صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

لوک سبھا انتخابات سے قبل ملک میں بڑے پیمانے پر فسادات کا اندیشہ

ونچت بہوجن اگھاڑی صدر پرکاش امبیڈکر کا کر پریس کانفرنس میں بیان

1,353

اورنگ آباد : (جمیل شیخ) اگرچیکہ بابری مسجد اور مندر تنازعہ سپریم کورٹ کے زیر سماعت ہے ۔ لیکن فرقہ پرستوں کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ۲۱ فروری سے مندرکا تعمیری کام شروع کردیا جائے گا ۔ اس طرح کا بیان دستور ہند اور عدلیہ کی خلاف ورزی ہے ۔ اس طرح کی ذہنیت رکھنے والی تنظیم کو قانون کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔ اور اس کے لئے کانگریس کو آگے آنا چاہئے یہ بیان آج منعقدہ پریس کانفرنس میں بہوجن ونچت اگھاڑی کے قائد پرکاش امبیڈکر نے دیا ۔ انہوں نے یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا کہ ملک میں لوک سبھا انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات ہوسکتے ہیں جس کی پیش گوئی امریکہ کی خفیہ ایجنسی نے بھی کی ہے ۔ حکومت سے تعلق رکھنے والوں نے اس کے لئے بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کا ذخیرہ جمع کررکھا ہے ۔ امبیڈکر نے الزام عائد کیا کہ حکومت ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان کی پشت پناہی کررہی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کا ان کے تئیں نہ صرف نرم گوشہ ہے بلکہ وہ انھیں بڑھاوا دے رہی ہے ۔

صوبیداری گیسٹ ہائوس میں منعقدہ اس پریس کانفرنس میں ونچت اگھاڑی کے ریاستی سکریٹری اور سابق میونسپل کارپوریٹر امیت بھوئی گڑ و دیگر ذمہ داران موجود تھے ۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ دھرم سنسند نے ۲۱ فروری سے ایودھیا میں رام مندر بنانے کا اعلان کردیا ہے ۔ جس سے یہ صاف ہوچکا ہے کہ ہندوتوادی تنظیموں کو دستور ہند پر بھروسہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا لوک سبھا انتخابا ت سے قبل ملک کے ماحول کو مکدر کرنے کی سازش کی جارہی ہے فسادات بھڑکانے کی تیاری ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کے پاس بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کا ذخیرہ ہونے کا ثبوت مل چکا ہے ۔ لیکن حکومت ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کرتی دکھائی دے رہی ہیں ۔

امبیڈکر نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے آر ایس ایس کو دستور ہند کے دائرہ میں لانے کی ضرورت ہے اس کے لئے ہمارے پاس ایک ایجنڈہ ہے آر ایس ایس کو دستور کے دائرہ میں لانے کے لئے کانگریس کو پہل کرنی چاہئے ۔ لیکن کانگریس آر ایس ایس سے گھبراتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے ۔ کانگریس پر مزید تنقید کرتے ہوئے پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ موجودہ کانگریس راشٹریہ سویم سنگھ سے نرم گوشہ رکھتی ہے لوک سبھا انتحابات سے متعلق پوچھے جانے پر امبیڈکر نے بتایا کہ جب ہماری کانگریس سے پہلی بار بات چیت ہوئی تھی ہم نے واضح کردیا تھا کہ ہماری لڑائی آر ایس ایس اور اس سے اتفاق رکھنے والوں کے ساتھ ہے اور جو کوئی ہمارے نظریہ سے متفق ہے وہ ہمارے ساتھ آسکتا ہے ۔

جہاں تک انتخابی سمجھوتے اور سیٹوں کے بٹوارے کا معاملہ ہے۔ اس پر ہم نے کانگریس کے سامنے ایک تجویز رکھی ہے ۔ کیونکہ ریاست کے کئی حلقوں میں آج بھی کانگریس کے پاس امیدوار موجود نہیں ہے ۔ کئی حلقہ ایسے ہیں جہاں پچھلے تین لوک سبھا انتخابات سے امیدوار ہارتے آرہے ہیں ۔ امبیڈکر نے بتایا کہ ریاست میں ایسے ۱۲؍ حلقے ہیں جن کی نشاندہی کردی گئی ہے ۔ پارٹی ذمہ داران کو واضح کردیا گیا ہے یہ ۱۲حلقے بہوجن ونچت اگھاڑی کو دے دیں ۔ لیکن اگر کانگریس پارٹی آر ایس ایس سے خوف کھاتی ہو توپھر بہوجن ونچت اگھاڑی ریاست کے تمام ۴۸ نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے گی جس کی فہرست تیار کرلی گئی ہے ۔ امبیڈکر نے ایک بار پھر کہا کہ رام مندر کی تعمیر کا کام کے آغاز سے ملک کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے لہذا ونچت بہوجن اگھاڑی نے ۲۱ فروری سے قبل ریاست کے تمام اضلاع میں جمہوری طرز پر پرامن مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام سے شامل ہونے کی اپیل کی گئی ہے ۔ رام داس آٹھولے کو انتباہ دیتے ہوئے پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ وہ ۹؍ فروری کے اجلاس  میں ایسا کوئی متنازعہ بیان نہ دیں ورنہ انہیں کافی مہنگا پڑسکتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.