عدم روادر کے حامل وزیراعلیٰ کے سیاسی مفاد کے لئے نین تارا سہگل کاپروگرام منسوخ کیا گیا : اشوک چوہان
ممبئی : ’ہمارا ملک روادار ہے اور روادار ہی رہے گا۔ اس لئے ادیب حضرات سماج کی اور ہماری رہنمائی کرتے رہیں‘ ۔ چند سال قبل اس طرح کی باتیں کرنے والے موجودہ وزیراعلیٰ کے سیاسی مفاد کے لئے سینئر ادیبہ نین تارا سہگل کو دیا گیا دعوت نامہ منسوخ کرکے انہیں ساہتیہ سمیلن میں شریک ہونے سے روک دیا گیا ہے ۔ اس واقعہ سے ریاست میں فڈنویس سرکار کی عدم رواداری ایک بار پھر ظاہر ہوگئی ہے ۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر وممبرپارلیمنٹ اشوک چوہان نے کہی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ۹۸واں اکھل بھارتیہ ساہتیہ سمیلن کے صدر شری پال سبنیس نے وزیراعلیٰ پر تنقید کی تھی تو پوری بی جے پی ان پر ٹوٹ پڑی تھی ۔ اس وقت وزیراعلیٰ ساہتیہ سمیلن کے صدر سبنیس کی صدارتی تقریر ختم ہونے تک وہاں رکنے کا حوصلہ تک نہیں دکھا پائے تھے ۔ سناتن سنستھا کی جانب سے سبنیس کو دھمکی دیئے جانے کے باوجود وزیراعلیٰ زبان پر تالا لگائے بیٹھے رہے ۔ لیکن اب ساہتیہ سمیلن کے منتظمین کی جانب سے اس قدر عدم برداشت کے مظاہرے کے باوجود وزیراعلیٰ اپنی بات کہہ کر اپنی روایت کے مطابق ہاتھ اوپر کرلئے ہیں اور منتظمین کی اس حرکت کی انہوں نے مذمت تک نہیں کی ۔ یہ دوہرا کردار نہیں تو اور کیا ہے ؟
منتظمین کی حرکت وزیراعلیٰ کی مرضی کے مطابق ہے ، یہ اس سے ثابت ہوتا ہے۔ اشوک چوہان نے کہا کہ نین تارا سہگل کے خیالات وزیراعلیٰ کے نظریات کو ہضم ہونے والے نہیں تھے ۔ لیکن سمیلن کے منتظمین نے نین تارا سہگل کو دیا گیا دعوت نامہ رد کرنے کی وجہ امن وامان کو قرار دیا ہے ۔ جبکہ حقیقت میں یہ وزیراعلیٰ کا سیاسی تحفظ ہے۔ وزیراعلیٰ کے دباؤ میں ہی سمیلن کے منتظمین نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو وزیر اعلیٰ فوری طور پر نین تارا سہگل کو خود بلاکر سمیلن کے افتتاحی پروگرام میں شریک رہنے کی درخواست کریں ۔ کانگریس پارٹی اس عدم روادری کی علانیہ مذمت کرتی ہے ۔ پھلے ، شاہو وامبیڈکر کے رواداری کے حامل اس ریاست کے لئے یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے ۔ منتظمین کی اس حرکت کی وجہ سے پورے ملک میں مہاراشٹر کی شبیہ خراب ہوئی ہے ۔