صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

“مہنگائی جہاد “ اور وزیراعلی آسام کے ،فرمودات،: قاسم سید

78,543

نفرتی چنٹو (اگر یہ لفظ غیر پارلیمانی نہ ہو )کئی قسم کے ہوتے ہیں یہ صرف نیوز چینلوں پر ہی ذہانت،کا مظاہرہ نہیں کرتے بلکہ ,دھرم سنسد,سے لے قانون ساز اداروں کے معزز ممبران تک میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہے-پہلے “میاں جی” کو پاکستان بھجوانے کی انتاکشری ہوتی تھی-اب اس کا زور کم ہوگیاہے، سوچا ہوگا کہ اگر بھیجنے کا یہی سلسلہ رہا تو ان کی آبادی کم ہوجانے سے ہندومسلم بیانیہ کمزور ہوجائے گا –خیر سے ان دنوں آسام کے وزیر اعلی پر مسلم دشمنی کا آسیب سوار ہے ان کی طرف سے آے دن اسلاموفوبیا کے ایسے مظاہر سامنے آتے ہیں کہ عقل دانت تلے انگلی دبالیتی ہے کہ یا رب ایسی چنگاری بھی کبھی کانگریس کے خاکستر میں تھی؟اب تک بے چارہ مسلمان ،لو جہاد،لینڈ جہاد،تھوک جہاد،آئی اے ایس جہاد ،یوپی ایس سی جہاد ،وغیرہ جیسی صلواتیں سنتا تھا مگر اب سی ایم آسام نے بتایا کہ ,مہنگائی جہاد,میں بھی میاں مسلمان ملوث ہے یعنی ٹماٹر سمیت دیگر سبزیاں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو گئی ہیں اس میں بھی ،میاں مسلمان ،کا ہاتھ ہے شاید یہ تو خوش ہونے کی بات ہے کہ 9سال کی کڑی محنت اور چوڑی ٹائٹ کرنے کے باوجود ,میاں جی,اتنے مضبوط وسالم ہیں کہ مٹنے،جھکنے،نتمستک ہونے کا نام ہی نہیں لیتے(آسام میں میاں جی اکثر بنگالی نزاد مسلمانوں کو کہتے ہیں) یہ مسلم فوبیا ہے یا ہندو اکثریت کے دلوں میں نفرت کی آگ روشن کرنے یا رکھنے کی مہم کا حصہ اور یہ اشارہ کہ خطرناک جن ابھی بوتل میں بند نہیں کیا جاسکا ہے،اس لئے 24 میں موقع دینے کی ضرورت ہے-مسلم فوبیا کی میوزیکل چئیر دوڑ میں ان دنوں بلا شبہ آسام کے سی ایم سرما سب سے آگے ہیں ،آج ان کی طرف سےسبزیوں کی مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے کل دہلی و غیرہ میں سیلاب کی تباہ کاری کا الزام گلے ڈالا جاسکتا ہے۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا !ہماچل کی وادیوں سے لے کر اتراکھنڈ کے پہاڑوں تک سیلاب کے ساتھ کامن سول کوڈ کےشور میں نفرتی بھاشنوں کا بھی سیلاب آیا ہوا ہے-بہت سخت امتحان ہے سپر اندازی اور مزاحمت کے درمیان کا راستہ آزمائش کے کانٹوں سے ڈھکا ہے ۔اقبال بھی فریاد کرگئے کہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں کیونکہ سلطانی ہو کہ درویشی دونوں -رداۓعیاری اوڑھے ہیں مگر اسی اقبال نے ایک راستہ دکھایا کہ ہوا کتنی تیزوتند کیوں نہ ہوانداز خسروانہ کا تقاضہ ہے صداقت،امانت ،دیانت اور انصاف کے چراغ جلاتے رہیں اور تحمل کو نفرت کے زہر کا تریاق بنالیں کہ ہر رات کی صبح ضرور ہوتی ہے -آسام کے وزیر اعلی ایسے بچکانہ بیان کے لئے قابل معافی ہیں-بطور جملہ معترضہ ایک بات طے ہے کہ مسلمانوں کے بغیر کسی کاکام نہیں چلتا نہ محبت کی دکان نہ نفرت کا شاپنگ مال

Leave A Reply

Your email address will not be published.