صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’’حقوق انسانی کے تحفظ کی کوشش نہیں ہوئی تو پرامن معاشرہ ایک خواب بن جائےگا‘‘ : مولانا الیاس خان فلاحی

69,083

یوم حقوق انسانی پر ایم پی جے اور سدبھاونا منچ کی پریس کانفرنس میں سماجی کارکنان ، حقوق انسانی کے تحفظ کیلئے سرگرم افراد کا اظہار خیال

ممبئی : یوم عالمی حقوق انسانی کے موقع پر ایم پی جے اور سدبھاونا منچ کی جانب سے پریس کلب ممبئی میں منعقد ایک پروگرام میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں صحافی ، سماجی و انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے باتوں سے زیادہ عمل کی ترغیب دلائی ۔

ایم پی جے کے رمیش کدم پریس کانفرنس کی شروعات  آئین ہند کی تمہید پڑھ کر کی ۔جسے وہاں موجود افراد نے بھی ساتھ ساتھ اسے دوہرایا ’’ہم بھارت کے عوام متانت و سنجیدگی سے عزم کرتے ہیں کہ بھارت کو ایک مقتدر سماج وادی غیر مذہبی عوامی جمہوریہ بنائیں گے اور اس کے تمام شہریوں کے لیےسماجی، معاشی اور سیاسی انصاف،خیال، اظہار، عقیدہ، دین اور عبادت کی آزادی،بہ اعتبار حیثیت اور موقع مساوات حاصل کریں گے اور ان سب میںاخوت کو ترقی دیں گے جس سے فرد کی عظمت، قوم کے اتحاد اور سالمیت کا تیقن ہو۔اپنی آئین ساز اسمبلی میں آج چھبیس نومبر، 1949ء کو یہ آئین ذریعہ ہذا اختیار کرتے ہیں، وضع کرتے ہیں اور اپنے آپ پر نافذ کرتے ہیں‘‘۔

جماعت اسلامی مہاراشٹر کے معاون  امیر حلقہ مولانا الیاس خان فلاحی نے حقوق انسانی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر کہا حقوق انسانی کی پامالی روز کا معمول بن گیا ہے اگر ہم نے حقوق انسانی کی سلامتی کی کوشش نہیں کی تو پرامن انسانی معاشرہ ایک خواب بن جائےگا ۔انہوں نے آگے کہا آج حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت کئی بین الاقوامی تنظیمیں ہندوستان میں حقوق انسانی کی پامالی پر سوال اٹھا رہے ہیں لیکن ہندوستان میں حکومت اور اس کے وزرا و افسران کی اس پر خاموشی ہندوستان کی شبیہ کو بین الاقوامی فورم پر بگاڑ رہی ہے ۔ انہوں نے فرائض کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا اس دن کااصل کام یہ ہے کہ تقریروں سےذرا ہٹ کر ہم عالم انسانیت کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کریں۔

خاتون سماجی کارکن اور صحافی یشودھرا سارہوے نے کہا ہمیں خوشی ہے کہ حقوق انسانی کیلئے ہم اکٹھا ہوئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں ضرورت تو اس بات کی ہے کہ ہم روز انسانی حقوق کی سلامتی کیلئے باتیں کریں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف مواقع پر ہم سے ہماری ذات پوچھی جاتی ہے حالانکہ انسان ہونے کے ناطے ہم سب کے حقوق یکساں ہیں ۔ موجودہ حکومت کے عوام مخالف پالیسی پر تنقید کرتے وئے یشودھرا نے کہا حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ یوم حقوق انسانی  منائے گی لیکنانہوں نے سوال کیا کہ  حکومت کا کام صرف یوم حقوق انسانی منانا ہے؟ جبکہ اس کے پاس قوت نافذہ ہے جس کی مدد سے وہ ملک کے شہریوں کی بلا لحاظ مذہب رنگ و نسل حقوق کو یقینی بنا سکتی ہے ۔ حکومت کام ہی انسانوںکے حقوق کی حفاظت کرنا ہونا چاہئے ۔یشودھرا نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنہیں حقوق سے دور رکھا گیا انکے حقوق کیلئے ہم آگے آئیں تاکہ حقوق کی سلامتی کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔

