صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

شہر بانو اور ذکیہ بانو کی رکنیت کے تعلق سے۷ ؍ دسمبر کو سماعت

مقامی شہریوں کا الزام ہے کہ کانگریس کو مسلم محلوں کی ترقی  منظور نہیں اسی لئے وہ آزاد خاتون کارپوریٹرز کے خلاف ہائی کورٹ گئی ہے

1,058

کھام گائوں: ( نامہ نگار) کھام گائوں بلدیہ کی دو آزاد مسلم خواتین کی رکنیت ختم کرنے کے لئے اب کانگریس کی بلدیہ میں گروپ لیڈر ارچنا ٹالے و مسلم رکن بلدیہ ابراہیم خان سبحان خان نے ناگپور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے ۔ جس پر 7 دسمبر کو سماعت کے تعلق سے بلدیہ چیف آفیسر ، سمیت رکن بلدیہ و خواتین و اطفال بہبود  کمیٹی کی سربراہ  ذکیہ بانو شیخ انیس جمعدار و رکن بلدیہ حجن شہر بانو الحاج ظہیراللہ شاہ کو ناگپور ہائی کورٹ کا جانب سے نوٹس مل گیا ۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے کہ کھام گائوں نگر پریشد کے عام انتخاب میں بحیثیت آزاد امیدوار پربھاگ نمبر 2سے حجن شہر بانو الحاج ظہیر اللہ شاہ اور پربھاگ نمبر 12 سے ذکیہ بانو شیخ انیس جمعدار نے کامیابی حاصل کی تھی ۔

وارڈ و ملت کی ترقی کے لئے وارڈ اور شہر کے ذی شعور اشخاص سے مشورہ کرنے کے بعد ۔ دونوں مسلم آزاد خاتون ارکان بلدیہ نے واضح اکثریت والی بی جے پی کے ساتھ بیٹھنے کا فیصلہ کیا ۔ یہ بات کھام گائوں کے خود ساختہ سیکولر کانگریسیوں کو ہضم نہیں ہوئی اور کانگریس کی گروپ لیڈر ارچنا ٹالے و مسلم رکن بلدیہ ابراہیم خان سبحان خان نے بلڈانہ کلکٹر کے پاس ایک عرضداشت داخل کرکے ان دونوں مسلم خواتین کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ جس پر سنوائی کے بعد ضلع کلکٹر نے ان آزاد مسلم خواتین کی رکنیت کو ختم کرنے کا فیصلہ دیا تھا ۔ اس فیصلہ کے خلاف ان دونوں مسلم خواتین نے وزیر شہری ترقی رنجیت پاٹل کے پاس اپیل کی تھی ۔ جس پر پہلے ہی دن اسٹے مل گیا تھا اور 20 اگست کو اس ضمن میں وزیر شہری ترقی نے اپنے فیصلے میں بلڈانہ ضلع کلکٹر کے 27 دسمبر 2017 کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے شہر بانو اور ذکیہ بانو کی بلدیہ کی رکنیت کو قائم رکھا تھا ۔

لیکن اب پھر کانگریس نے ان دونوں آزاد مسلم خاتون ارکان بلدیہ کی رکنیت ختم کرنے کے لئے ناگپور ہائی کورٹ میں عرض داشت داخل کی ۔ جس پر 7 دسمبر کو سنوائی ہوگی واضح رہے کہ 20 اگست کے وزیر شہری ترقی کے فیصلے کے بعد ہی دونوں خواتین ارکان بلدیہ نے ناگپور ہائی کورٹ میںرٹ داخل کردی تھی ۔ لوگ کانگریس کی اس پالیسی کے خلاف کھل کر سامنے آرہے ہیں ۔ ان  کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس ان دونوں مسلم خواتین کی رکنیت ختم کرنے کے بعد اس وارڈ سے دو کانگریس کے امیدواروں کو کامیاب بنانے میں کامیاب بھی ہوجاتی ہے تو بھی نگر پریشد میں کانگریس کو اقتدار نہیں ملتا کیونکہ کھام گائوں نگر پریشد میں بی جے پی کے پاس واضح اکثریت ہے ۔ عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان دونوں مسلم خواتین کے بی جے پی کے ساتھ رہنے سے وارڈ کے اب تک تین کروڑ روپے کے ترقیاتی کام ہوچکے ، جبکہ محبوب نگر اور ڈوباربیس میں ایک کروڑ تیس لاکھ کے کاموں کی منظوری مل گئی ہے ۔

یہ باتت قابل ذکر ہے کہ  گزشتہ 15 سالوں سے نگر پریشد میں کانگریس کی حکومت ہونے کے باوجود بھی مسلم محلے پانی سے محروم تھے ۔ ان دونوں مسلم خواتین نے آنجہانی بھائو صاحب فونڈکر و رکن اسمبلی آکاش فونڈکر سے مسلم محلوں میں پانی کی پریشانی کا ذکر کر کے اسکو حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انکے اس مطالبے کو منظور کرکے رکن اسمبلی آکاش فونڈکر نے پانی کا مسئلہ حل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ جس پر اوم شرما نے سب سے پہلے شوکت کالونی میں نئی پائپ لائن جوڑ کر نل شروع کر دیا۔ اس پر بھی کانگریس نے جو حرکت کی تھی وہ پورے شہر کے مسلمانوں کو معلوم ہے ۔ اس کے علاوہ نور کالونی ، برڈے پلاٹ ، محبوب نگر ، کھدان میں بھی پائپ لائن جوڑنے کو منظوری مل چکی ، جو عنقریب شروع ہوجائیں گی ۔ تعلیم یافتہ نوجوان مسلم قیادت کو ختم کرنے کے لیے کانگریس ہائی کورٹ تک ان مسلم خواتین کی رکنیت ختم کرنے کے لیے جائیگی اسی بات کی عوام میں پہلے دن سے ہی چرچا تھی اور وہی ہوا ۔ اب عوام آنے والے الیکشن میں اس کا بدلہ لینے کے لئے تیار ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.