صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کانپور میں مسلم عالم کی پٹائی پر ہنگامہ ، پولیس نے معافی مانگی

87,769

اتر پردیش کے کانپور شہر کے ایک مسلم اکثریتی علاقے میں سڑک کے کنارے پارکنگ کو لے کر ایک پولیس اہلکار نے ایک مذہبی رہنما کی پٹائی کردی ۔اس سے مقامی باشندوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ دکانداروں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مارکیٹ بند کردیا جس کے بعد پولیس نے معافی مانگی جبکہ قصوروار تھانیدار کا تبادلہ کیا گیا۔Police beats up Muslim leader in UP, SHO transferred

کانپور: ریاست اترپردیش کے کانپور شہر کے مسلم اکثریتی علاقہ بیکن گنج بازار میں پولیس نے غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کارروائی ہوئی گاڑیون کی توڑ پھوڑ کی اور کئی راہگیروں اور دکانداروں کی پٹائی کی۔ معلوم ہوا ہے کہ صورت حال نے اس وقت نازک رخ اختیار کیا جب پولیس نے ایک مسلم مذہبی عالم کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انکے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جس پر وہاں موجود لوگ اور دکاندار مشتعل ہوئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔

عینی شاہدین کے مطابق دکان کے سامنے ایک مذکورہ مولانا کی موٹر سائیکل اور دیگر لوگوں کی گاڑیاں کھڑی تھیں۔اسی درمیان مقامی تھانے کی پولیس نے غیرقانونی پارکنگ کے نام پر کارروائی شروع کردی۔ مقامی باشندوں نے پولیس اہلکاروں پر سڑک کے کنارے گاڑیاں کھڑی کرنے والوں کے خلاف غلط الفاظ استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ پولیس اہلکاروں نے گاڑیوں کو چالان کرنا شروع کیا اور کچھ گاڑیوں کے ساتھ ڈنڈوں سے توڑ پھوڑ کر دی، جو لوگ اپنی گاڑیاں ہٹانے آئے تھے ان کے ساتھ پولس پر مار پیٹ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔

پولیس اہلکاروں نے مولانا کو تھانے میں طلب کیا اور انکے ساتھ گفت و شنید کی۔ اس پر تھانے دار نے ان سے معافی مانگی ۔ افسران نے تھانیدار کا ٹرانسفر کر دیا۔مقامی باشندوں نے پولیس حکام کی بروقت کارروائی کی تعریف کی اور انہین اس بات پر سراہا کہ اس معاملے کو مزید طول دینے کی کوشش نہیں کی گئی۔

کانپور شہر اتر پردیش کے حساس ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران اس شہر میں اقلیتی طبقے سے وابستہ لوگوں کو مختلف حربوں سے تنگ طلب کرنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں کئی متمول افراد کے خلاف بلڈورز کارروائی بھی شامل ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکام نے اس کارروائیوں میں غیر جاندارانہ رویہ نہیں اپنایا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.