صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں ڈاکٹر جمیل احمد جالبی کے انتقال پر تعزیتی جلسے کا انعقاد

1,168

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں ڈاکٹر جمیل احمد جالبی کے انتقال پر منعقدہ تعزیتی جلسے کی صدارت کرتے ہوئے قائم مقام صدر شعبہ پروفیسر ظفر احمد صدیقی نے کہا کہ جمیل جالبی اس دور کی سب سے بڑی اور غیر معمولی ادبی شخصیت تھے جنہوں نے ادب کے متعدد شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے ۔ انہوں نے کہا کہ کدم رائو پدم رائو اب تک کی دستیاب پہلی اردو مثنوی ہے جس کی تدوین جمیل جالبی نے کی تھی ، یہ وہ غیر معمولی کام ہے جس کے لئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔

پروفیسر ظفر احمد صدیقی نے کہا کہ جمیل جالبی کا تعلق اسی علی گڑھ سے تھا جس کی یادیں ہمیشہ ان کی حرزبنی رہیں ۔ انہوں نے جمیل جالبی کے انتقال کوناقابلِ تلافی خسارہ قرار دیتے ہوئے اپنے رنج و غم کا ظہار کیا اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی ۔

پروفیسر شہاب الدین ثاقب نے جمیل جالبی کے انتقال پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی شخصیت کے مالک تھے جن کو حقیقت میں ہمہ جہت قرار دیا جانا چائیے ۔ بیک وقت وہ محقق ، ناقد ، ادبی تاریخ نویس ، صحافی اور بچوں کے ادیب تھے ۔ تاریخ اردو ادب ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جو ان کو ہمیشہ زندہ رکھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس سے اہم ادبی تاریخ کا کوئی نمونہ سامنے نہیں آجا تا اس وقت تک یہ کتاب سب سے اہم مانی جائے گی ۔

پروفیسر سراج الدین اجملی نے کہا کہ جمیل جالبی جیسی شخصیتیں ہمیشہ نہیں پیدا ہوتیں ، انہوں نے غیر معمولی کارنامے انجام دیے ۔ پہلی بار تاریخ ادب لکھتے ہوئے اردو میں ادبی تاریخ نویسی کے جدید اصول و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے یہ کتاب تحریر کی ۔ انہوں نے کہاکہ احوال و کوائف جمع کردینے کو تاریخ نہیں کہتے بلکہ نظر اور نظریے کی وضاحت بھی ضروری ہوتی ہے جو جمیل جالبی کی تاریخ ادب میں موجود ہے ۔

پروفیسر صغیر افراہیم نے کراچی میں جمیل جالبی کے ساتھ گزارے ہوئے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بڑے ادیب ہی نہیں تھے بلکہ بڑے انسان بھی تھے ۔ وہ ہمیشہ علی گڑھ اور یہاں کی ادبی و علمی شخصیات کو یاد کرتے رہتے تھے اور یہاں ہونے والے کاموں سے متعلق معلومات رکھتے تھے ۔

آخر میں ڈاکٹر سلطان احمد نے تعزیتی قرار داد پیش کرتے ہوئے مختصراً ڈاکٹر جمیل جالبی کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی ۔ پروگرام کی نظامت پروفیسر مولا بخش نے کی ۔ اس موقع پر پروفیسر محمد علی جوہر ، پروفیسر مہتاب حیدر نقوی ، پروفیسر ضیاالرحمن صدیقی ، اقبال حسین صدیقی ، امتیاز احمد ، ڈاکٹر معیدالرحمن ، ڈاکٹر مامون رشید ، ڈاکٹر محمد شارق ، ڈاکٹر آفتاب عالم نجمی کے علاوہ خیرالدین ، مریم بتول ، عبدالحفیظ ، افضل خاں ، ناہید ، گلشن جہاں ، کہکشاں ، مریم جمیلہ ، تبسم فاطمہ وغیرہ موجود تھیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.