صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

نامور صحافی نسیم عارفی اور ظہیر الدین علی خان کو صحافتی برادری کا بھرپور خراج۔ عزیز احمد، عامر علی اور میر ایوب علی خان کی تقاریر

79,028

ظہیر الدین علی خان اور نسیم عارفی مرحومین کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے سال 2024ء سے ہر سال پانچ اردو صحافیوں کو مختلف زمروں میں انکی خدمات کے اعتراف میں فی کس دس ہزار روپیے کا ایوارڈ اور توصیفی سندپیش کی جائے گی۔یہ اعلان حیدراباد کے ممتازاسٹرکچرل انجینئر و بانی تعمیر کنسلٹنگ ایسوسییٹس سید بشارت علی نے کیا۔ وہ 26/ اگست کی شام میڈیا پلس آڈیٹوریم،عابڈس میں ایک تعزیتی جلسہ سے مخاطب تھے۔ جس کا اہتمام مشترکہ طور پر آزاد لٹریری فورم (الف)، تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن (ٹی۔یو۔ڈیبلیو۔جے۔ایف) و تلنگانہ اسٹیٹ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس اورحیدرآباد یونین آف جرنلسٹس نے کیا تھا۔

سید بشارت علی انجینئر کے زیر نگرانی اس تعزیتی جلسہ میں عامر علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ شہ نشین پر میر ایوب علی خان، عزیز احمد جوائنٹ ایڈیٹر اعتماد، ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز ایڈیٹر گواہ، نسیم عارفی مرحوم کے فرزند منیب، اور کنونیئر ڈاکٹر مصطفی علی سروری تھے۔ مقررین نے ظہیر الدین علی خان اور نسیم عارفی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکا انتقال صحافتی برداری کیلئے ہی نہیں بلکہ ملت اسلامیہ اورانسانیت کے لئے نقصان عظیم ہے۔

عامر علی خان ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ ظہیرالدین علی خان مرحوم کی وفات انکا اور سیاست کا شخصی نقصان ہے، اور وہ اس بات کی کوشش کرینگے کے جو راہ انہوں نے متعین کی تھی اس پر قدم بڑھاتے جائینگے وہ صرف صحافی نہیں بلکہ سماجی جہت کار تھے وہ اس سے کہیں زیادہ ایک اچھے اورسچے مسلمان تھے۔ آخری بیس برس میں انکی طبیعت عبادت کی طرف مائل ہوگئی تھی وہ ہر روز بلاناغہ تلاوت کلام پاک کیا کرتے تھے۔ وہ سچ بولنے کی ہمت رکھتے تھے۔ عامر علی خان نے کہا کہ جب انہوں نے روز نامہ سیاست سے عملی طور پر وابستگی اختیار کی تب نسیم عارفی سیاست کے اہم ستون تھے وہ محبوب حسین جگرصاحب کے قابلِ اعتماد تھے اور ان پر اداریہ لکھنے کی ذمہ داری تھی۔ میر ایوب علی خان نے ظہیرالدین علی خان مرحوم کی تخلیقی صلاحیتوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایاکہ وہ گفتار کے غازی نہیں تھے بلکہ جو کہتے اس پر عمل کرتے تھے_

انہوں نے سیاست ڈاٹ کام کو ہندوستان کے 70سرکردہ ویب سائٹس میں شامل کروالیا تھا۔ نسیم عارفی محبوب حسین جگرمرحوم کے بعد اردو صحافت کے ابھرنے والے دوسرے صحافی تھے۔ انہوں نے جو کہ تینوں اخباروں میں اپنی خدمات انجام دیں۔ عمر فاروق نے نسیم عارفی کا تقابل انگریزی صحافی وینود مہتا سے کیا، وہ جو بھی پراجکٹ ہاتھ میں لیتے اسے کامیابی سے ہمکنار کرواتے، وہ منکسر مزاج تھے۔ ظہیر الدین علی خان نے سیاست کو ایک مینجنگ ایڈیٹر کی حیثیت سے عروج بام تک پہنچایا تھا۔ عزیز احمد نے نسیم عارفی مرحوم سے اپنی پچاس سالہ دیرینہ رفاقت و روابط کا ذکر کیا اور انکے ساتھ ساتھ جناب ظہیر الدین علی خان کی خدمات کو پراثر انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویزایڈیٹر گواہ نے کہا کہ ظہیر الدین علی خان کی سیاست کیلئے معاشی منصوبہ بندی اور ڈسپلن اور نسیم عارفی کی اردو صحافت کیلئے خدمات مثالی رہی ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد، شہاب الدین ہاشمی مشیر ٹی۔یو۔ڈیبلیو۔جے۔ایف، سیدجعفر حسین ایڈیٹر صدائے حسینی، ارشد حسین، سردار سلیم، پروفیسر خواجہ ناصر الدین نے بھی خطاب کیا،جناب رؤف خیر نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔

نائب صدر ٹی۔یو۔ڈیبلیو۔جے۔ایف سیداحمد جیلانی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا، ڈاکٹر مصطفی علی سروری نے کارروائی چلا ئی۔ اس تقریب میں نائب صدور ٹی۔یو۔ڈیبلیو۔جے۔ایف ریاض احمد و سید عظمت علی شاہ،ریاستی معتمد عمومی سید غوث محی الدین، ریاستی آرگنائزنگ سیکریٹری محمد امجد علی، جوائنٹ سیکریٹری محمد فاروق علی، معتمد عمومی ایچ یو جے عبدالحمید شوکت کے علاوہ دیگر صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شیخ رفیع الدین نے شکریہ ادا کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.