صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی:رمضان کی رونقیں جنوبی ممبئی کے بجائے مضافاتی علاقوں میں بڑھ گئی ہیں

75,789

ممبئی : گزشتہ چند سال سے ماہ رمضان کی رونقیں جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں کے بجائے مضافاتی مسلم علاقوں میں بڑھ گئی ہیں،دراصل عام طورپر اور بحرعرب پر واقع جزیرہ نما ممبئی کو اصل شہر کہا جاتا ہے ،جوکہ جنوب میں قلابہ سے ماہم اور سائن کے درمیان تقریباً 15کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک پٹی کی شکل میں پھیلا ہوا ہے ،جبکہ اس کی چوڑائی محض چھ سے سات کلومیٹر ہی ہوگی۔


جزیرہ نما شہر کے ختم ہونے کے ساتھ باندرہ اور سائن سے مغربی اور مِشرقی مضافات کا آغاز ہوجاتا ہے ،باندرہ مغرب ایک متمول علاقہ ہے ،جہاں کے کئی اہم محلوں اور خطے میں مسلمان بڑی تعداد میں بسے ہوئے ہیں،باندرہ اسٹیشن سے ایس وی روڈ تک اور باندرہ ڈپواور اسٹیشن کے درمیان واقع جماعت جمہوریہ کی گنجان مسلم آبادی ہے،جوکہ شمال میں باندرہ تالاب تک پھیل گئی ہے، جبکہ باندرہ ایسٹ کی بہرام پاڑہ اور باندرہ ٹرمنس کی مسلم آبادی میں پسماندہ مسلمان آباد ہیں اور یہاں غریب نگر،خواجہ غریب نواز نگر اور نوپاڑہ میں ماہ رمضان کے دوران رونق بڑھ جاتی ہے ،ان جھوپڑا بستیوں میں ریڈی میڈ اور دیگر روزمرہ کی اشیاءکے گھریلو کارخانے واقع ہیں ،ان مزدوروں کی اکثریت بہار اور مغربی بنگال سے تعلق رکھتی ہے۔


باندرہ (مغرب) کے متمول علاقہ ایس وی روڈ کی مغربی سمت میں واقع ہے کارٹر روڈ،ہل روڈ،بینڈ اسٹینڈ اور پالی ہل جیسے علاقے واقع ہیں،ایس وی روڈ پر انجمن اسلام محمد اسحق جمخانہ والا گرلزہائی اسکول اور جونیئر کالج میں کئی ہزار طالبات زیرتعلیم ہیں،باندرہ بازار میں قصاب برادری کی اکثریت آباد ہے ،اسکول کے مقابل باندرہ کی مشہور جامع مسجد واقع ہے ،بکرقصاب جماعت ٹرسٹ کے انتظام میں اس مسجدمیں نماز جمعہ میں دوسے ڈھائی ہزار نمازی نماز اداکرتے ہیں اور باندرہ اردو اسکول اور جونئیر کالج بھی ہے ،اس کے مقابل باندرہ بازار واقع ہے اور عقب میں عیسائیوں کی پرانی آبادی ہے۔مشہورلکی ہوٹل میں ایک عشرہ قبل افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا تھا، جبکہ ہرماہ ادبی اور مشاعرہ بھی منعقد کیا جاتا تھا ،اس کے پارٹنر پروفیسر زیدی کے انتقال کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا۔یہیں ہل روڈ پر سابق ایم پی اور تعمیراتی کام میں معروف ڈاکٹراختر حسن رضوی کا دفتر واقع ہے اور کارٹر روڈ پر رضوی کالج اور رضوی ایجوکیشن کمپلیکس میں جاری تعلیمی سلسلہ مزید پروان چڑھا ہے،یہاں ماہ رمضان میں کافی اچھا ماحول نظرآتا ہے ،جبکہ ان تعلیمی اداروں کے کھیل کود کو پروان چڑھایاگیاہے۔


رضوی کالج کے بالکل عقب میں پالی ہل کا علاقہ واقعہ جہاں فلم اداکاروں کے بنگلہ اور فلک بوس عمارتیں واقع ہیں،دودہائی قبل شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے بنگلہ کے احاطہ میں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا تھا اور ان کی اداکارہ بیوی سائرہ بانو خود مہمانوں کا خیال رکھتی تھیں ،لیکن دلیپ صاحب کی ضعیف العمری اور انتقال کے سبب یہ سلسلہ بند ہوگیا ہے ،البتہ زکوة اور خیرات کے لیے بنگلے کے باہر ضرورت مندموجود رہتے ہیں۔پالی گاﺅں میں مرحوم بلڈر اور سماجی رہنماءبابو قریشی کے فرزندخالد بابو قریشی اور عمران بابوقریشی نے بھی سیاسی ، سماجی اور تعلیمی میدانوں میں ترقی کی ہے ،خالد قریشی مہاراشٹر وقف بورڈ سے ممبر ہیں-


