ریاستی حکومت کی کابینہ ہے یا علی بابا اور ۴۰ چوروں کی ٹولی؟
ممبئی : ریاست کے رسد وخوراک کے وزیر گریش باپٹ اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے راشن کے دوکانداروں کی پشت پناہی کررہے ہیں ۔ یہ رائے ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے ظاہر کی ہے ۔ اس کے باوجود ریاست کے وزیراعلیٰ نے ابھی تک گریش باپٹ کا وزارت سے اخراج نہیں کیا ہے ۔ اس حکومت کو عوام کی فکر نہ سہی ، خود کی بھی فکر نہیں ہے کیا؟ یہ سوال کرتے ہوئے مہاراشٹر ریاستی کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے ریاستی کابینہ سے گریش باپٹ کو نکالنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
اس تعلق سے سچن ساونت کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ دیا ہے ۔ ریاستی حکومت کے اکثر وزراء پر بدعنوانی کے الزامات ہیں ، لیکن بدعنوان وزراء کے خلاف کارروائی کی بجائے وزیراعلیٰ انہیں کلین چیٹ دے رہے ہیں ۔ ہائی کورٹ نے گریش باپٹ کے تعلق سے یہ رائے دی ہے کہ وہ اپنے عہدے کا غلط استعمال کرکے قانون وہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے راشن دوکانداروں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔ سچن ساونت کے مطابق اس سے قبل بھی گریش باپٹ کے خلاف لوک منگل سنستھا کے معاملے میں جعلی کاغذات تیار کرکے حکومتی امداد حاصل کرنے کے الزام میں دودھ کے فروغ کی وزارت نے کہا تھا
گریش باپٹ نے سرکاری زمین ہڑپ کر اس پر بنگلہ تعمیر کیا ہے ۔ لوک منگل نے سرمایہ کاری کے ۷۵ کروڑ روپئے ادا نہیں کئے جس کی وجہ سے سے بی نے لوک منگل ایگرو انڈسٹریز کا اکاؤنٹ سیز کردیا ہے ۔ خود کی ہی حکومت کی ایک وزارت کے ذریعے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیئے جانے کے باوجود اگر گریش باپٹ کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ اس کے علاوہ ریاست کے وزیرمحنت سمبھاجی پاٹل نلنگیکر کے خلاف بینک کی دھوکہ دہی کے معاملے میں لاتور کی عدالت میں مقدمہ داخل ہے ۔ ریاست کے وزیرسیاحت جئے کمار راول پر بینک فراڈ کا الزام ہے ۔ ان تمام بدعنوان وزراء کو برخاست کرنے کی بجائے وزیراعلیٰ انہیں کلین چیٹ دے کر ان کی پشت پناہی کررہے ہیں ۔ ان بدعنوان وزراء اور انہیں کلین چیٹ دینے اور پشت پناہی کرنے والے وزیراعلیٰ کو دیکھتے ہوئے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ ریاستی حکومت کی وزارت ہے یا علی بابا اورچالیس چوروں کی ٹولی ؟