نائب وزیراعلیٰ کا حلف اٹھاتے ہی اجیت پوار کوبڑی راحت
ء میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ذریعے ضبط کی گئی خاندان کی ایک ہزار کروڑ روپے کی جائیدادیں ریلیز، ٹریبونل نے کہا اس بات کے ثبوت کافی نہیں ہیں کہ یہ جائیدادیں اجیت پوار یا ان کے اہل خانہ کی ہیں
این سی پی کے سربراہ اجیت پوار کو مہایوتی ۔۲؍ حکومت میں بطور نائب وزیراعلیٰ دوسری بار حلف اٹھاتے ہی ایک بڑی راحت ملی ہے۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے ۲۰۲۱ء میں منجمد کئے گئے ان کے تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے کے اثاثوں کو ریلیز کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ اجیت پوار نے جمعرات کو حلف اٹھا یا تھا جبکہ جمعہ کے روز ٹریبونل کا فیصلہ آنے کے بعد محکمے نے ان کی مبینہ بے نامی جائیدادوںکو ریلیز کر دیا۔ یاد رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۱ء میں حکومت نے انسداد بے نامی جائیداد ایکٹ کے تحت اجیت پوار اوران کے اہل خانہ کے تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کو ضبط کر لیا تھا۔
اس وقت اجیت پوار مہا وکاس اگھاڑی میں تھے اور اتفاق سے اس وقت بھی نائب وزیراعلیٰ کے عہدے ہی پر فائز تھے۔ اس لئے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی اس کارروائی کو سیاسی رنجش کی بنا پر کیا گیا اقدام کہا گیا تھا جو اِس وقت درست بھی معلوم ہو رہا ہے کیونکہ اس وقت اجیت پوار مہایوتی میں ہیں اور حال ہی میں انہوں نے دوبارہ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ یہ کیس ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۱ءکا ہے، جب محکمہ انکم ٹیکس نے کئی کمپنیوں پر چھاپے مارے تھے۔ اس دوران افسران نے مبینہ طور پر کچھ دستاویزات برآمدکی تھیں جن کے ذریعے اجیت پوار اور ان کے خاندان کے کچھ افراد کی بے نامی ملکیت کا معاملہ اجاگر ہوا تھا۔
محکمہ انکم ٹیکس نے ان جائیدادوں کو سیل کر دیا تھا۔ اطلاع کے مطابق ان کی قیمت مجموعی طور پر تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے تھی۔ اس معاملے میں اجیت پوار، ان کی اہلیہ سونیترا پوار اور بیٹے پارتھ پوار کا بھی نام شامل تھا۔ ان لوگوں نے ٹریبونل میں اپیل کی تھی۔ ساتھ ہی اس دوران اجیت پوار اپنا سیاسی خیمہ تبدیل کرکے مہا وکاس اگھاڑی سے نکل کر مہایوتی میں شامل ہو گئے۔ اب جبکہ وہ دوبارہ نائب وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں۔ ٹریبونل نے ان کی جائیدادوں کو ریلیز کرنے کا حکم دیا ہے۔ انکم ٹیکس نے ان جائیدادوںکو ریلیز کر بھی دیا ہے۔
ٹربیونل نے استغاثہ کے دعوؤں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ الزامات کو ثابت کرنے کیلئے کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔اجیت پوار اور ان کے اہل خانہ کی پیروی کرنے والے وکیل پرشانت پاٹل نے ٹریبونل کے سامنے دلیل دی کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کی اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہونے وضاحت کی کہ پوار خاندان بے قصور ہے اور انہیں بغیر کسی ثبوت کے کارروائی میں نہیں گھسیٹا جا سکتا۔ واضح رہے کہ ۲۰۲۱ءمیںانکم ٹیکس نے اپنی کارروائی میں مہاراشٹرا اور ممبئی میں اجیت پوار سے وابستہ لوگوں کی رہائش گاہوں اور دفاتر کی تلاشی لی تھی، ان میں اجیت پوار کے رشتہ دار، بہنیں اور قریبی ساتھی بھی شامل تھے ۔ تاہم ان میں سے کوئی بھی جائیداد براہ راست این سی پی لیڈر کے نام ثابت نہیں ہوئی۔ پوار گھرانے نے اس پر راحت کا سانس لیا ہے۔