صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کیا ناتھورام گوڈسے ملک کا پہلا ہندو دہشت گرد تھا ؟

1,062

عارِف اگاسکر

پارلیمانی انتخابات کے دوران اپنی انتخابی مہم میں سیاسی لیڈران کے ذریعہ جس طرح کے غیر معیاری بیانات سامنے آئے ہیں اس نےملک کے باشعور اور سنجیدہ طبقہ کو متفکر کر دیا ہے ۔ ابھی حال ہی میں بھو پال سے بی جے پی کی امیدوار پر گیا ٹھاکور نےمہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو دیش بھگت قرار دے کر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ۔ اس سےقبل انہوں نے ممبئی اے ٹی ایس کے سابق سر براہ ہیمنت کرکرے کے خلاف متنازع بیان دے کر اپنی کم ظرفی کا ثبوت دیا ہے ۔ پرگیا ٹھاکور کےدونوں بیا نات نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ مذکورہ بیا نات ان کے ذہنی دیوالیہ پن کا پتہ دیتےہیں ۔ پرگیا ٹھاکور سنگھ پریوار سے تعلق رکھتی ہیں اور مالیگائوں بم دھماکوں کی ملزمہ بھی ہیں جو خرابیِ صحت کی بنا پر جیل سے رہا ہوئی ہیں ۔ ناتھو رام گوڈسے کو دیش بھگت قرار دینے پر پورے ملک میں ایک کہرام سا مچ گیا ، جس نے بی جے پی کو پریشانی میں مبتلاء کر دیا ۔ آخر کار وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی خاموشی کو توڑتےہوئے کہا کہ وہ پر گیا سنگھ کو کبھی معاف نہیں کریں گے ۔

مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو دیش بھکتی کا سر ٹفکیٹ دینے والی پر گیا ٹھاکور کے متنازع بیان پر معروف فلم اسٹار کمل ہاسن نے بھی اپنی بر ہمی کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ ناتھورام گو ڈسے ملک کا پہلا ہندو دہشت گرد تھا۔سادھوی پر گیا سنگھ ٹھاکور کے متنازع بیان کے بعد کمل ہاسن کے ردعمل کو ذرائع ابلاغ نے سر خیوں میں جگہ دی جبکہ مراٹھی اخبارات نے اپنے اداریوں کے ذریعہ پر گیا سنگھ ٹھاکور کے ساتھ ساتھ کمل ہاسن کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ۱۸؍ مئی کے روز نامہ ’لوک مت‘ اپنے اداریہ میں رقم طراز ہے کہ کمل ہاسن نے ناتھورام گوڈ سے کو ملک کا پہلا ہندو دہشت گرد قرار دیا ہے ۔ کمل ہاسن کا یہ کہنا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، وہ ایک غیر مذہبی اور غیر انسانی فعل ہے ۔ لیکن مہاتما گاندھی کو غیر مسلح اور ضعیفی کی حالت میں گولیاں مار کر قتل کر نے کی غیر انسانی حرکت کرنے والے ناتھو رام گوڈسے کو دہشت گرد قرار دینے میں کوئی غلطی نہیں ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو گوڈ سے کو مہاتما کہنے میں یقین رکھتا ہے ۔

یہ طبقہ مختصر تعداد میں ہو نے کے باوجود بھی نمایاں نظر آتا ہے ۔ اُسامہ بِن لادن کو مذہبی پیشوا کا درجہ دینے والے افراد بھی دنیا میں موجود ہیں ۔ آئی ایس آئی ایس یا بو کو حرام کے درندہ صفت افراد مذہب کا نام لے کر اپنے مقصد کی تکمیل کر تے ہیں ، ایسا کہنےوالے افراد بھی دنیا میں موجود ہیں ۔ دل ہی د ل میں ہٹلر کی تعریف کر نے والے ، مسو لینی کو اپنا آئیڈیل ماننے والے ، جناح کو سیکو لر ماننے والے اور ۱۹۶۲ء میں ہندوستان پر حملہ آور ہو نے والی چینی فوج ہندو ستانی مزدوروں کو سر مایہ داروں کے چنگل سےنجات دلانے کے لیے آئی ہے ایسا کہنے والے افراد بھی اس ملک میں ہو گذرے ہیں ۔ حمایت کسی کی بھی کی جاسکتی ہے ۔ اس ملک میں نکسل وادیوں کے حامی موجود ہیں یا نہیں؟ ہمارے یہاں مذہبی عباد تگاہوں کو نذر آتش کر نے والےاورعبادت گاہوں کو منہدم کر نے والوں کو دھرم ویر کہتے ہیں یا نہیں ؟ دہلی میں سکھوں کا قتل عام اور گجرات کے مسلمانوں کی نسل کشی کے ملز مین آج جیل سے باہر آگئے ہیں ۔

