صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اے ایم یو کے ماہرین نے دین دیال اسپتال کے ڈاکٹروں کو کووِڈ-19کے مریضوں کے لئے و ینٹی لیٹری مینجمنٹ کی ٹریننگ دی

212,266

علی گڑھ : کورونا وائرس (کووِڈ-19) کی روک تھام میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) کے ماہرین نے ایک بار پھر قائدانہ کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کے دین دیال اسپتال کے ڈاکٹروں کو وینٹی لیٹری مینجمنٹ کی ٹریننگ فراہم کی۔
جے این ایم سی کے انسستھیسیالوجی و کریٹیکل کیئر شعبہ کے چیئرمین اور آئی سی یو کے انچارج پروفیسر ایس معید احمد اور ڈاکٹر ابو ندیم نے دین دیال اسپتال ، علی گڑھ کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی خصوصی دعوت پر وہاں کے مختلف شعبہ جات کے 25؍سے زائد سینئر ڈاکٹروں کو کووِڈ-19 کے سنگین مریضوں کے لئے وینٹی لیٹری مینجمنٹ کی ٹریننگ فراہم کی۔ قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس بنیادی طور سے پھیپھڑوں پر حملہ کرتا ہے اور اس لئے متاثرین کو آکسیجن کی سپلائی اور ان کے لئے وینٹی لیٹر مینجمنٹ بہت اہم ہوجاتا ہے، جس میں ڈاکٹروں کے لئے خاطر خواہ مہارت لازمی ہے ۔
دو گھنٹے کی اس ٹریننگ میں پروفیسر معید احمد نے پھیپھڑے کی پیتھالوجیکل تبدیلیوں پر بنیادی معلومات فراہم کرتے ہوئے مختلف وینٹی لیٹری تدابیر پر روشنی ڈالی، جب کہ ڈاکٹر ابو ندیم نے وینٹی لیٹر کے مختلف پیرامیٹروں کی عملی مشق کرکے دکھایا اور گیس کی آمدورفت کو بہتر بنانے کی اہمیت پر گفتگو کی ۔اس دوران سوشل ڈسٹینسنگ کا پورا خیال رکھا گیا ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے انسستھیسیالوجی و کریٹیکل کیئر شعبہ نے مغربی اترپردیش میں کریٹیکل کیئر میڈیسن کے تصور کو دو دہائی قبل نافذ کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا اور تبھی سے سماج کے کمزور طبقات کو بہت کم فیس پر انٹینسیو کیئر خدمات فراہم کرتا آرہا ہے ۔اسی نقش قدم پر چلتے ہوئے چیسٹ میڈیسن اور جنرل میڈیسن شعبہ نے اس تصور کو اپنایا۔
پروفیسر معید احمد نے بتایا کہ کووِڈ-19 کی وبا اپنے مخصوص تعدّی کے باعث بہت خطرناک ثابت ہورہی ہے ۔اعدادو شمار کے مطابق 80؍فیصد متاثرہ افراد بہت ہلکے متاثر، دس سے پندرہ فیصد قدرے زیادہ متاثر اور پانچ فیصد افراد سنگین طور سے متاثر پائے جارہے ہیں، جب کہ شرح اموات تقریباً تین فیصد ہے۔ سنگین طور سے متاثر افراد میں سے زیادہ تر دیگر امراض میں بھی مبتلا پائے گئے ہیں یا انھیں نمونیا بھی ہوتا ہے چنانچہ ان کے لئے میکانیکی وینٹی لیشن کی ضرورت پڑتی ہے ۔
پروفیسر معید احمد کے مطابق ان مریضوں کے لئے میکانیکی وینٹی لیشن بہت چیلنج بھرا ہوتا ہے جس کے باعث اموات کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے دنیا بھر میں ان مریضوں کے لئے وینٹی لیشن کی حکمت عملیوں پر بنیادی طور سے توجہ دی جارہی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیپھڑے پر حملہ کرنے کے ساتھ ہی جسم میں جو پیتھالوجیکل تبدیلیاں ہوتی ہیں اس پر دنیا بھر میں تحقیق ہورہی ہے اور ہندوستان میں چونکہ یہ مرض تاخیر سے آیا ہے اس لئے دنیا بھر کے تجربات سے یہاں فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔
پروفیسر معید احمد نے بتایا کہ پھیپھڑے میں ہونے والی پیتھالوجیکل تبدیلیوں کے مطابق وینٹی لیشن کی حکمت عملی تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ انھوں نے ٹریننگ کے دوران اکیوٹ رسپائریٹری ڈِسٹریس سِنڈرم (اے آر ڈی ایس)، نان اِنویزیو وینٹی لیشن(این آئی وی) یا ہائی فلو نسال کینولیشن (ایچ ایف این سی)، لَنگ پروٹیکٹیو اِسٹریٹجی (ایل پی ایس) اور ایکسٹرا کارپوریئل ممبرین آکسی جنیشن (ای سی ایم او) وغیرہ پر بھی گفتگو کی ۔
آخر میں چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے اس ٹریننگ کے لئے اے ایم یو کے ماہرین کا شکریہ ادا کیا ۔
قابل ذکر ہے کہ پروفیسر ایس معید احمد کو انٹینسیو کیئر کا پندرہ سال سے زائد کا تجربہ حاصل ہے اور میکانیکی وینٹی لیشن ٹریننگ میں وہ قومی و بین الاقوامی سطح پر شہر ت کے حامل ہیں۔ اسی طرح اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ابو ندیم قومی سطح کے ماہر ہیں اور انٹینسیو کیئر میں انھیں بین الاقومی تجربہ حاصل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.