پالی گاﺅں میں قریب ہی مسجد اور مدرسہ بھی واقع ہے۔اسی علاقہ میں آئی ٹی بزنس سے وابستہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی سنیٹ کے ایک اہم رکن آصف فاروقی انجمن اسلام اور اسلام جمخانہ جیسے اداروں سے بھی وابستہ ہیں ،آصف فاروقی کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے ، ان کے دفتر کے وسیع احاطہ میں ایک مسجد بھی قائم کی گئی ہے جہاں پانچوں وقت کی نماز ا نتظام کیاجاتا ہے ،ماہ رمضان میں خصوصی طورپرافطار کا انتظام کیاجبکہ ماہ صیام میں دعوت افطار میں ہمیشہ شہر کے معززین کو مدعوکیا جاتا ہے۔ مشہور تاجر الانا کی مسجد اور جوگرس کے نزدیک مسجد اور مدرسہ بھی کافی مشہورہے ،آس پاس کے علاقوں میں ٹریول اور ریکروٹنٹ کے کاروباری اور کئی تعلیمی اداروں سے وابستہ غلام پیش امام اور مشہور صحافی حسن کمال بھی رہائش پذیر ہیں جوکہ باندرہ ہی نہیں بلکہ عروس البلاد کے علمی ،سماجی اور سیاسی میدانوں میں کافی ادب واحترام کی نظرسے دیکھے جاتے ہیں۔

باندرہ لنکنگ روڈ پر کئی بڑے شوروم مسلمانو ں کے ہیں ،لیکن فٹ پاتھ پائےجانے والے ہاکرس کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے ،ماہ رمضان میں نماز عصر کے بعد جگہ جگہ افطاری کا انتظام کیا جاتاہے ،جس میں ان پھیری والوں کے ساتھ ساتھ خریداربھی شریک ہوجاتے ہیں ،اس کا انتظام سب مل جل کرکرتے ہیں۔باندرہ سے سانتاکروز تک جانے والی اس شاہراہ پر جوہو گارڈن کی خوبصورت مسجد ہے ،جس کے عقب میں قبرستان بھی واقع ہے ،جس میں کئی اہم سیاسی ،سماجی ،ادبی شخصیات مدفن ہیں جن میں مجروح سلطانپوری،علی سردار جعفری،محمدرفیع سمیت بے شمار شخصیات شامل ہیں ۔کچھ فاصلہ پر ارلا مسجد اور قبرستان واقع ہے ،ایک مدرسہ بھی چلایا جارہا ہے ،جہاں سے ہرسال متعددبچے دینی علم حاصل کرکے فارغ ہوتے ہیں،مشہور میڈلے دوا کمپنی کے مالک اور انجمن کے سابق صدرسمیع خطیب مرحوم ہرسال ماہ رمضان اور پھر عیدملن پروگرام میں ہرایک مکتب فکر کے لوگوںکو مدعو کرتے تھے،مجروح اکیڈمی کے روح رواں مصطفی پنجابی بھی یہیں مقیم ہیں اور ان کی سماجی ،تعلیمی سرگرمیاں کافی وسیع ہیں اور اس ماہ کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فیض پہنچایا جاتاہے۔

قریب میں اندھیری کا علاقہ ایک مشہور علاقہ ہے ،اسٹیشن روڈ کی مسجد کو یہاں کے دکانداروں اورمسلم پھیری والوں نے آبادکررکھا ہے ،جبکہ ڈونگر کی نورمسجد کے اطراف کی مسلم آبادی میں رمضان میں رونق دوباالا ہوجاتی ہے۔اس علاقہ کے مسلم نمائندہ ہمیشہ کارپوریشن میں نمائندگی کرتا ہے ،سابق کارپوریٹر محسن حیدر بھی کافی سرگرم ہیں کیونکہ ان کی اہلیہ کارپوریٹر ہیں۔رمضان میں مستحق اور ضرورت مندوںکی مدد کے ساتھ ساتھ افطار اور سحری کا انتظام بھی کرتے ہیں۔پڑوس میں جوگیشوری علاقہ میں میمن اورچلیا مسلم برادری آبادہے ،یہاں کی اللہ والی مسجد اور مدنی مسجد (تبلیغ جماعت مرکز) ہے ،اس کے ساتھ ایک اسکول اور اسپتال بھی واقع ہے جہاں مناسب اور واجبی دام میں علاج کیا جاتا ہے ،اسے ایک اکثریتی مسلم علاقہ کہہ سکتے ہیں سہکار روڈ،مومن نگر اور بہرام باغ میں تیزی سے تعمیراتی کام ہوا ہے اور آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔

ماہ رمضان میں چلیا مسلم برادری کی ہوٹلوں میں افطار کے وقت اور سحری میں خصوی پکوان تیار کیے جاتے ہیں ۔جوگشوری اور گورے گاﺅں ،اوشیورہ پل تک پورا علاقےیں مسلم آبادی ہیں ۔جہاں متمول محلے اور پسماندہ علاقہ بھی واقع ہیں ،جن سے علاقہ کی شان میں مزیداضافہ ہوجاتا ہے اور سبھی یکساں مل جل کر رمضان مناتے ہیں۔اتنی بڑی تعدادمیں ایئر کنڈیشنڈ مسجدیں یہاں ہیں ،اتنی مضافات میں کہیں نہیں ہوگئیں ،جبکہ عبادت میں سبھی شامل رہتے ہیں،ہائر سکینڈری کے امتحانات ختم ہوچکے ہیں اس لیے مساجد میں پانچوں وقت مساجد پر بچوں کی بڑی تعداد نظر آتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.