشکل سے کرسی اٹھا کر وارڈ کے اندر لے گئے۔ لیکن اندر پہنچے کے بعد پریشانی اور بڑھ گئی مریض کو شریک ہسپتال کرنے کے لئے کیس پیپرCase paperنکالنا لازمی ہوتا ہے جبکہ متعلقہ ملازم گھوڑے بیچ کر سورہا تھا۔ جس کے سبب بزرگ خاتون کا علاج تاخیر سے شروع ہوا۔ یہ ساری تصاویر دیکھ کر ہسپتال انتظامیہ اور یہا ںکے آرام پسند او رکام چور ملازمین کی ناقص کارکردگی کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ اگر اسپتال میں رات کے اوقات میں تشویشناک حالت میں لائے ہوئے م ریضوں کا علاج اگر دیر سے شروع ہوتا ہے اور اگر انہیں کچھ ہوجاتا ہے تو اس کے لئے ذمہ دار کون ہوگا سوال یہ ہے کہ کیا انتظامیہ کی اپنے ملازمین پر پکڑ کمزور ہے اور ڈیوٹی کے اوقات میں سو کر مریضوں کو پریشانی میں ڈالنے والے ملازمین پر انتظامیہ کاروائی کیو ںنہیں کرتا۔