ایم پی جے کے رمیش قدم نے یوم منانے کے عالمی فیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا ہماری تنظیم(ایم پی جے) کو کسی یوم حقوق انسانی منانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہماری تنظیم سال کے تین سو پینسٹھ دن مختلف طبقات کے حقوق کیلئے ہی کوشاں رہتی ہے ۔لیکن آج ہم یہ دن اس لئے منارہے ہیں تاکہ ہم خود کو بحیثیت انسان پہچان دے سکیں ۔انہوں نے کہا ہم ایک دوسرےکے حقوق کیلئے لڑنے والے بنیں۔انہوں نے ملک موجودہ فضا کے بارے میں کہاکہ ابھی ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ کسی سماج معاشرہ یا کسی طبقہ  کیخلاف کوئی طاقت ور ظلم کرتا ہےیا ان کے حقوق غصب کرتا ہے تو وہ طبقہ اکیلا ہوتا ہے کوئی دوسرا اس کی مدد کو نہیں آتا،ہم یہ طرز عمل تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم اسی لئے یہ دن مناتے ہیں تاکہ یہ بے حسی ختم ہو اور ایک دوسرے کے حقوق کی حفاظت کیلئے سامنے آنے والا بنیں ۔ہمارا مقتدر طبقہ یعنی سیاست داں تو یہ چاہتا ہے کہ عوام کا ستر فیصد طبقہ ناخواندہ ہی رہے تاکہ وہ اپنے حقوق کیلئے بیدار نہ ہو اور انکو سستا مزدور ملتا رہے۔

جماعت اسلامی مہاراشٹر کے معاون امیر حلقہ ڈاکٹر سلیم خان نے اپنی بات کچھ مثبت خبروں سے کی جیسے سدھا بھاردواج کی رہائی اور شرجیل امام کو دوسرے مقدمہ میں ضمانت ۔ انہوں نے کہا آج ہمارے لئے دو خوشخبریاں ہیں اول تو یہ کہ کئی سال کی قید کے بعد حقوق انسانی کی جرات مند خاتون کارکن سدھا بھاردواج ضمانت پر رہا ہوچکی ہیں ،دوسری خبر یہ ہے کہ شرجیل امام کو دوسرے مقدمہ میں ضمانت ملی ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے سدھا بھاردواج اور شرجیل امام کا تعارف پیش کیا کہ دونوں کے پاس بہترین کریئر اور پر تعیش زندگی گزارنے وسائل تھے لیکن انہوں نے پسماندہ اور محروم طبقات کے حقوق کی بازیابی کیلئے تحریک میں شمولیت اختیار کی اور ان دونوں کو جمہوری حکومت کے عتاب کا شکار ہونا پڑا ۔انہوں کہا ہماری موجودہ حکومت سماجی کارکنان کو جیلوں میں ڈال رہی ہے جبکہ انکا احترام کیا جانا چاہئے اور یہ ان لوگوں کو احترام دے رہی ہے جو سماج اور ملک کیلئے خطرناک ہیں ۔ انہوں نے جنگلی قانون یو اے پی اے کے تعلق سے کہا کہ یہ ایک ایسا قانون ہے جو بڑے پیمانے حقوق انسانی کی پامالی کا سبب بن رہا ہےجسے ختم کیا جانا ازحد ضروری ہے ۔

معروف صحافی اور فلمی شاعر حسن کمال نے اپنی تقریر میں سیاسی پارٹیوں اور مختلف ممالک کی حکومتوں کو حقوق انسانی کی پامالی کیلئے ہدف تنقید بنایا ۔انہوں نے کہا حقوق انسانی کا تحفظ کسی سیاسی پارٹی کے منشور  میں کبھی شامل نہیں رہا ۔ دوسرے یہ کہ دنیا کی کوئی حکومت حقوق انسانی کے تحفظ کے تعلق سے مخلص نہیں ہے، اس کے برعکس وہ حقوق انسانی کے کارکنان کیخلاف دشمنوں جیسا سلوک کرتی ہے ۔انہوں نے موجودہ دور میں ملک کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا آجکل وطن پرستی کے کھوکھلے نعروں کو بھی حقوق انسانی کے تحفظ میں سرگرم افراد یا تنظیموں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جارہاہے ۔انہوں نے عالمی پیمانے پر حقوق انسانی کے چیمپئن تسلیم کئے جانے والے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے سخت لہجے میں کہا کہ اس کی خودکی تاریخ حقوق انسانی کی بدترین پامالی سے بھری پڑی ہے ۔اس نے ناگاساکی پر ایٹم بم گراکر ، ویت نام اور افغانستان میں مداخلت کرکے حقوق انسانی کے تعلق سے تاریخ کی بدترین پامالی کا ارتکاب کیا ہے ۔ہمارے یہاں  حب الوطنی وطن سے محبت نہیں بلکہ دوسری اقوام یا ملک کیخلاف نفرت پر مبنی ہے۔ اس لئے وطن پرستی کا ی جذبہ خود حقوق انسانی کیخلاف ہے۔

معروف بینکر اور سماجی کارکن وشواش اُٹگی نے کہا ’’حقوق انسانی کی پامالی کو روکنا سب سے اہم سوال ہے اس لئے ایسے سارے قانون کو مسترد کیا جانا چاہئے جس کی آڑ میں انسانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈ الا جارہا ہے‘‘۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.