مالیگائوں بم دھماکوں کے لیے ذمہ دار پر گیا ٹھاکور کو  لوک سبھا کے لیےبی جے پی کا ٹکٹ بھی دیا جاتا ہے ۔ جہاں تشدد کی پوجا کی جاتی ہے اور تشدد کر نے والوں کو عظیم مر تبہ دیا جا تا ہے وہاں پر کچھ افراد کوکمل ہاسن کی تنقید مضطرب کر دے تو اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے ۔ عدالت میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ناتھورام گوڈسے گاندھی جی کے قتل سے قبل ساور کر کا آشیرواد لے کر نکلا تھا ۔ لیکن اس کے باوجود وہ دہشت گردی کے الزام سےبری نہیں ہو سکتا ۔ اور اسے آشیر واد دینے والے بھی ان الزامات سے مستثنیٰ نہیں رہ سکتے ۔ یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم سچ کو سچ کہنے سے ڈر رہے ہیں ۔ قتل کر نے والوں کو قاتل کہنا ، دہشت گردی کر نے والوں کودہشت گرد کہنا ، اور ایسے لوگوں کو راکشش کہنے میں کیا غلط ہے؟ ان کے تعلق سے نرم گوشہ رکھنے والے دانش ور نہیں کہلاتے؟درحقیقت ایسے افراد خوف و ہراس میں مبتلاء ہیں ۔ اس لیے کمل ہاسن نے گوڈسے کو پہلا ہندو دہشت گرد کہا ہو گا تو انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی بلکہ ان کی اس جرات کا استقبال ہی کر نا چاہیے ۔ تاہم کمل ہاسن کو چاہیے کہ وہ بے خوف وخطرتمام دہشت گردوں کے خلاف ایسی ہی بے باکی اور جرات کا اظہار کریں ۔

Have now sweetest dishes of Ramadan with all new latest addition of #nutella #malpuva #masala #milk #madinah #kalmi…

Posted by Tahoora Sweets on Friday, 17 May 2019

روز نامہ ’سکال‘ اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ناتھورام گوڈسے اور اس کی سوچ کو قائم کر نے کی کوشش کچھ بے کار ذہن اور تنظیموں کی جانب سے ہو تی رہتی ہے ۔ لیکن بر سر اقتدار پارٹی کے امیدوار کے ذریعہ ایسی کو شش کر نا سنگین نوعیت کی اور چونکا نے والی بات ہے ۔ پرگیا ٹھاکور اور بی جے پی لیڈران کی جانب سے دیے گئے بیا نات کی وضاحت ان کی سوچ کی اصلیت کی پردہ پوشی نہیں کر سکتے ۔ جمہوریت میں کسی کے بھی قتل کی حمایت نہیں کی جا سکتی ۔ لیکن انتخابی میدان میں قسمت آز مائی کر نے والا شخص اگر مہاتما گاندھی کے قتل کی حمایت کر رہا ہے تو ایسے افراد کا جمہوریت پر غلط یقین اور ان کے بیانات شک وشبہ میں مبتلاء کر نے کے مترادف ہے ۔ یہ سچ ہے کہ گاندھی جی کو گولیاں مار کر ختم نہیں کیا جا سکتا ، یہ سب جان گئے ہیں ۔ لیکن کچھ افراد کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی ۔ اتر پردیش میں کچھ عرصہ قبل ان کے مجسمہ کو گولیاں مار نے کا معاملہ اسی کیفیت کا نتیجہ ہے ۔

مہاراشٹر ٹائمز اپنے اداریہ میں پرگیا سنگھ کے تعلق سے لکھتا ہے کہ انہوں نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو دیش بھگتی کا سر ٹفکیٹ دیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں طوفان کھڑا ہو گیا ۔ پچھلے پانچ برسوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے دیش بھگتی کا سر ٹفکیٹ تقسیم کر نے کا کارخانہ شروع کیا ہے ۔ پارٹی میں نئی نئی شریک ہو نے والی پر گیا ٹھاکور بھی ایسے ہی سر ٹفکیٹ تقسیم کر نے والوںمیں شامل ہوئی ہیں۔انہیں بھوپال سے انتخابی میدان میں اتار کر بی جے پی نے ہندوتوا کا اپنا چہرہ مزید جارح کیا ہےاور بے لگام بیانات دے کر سادھوی پر گیا سنگھ نے اس میں تعاون دیاہے ۔ شہید ہیمنت کرکرے کے تعلق سے متنازع بیان دے کر اب پر گیا سنگھ ٹھاکور نےناتھورام گوڈسے کو دیش بھگت قرار دے کر ہندوتووادی چہرے کو بے نقاب کیا ہے ۔ بی جے پی نے ان کے بیان کی مذمت کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے ۔

[email protected] , Mob:9029449982

Leave A Reply

Your email address will not be published.