صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

نفرت پھیلانے والوں کیخلاف مذہبی رہنما سڑکوں پر اتریں گے

44,788

ممبئی :ملک کے موجودہ حالات کے پس منظر میں اخوت اور بھائی چارگی ،محبت و امن کی سازگار فضا کے قیام کے لئے مختلف مذاہب کے رہنما اور پیشواؤں نے ممبئی کے حج ہاؤس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لئے سڑکوں پر اتریں گے اور پورے ملک میں مسلم، جین، سکھ، عیسائی،پارسی اور بودھ مذاہب کے مذہبی رہنما فرقہ وارانہ ہم آہنگی و مستحکم امن کے لئے ریلی نکالیں گے۔

واضح ہو کہ 19/نومبر کو حج ہاؤس میں انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کےفروغ کے لئے مختلف مذہبی رہنماؤں کی ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈین یونین مسلم لیگ کیرالا کے ریاستی صدر آل رسول سید صادق علی شہاب تھنگل نے کہا کہ ہم نے اس مقصد کیلئے کیرالا سے سفر کی شروعات کی تھی پھر کرناٹک کے بنگلور اور تامل ناڈو کے چنئی میں اس پیغام کو عام کرنے کے بعد شہر ممبئی میں میں پڑاؤ کیا ہے۔

شہر ممبئی ایک کاسمو پولیٹن شہر ہے اور یہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے مابین بھائی چارگی کا جذبہ دیکھتے ہی بنتا ہے۔ ویسے ہم سب جانتے ہیں کہ اس ملک میں اکثریت ہندوؤں کی ہے لیکن ہندو اکثریت آج بھی یہی چاہتی ہے کہ ملک میں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور بودھ مذاہب کے ماننے والے آپس میں محبت سے رہیں۔ نفرت سے پورے ملک کا ماحول آلودہ ہو سکتا ہے اور یہ عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔

آج مرکز اور ریاستوں میں حکمراں طبقہ اپنی سیاسی طاقت اور قانون کا غلط استعمال کر رہا ہے ہندستان کے قانون سے کھلواڑ ہورہا ہے اگر اس سلسلہ میں اقدامات نہیں کئے گئے تو ملک کا مستقبل تاریک ہو جائے گا یہی وجہ ہے کہ ہم نے دی جرنی ہارمونی آف انڈیا کے عنوان سے پہل کردی ہے ۔

کیرالہ کے رکن پارلیمان عبدالصمد صمدانی نے اس موقع پر کہا کہ آج ملک میں نفرت کا زہر گھولنے کی کوششیں کی  جارہی ہیں۔ نفرت زندگی کے ہر شعبہ میں سرایت کر گئی ہے اس پروگرام کا مقصد آدمیت ہی کو منزل مقصود بنانا ہے۔ یہاں کسی قسم کی کوئی سیاست کارفرما نہیں ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے تحفظ کے لئے ایسے پروگراموں کی سخت ضرورت ہے۔

پی کے کنحالی کٹی نے بتایا کہ ممبئی کو کمیونل ہارمونی کا قلب تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں سے عام ہونے والے پیغام کی اپنی ایک الگ اہمیت ہوتی ہے، گو کہ ہم نے اپنے مشن کی شروعات کیرالا سے کی ہے بنگلور اور چنئی بھی ہو آئے لیکن ممبئی سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں۔ رکن پارلیمنٹ اور اس کانفرنس کے صدر ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ اس نوعیت کی کانفرنس ملک کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہمارا فرض منصبی ہے کہ ملک کی طاغوتی طاقتوں کے خلاف صف آراء ہوجائیں۔ مختلف مذاہب کے مابین جو تفریق پیدا کی جارہی ہے اسے دور کیا جائے۔ ہمیں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لئے اجتماعی اقدامات کرنے ہوں گے۔

