صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بیڑ بائی پاس پر تجاوزات ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گیا  

میونسپل حکام کے سامنے عدالتی حکم کی بھی کوئی اہمیت نہیں ، کارروائی روکنے کیلئے کمشنر کے آرڈر کو ضروری قرار دیا

1,144

اورنگ آباد : (جمیل شیخ) بیڑ بائے پاس روڈ کا ٹریفک کم کرنے اور اس ٹریفک کو منتقل کرنے کے لئے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے اس راستے کو ۲۰۰ فٹ کرنے اور سروس روڈ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس کی کارروائی عملی طور پر شروع کردی گئی ہے ۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے گذشتہ روز کارروائی شروع کی اور یہ کارروائی آج بھی جاری رہی دو دنوں کے دوران میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے راستے میں حائل ۵۵؍ قبضہ جات ہٹانے کا دعویٰ کیا ہے ۔ میونسپل کارپوریشن کی اس کارروائی پر لوگوں کو اعتراض ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنارہا ہے جبکہ راستے میں حائل بڑی عمارتوں کو نظر انداز کیاجارہا ہے ۔ متاثرین کا یہ الزام بھی ہے کہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ عدالتی اسٹے ہونے کے باوجود من مانے طریقے سے کاروائی کررہا ہے ۔ اسٹے دکھائے جانے پر میونسپل افسران وملازمین اسے ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔

متاثرین سے کہا جارہا ہے کہ اسٹے گھر میں رکھئے کارروائی نہ کرنے کا حکم میونسپل کارپوریشن سے لے کر آئیے ۔ میونسپل کارپوریشن کی یہ کارروائی زور زبردستی اور دبائو کے تحت چل رہی ہے ۔ اصولاً راستہ کشادگی میں حائل املاک لینڈ ایکویزیشن ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کے بعد ایکوائر کی جانی چاہئے ۔ کارپوریشن کے اس رویے سے لوگوں میں شدید ناراضگی ہے دوسری جانب اس یکطرفہ کارروائی پر عوامی نمائندے خاموش ہیں ۔ واضح رہے کہ اورنگ آباد شہر میں بڑی گاڑیوں کا داخلہ روکنے اور ان گاڑیوں کو شہر کے باہری راستے سے نکالنے کے لئے برسوں پہلے بیڑ بائی پاس تعمیر کیا گیا تھا لیکن شہر کی ترقی کے ساتھ ساتھ آبادی بڑھتی گئی اور اب یہ راستہ شہر کا باہری راستہ نہیں بلکہ اندرونی راستے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔

حکومت مہاراشٹر نے بیڑ بائے پاس راستے کو اچانک ۲۰۰ فٹ کشادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ برسوں پہلے منظور پلان کے مطابق یہ راستہ۱۰۰ فٹ کشادہ تھا اور اس پلان کے مطابق ہی علاقہ کے ساکنان نے میونسپل کارپوریشن سے اجازت لے کر راستوں کے کنارے اپنے مکانا ت ، دوکانیں تعمیر کیں اور کاروباری ادارے قائم کئے لیکن اب اچانک راستے کی کشادگی ۲۰۰ فٹ کردیئے جانے کے سبب راستے کے دونوں جانب موجود وہ مکانات جو کارپوریشن کی اجازت سے تعمیر کئے گئے کشادگی کی زد میں آچکے ہیں ۔ اس سے قبل یہ علاقہ سنسان غیر آباد تھا یہ علاقہ ساتارا دیولائی گرام پنچایت کے تحت آتا تھا ۲۰ سے ۳۰ سال قبل لوگوں نے گرام پنچایت سے باضابطہ اجازت حاصل کرکے اپنے مکانا ت تعمیر کئے لیکن آج کشادگی کی کاروائی کے دوران میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ اس اجازت کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے ۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ جس زمانے  میں جس وقت یہاں گرام پنچایت ہوا کرتی تھی اسوقت وہ میونسپل کارپوریشن سے کیوں کر اجازت حاصل کرتے ۔ خون پسینے کی کمائی سے خریدی گئی املاک کو آج میونسپل کارپوریشن انتظامیہ ناجائز قبضہ بتارہا ہے جس پر متاثرین کو سخت اعتراض ہے ۔ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کی جانی والی کارروائی سے پہلے کئی املاک مالکان عدالت سے رجوع ہوچکے ہیں اور انھوں نے باضابطہ عدالت سے املاک کے خلاف کارروائی پر اسٹے حاصل کیا ہے لیکن گذشتہ روز شروع کی گئی کارروائی کے دوران میونسپل کارپوریشن کے ناتجربہ کار اور غیر ذمہ دارافسران عدالت کے حکم کو یکسر انداز کرکے عدالتی فیصلے کی توہین کررہے ہیں ۔

اتنا ہی نہیں وہ اس حکم کو ماننے کے لئے تیار بھی نہیں ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم دکھانے کے بجائے میونسپل کمشنر سے کارروائی روکنے کا حکم لے آئیں ۔ مطلب یہ ہوا کہ میونسپل افسران کے نزدیک میونسپل کارپوریشن کا کمشنر عدالت سے بڑا ہوا ۔ متاثرین نے کہا کہ وہ راستے کشادگی کے ہرگز خلاف نہیں ہیں لیکن ان کی املاک بھی مفت کی نہیں ہے لہذا قوانین وضوابط کے مطابق املاک تحویل میں لینے کے لئے ایکویزیشن کی کارروائی کی جائے ۔ اس کے بعد ہی زمین تحویل میں لینی چاہئے ۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں جلد ہی مشترکہ طور پر میونسپل کمشنر اور دیگر اعلیٰ افسران سے نمائندگی کریں گے لیکن اس کے باوجود ان کی سنوائی نہ ہوئی تو پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاکر انصاف طلب کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر میونسپل کارپوریشن کے خلاف احتجاج شروع کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری میونسپل کارپوریشن پر عائد ہوگی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.