بلال مسجد کے حوض میں سوئمنگ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بابا بنگالی کی گھبراہٹ
آسام میں چالیس لاکھ مسلمانوں کی شہریت کے مسئلہ پر علمائے کرائم انپڑھ معین اشرف عرف توڑوئے ناگپاڑہ علمائے دین کی قیادت کریں گے
ممبئی : چھوٹا سونا پور کی بلال مسجد کے وضو خانہ والے حوض میں خواتین سمیت مردوں کے سوئمنگ کرنے والے ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعدشرمندگی کا سامنا کررہے توڑوئے ناگپاڑہ معین اشرف عرف بابا بنگالی بوکھلا ہٹ کا شکار ہو گئے ہیں ۔اسی بوکھلاہٹ میں بابا بنگالی کے گرگوں نے جس میں علمائے دین کی بہت بڑی تعداد شامل ہے، آسام میں مسلمانوں کی شہریت والے مسئلے میں کود پڑے ہیں ۔لیکن اس کود پڑنے سے آپ کو کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہئے کہ وہ واقعی اس میں تن من دھن سے شامل ہو رہے ہیں ۔بابا بنگالی کا حوض میں سوئمنگ کرنے والے والے ویڈیو سے ہو رہی تھو تھو سے بچنے کیلئے یہ محض ایک ناٹک ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ علمائے کرائم معین میاں عرف بابا بنگالی انپڑھ اور جاہل ہو کر وہ علمائے اہل سنت کی قیادت کریں گے ۔بابا بنگالی کے ایک رفیق نے بتایا کہ وہ جب بھی ان کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں تو اپنی نماز دوہرا لیتے ہیں ۔یہ پوچھے جانے پر کہ ایسا کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ انہیں (بابا بنگالی ) کو قرآن صحیح مخرج کے ساتھ پڑھنا نہیں آتا ۔ہفتہ روزہ سیرت نے بھی ایک بار ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بابا بنگالی صرف دعاؤں اور برکت کیلئے جاتے ہیں ۔سیرت نے یہ بھی لکھا تھا کہ ان کو قرآن پڑھنا ہی نہیں ڈھنگ سے بات کرنا بھی نہیں آتا اس لئے وہ جس محفل میں جاتے ہیں وہاں صرف دعا کرتے ہیں ۔کوئی تقریر کرنا یا کسی عنوان پر لوگوں کو خطاب کرنا تو بہت دور کی بات ہے ۔
بلال مسجد حوض میں سوئمنگ کرکے مسجد کے تقدس کو پامال کرنے والے ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد اندرونی طور پر بن رہے دباؤ کے سبب بابا بنگالی کو اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں دکھ رہا ہے کہ اپنے جاہل مریدوں کو کسی دوسرے مسئلہ میں الجھا دیں اور یوں عوام کے ذہنوں سے وضو خانہ کے حوض میں تیراکی کرنے والے ویڈیو سے ابھر رہے غصہ کو ختم کیا جاسکے ۔واضح ہو کہ ایسا ہی سنگھ اور بی جے پی کرتے ہیں جب ان کا کوئی اسکینڈل اور بد عنوانی کے تعلق سے کوئی خبر منظر عام پر آتی ہے تو وہ کوئی نہ کوئی دوسرا مسئلہ لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ اسی طرح بابا بنگالی بھی پالیسی اپناتے ہوئے آسام میں مسلمانوں کی شہریت کے مسئلہ میٹنگ کررہے ہیں جس میں علمائے دین شامل ہو ں گے اور اس کی قیادت جاہل اور انپڑھ علمائے کرائم معین میاں عرف بابا بنگالی فرمائیں گے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے بابا بنگالی اور ان کے گرگوں نے کبھی بھی آسام کے مسئلہ میں دلچسپی نہیں لی جبکہ آسام میں مسلمانوں کی شہریت کا معاملہ دہائیوں پرانا ہے۔دیکھتے ہیں مسلمان مسجد کی بے حرمتی کرنے والوں کو اب بھی سروں پر بٹھاتے ہیں یا اپنی غیرت کا ثبوت دیتے ہوئے معین میاں عرف بابا بنگالی کے چنگل سے چھوٹا سونا پور کی بلال مسجد کو چھڑانے کیلئے اور انجمن اسلام کی جگہ کا قبضہ ہٹانے کیلئے حرکت میں آتے ہیں ۔