مولانا سجاد نعمانی نے دوران خطاب کہا کہ اس معاملہ میں ہم دیر سے ضرور جمع ہوئے مگر جمع تو ہوئے۔ اس موقع پر یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ نفرت کا پرچار کرنے والے جتنے آرگنائزڈ انداز میں کام کر رہے کیا ان کے مقابلہ میں ہماری رفتار کم ہے! ہمیں قبول کرنا ہوگا کہ اس مقصد کیلئے ہم نے میدان میں اتر کر کام نہیں کیا ہے۔ یہ دنیا اپنے سائنٹفک انداز میں جاری و ساری ہے یہاں محض دعاؤں اور بددعاوں سے کام نہیں چلتا۔ ہمیں اس میٹنگ میں کوئی ایکشن پلان طے کرنا ہوگا یہ کوئی معمولی لڑائی نہیں ہے۔ ہماری غفلت کے سبب ہی ہم یہ دن دیکھ رہے ہیں۔ وقت اب بھی ہاتھ سے نہیں نکلا ہے ملک کی اکثریت نفرت کا ساتھ نہیں دینا چاہتی میں جناب تھنگل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بہتر پیش قدمی کی ہے۔

بودھ رہنما بھیکووارانسے نے اس موقع پر کہا کہ ملک میں قانون کے نفاذ کے بعد اسکولوں میں قانون نہیں پڑھایا گیا کیونکہ حکومت عوام کو بیدار ہی نہیں کرنا چاہتی تھی ملک میں پہلا الیکشن 1952کوہواتھا جس میں کا نگریس نے 62فیصد برہمنوں کو ٹکٹ دیا تھا اور 47فیصد پارلیمانی الیکشن میں کامیاب بھی ہوئے تھے کیا ہم نے آزادی کی لڑائی برہمنوں کے لئے لڑی تھی۔ 70سال سے ہمیں دھوکہ دیا جارہا ہے۔ مودی دلت نہیں بلکہ ایک نامزد برہمن ہیں وہ آر ایس ایس کے دائرے میں کام کرتے ہیں۔

جین گرو وراٹ ساگر نے کہا کہ توڑنا آسان ہے جوڑنا مشکل۔ اگر ہم شانتی کی بات کرتے ہیں تو مثبت انداز میں بات ہو۔ ہم مذہب اور مسلک کے جھگڑوں میں بٹ چکے ہیں جبکہ ہمیں غریبی کے خلاف لڑائی لڑنا تھی۔ اگر اس سمت میں ممبئی میں تاریخ ساز کام کرنا ہے تو ہمیں تمام مذاہب کے رہنماؤں کو لے کر سڑک پر اترنا ہوگا۔ پورے ملک میں ایک ریلی نکالنی ہوگی تاکہ ملک کے چپہ چپہ میں امن و شانتی کا پیغام عام ہو۔

ایڈوکیٹ یوسف مچھالہ نے کہا کہ ہمیں اپنے معاشرے سے کڑواہٹ نکالنے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے نفرت کی آندھی کو روکنے کے لئے روحانیت کی تعلیم عام کرنا ہوگی اگر اس سلسلہ میں کوئی ایکشن گروپ تیار ہوتا ہے تو میں اپنی خدمات پیش کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اس کانفرنس سے مولانا عبد الجبار ماہر القادری اورسکھ، پارسی کے مذہبی رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

مسلم پرسنل بورڈ کی خاتون ونگ سے منسلک محترمہ فاطمہ نے بھی پر مغز تقریر کی۔ مسلم لیگ مہاراشٹرکے جنرل سیکریٹری سی ایچ عبدالرحمان نے ابتدا میں پروگرام کی غرض و غایت سے شرکاء کو روشناس کرایا۔ ڈاکٹر ابراہیم کٹی، آصف سردار، ممبئی امن کمیٹی کے فرید شیخ اور مختلف سماجی ومذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں کانفرنس میں شریک تھے ۔ بزرگ اردو صحافی سمیع بوبیرے نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.