صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

چھوٹا سونا پور میدان کا ’چوکیدار ہی چور ہے‘

شری معین اشرف عرف بابا بنگالی کی زندگی کا سب سے شدید ترین جھٹکا

1,741

اورنگ آباد : سنی مسلم چھوٹا سونا پور میدان پر آزاد میدان فسادات اور قتل کے ملزم توڑوئے ناگپاڑہ ،خود ساختہ مذہبی ٹھیکیدار اور دلالی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ شری معین اشرف عرف بابا بنگالی کے ذریعہ ناجائز قبضہ کے سلسلہ میں اورنگ آباد وقف ٹریبونل نے اپنے عبوری حکم امتناع کو مستقل کردیا ہے ۔ اس حکم کے بعد سے بابا بنگالی گینگ میں زلزلہ کی سی کیفیت جارہی ہے ۔ اس کی گینگ کے افراد اب یہ ماننے لگے ہیں کہ بنگالی صرف لمبی لمبی پھینکتا ہے اور خالی پیلی کرامات کی بات کرتا ہے لیکن یہاں تو اس کے کرامات کو فلاپ ہوتے دیکھ بنگالی گینگ کے کئی گُرگے اس کی گینگ چھوڑنے کی فکر میں ہیں ۔

اس معاملہ کی ۲ ؍ فروری کو تھانے میں ہوئی سماعت کے بعد وقف ٹریبونل نے چینج رپورٹ پر عبوری حکم امتناع لگا دیا تھا ۔ حکمنامے کے بعد بنگالی کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک گئی تھی اور فوری طور سے بنگالی گینگ حرکت میں آگئی تھی اور حقیقت کو چھوڑ کر بے بنیاد معاملوں پر بحث کرکے وقف ٹریبونل کو گمراہ کرنے کی کوشش جاری رکھی لیکن بنگالی بابا گینگ کی ایک بھی جھوٹی دلیل ٹریبونل نہیں مانی اور اسے پھر ایک بار منھ کی کھانی پڑی ۔

سنی مسلم چھوٹا سونا پور میدان پر آزاد میدان فسادات اور قتل کا ملزم توڑئے ناگپاڑہ ، خوساختہ مذہبی ٹھیکیدار اور دلالی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ شری معین اشرف عرف بنگالی بابا نے اپنی ہیرا پھیری اور چالبازی سے چینج رپورٹ حاصل کرکے اپنے آپ کو ناگپاڑہ کا باہوبلی کے ساتھ ساتھ چھوٹا سونا پور کا ٹرسٹی بن بیٹھا تھا ۔ اس چینج رپورٹ کو انجمن اسلام نے اورنگ آباد میں واقع وقف ٹریبونل کے سامنے بنگالی بابا کی دھوکہ دہی اور بد کاری کی خلاف اپنی پوزیشن پیش کی تھی ۔

۲۰۱۴ میں چوکیدار اے کے چورواڈ والا نے اپنے نزدیکی معاون کے ساتھ کئی افراد کو لے کر اپنے آپ کو خود ساختہ ٹرسٹی بتاکر چیریٹی کمشنر میں چینج رپورٹ داخل کروائی ۔ اس کی خبر جیسے ہی بنگالی گینگ کو ہوئی تو انہوں نے اس وقت وقف کے رکن مولانا سید جمیل کی نگرانی میں جھوٹے دستاویز اور حلف نامے دے کر چھوٹا سونا پور کی ملکیت جو کہ سرکاری زمین ہے اس کو وقف کی ملکیت قرار دے دیا ۔ ساتھ ہی ساتھ جلدبازی میں خلاف معمول اپنے گھروالوں اور قریبی لوگوں اور بلڈروں کو لے ایک کمیٹی بنا ڈالی ۔

جب اس کی جانکاری چور وارڈ والا کو ہوئی تو چوروارڈوالا نے آبجیکشن فائل کرکے وقف بورڈ کے ذریعہ اس پر امتناع لگوا دیا ۔ چوروارڈوالا جو کہ اکبر پیر بھائی کالج کے پرنسپل رہ چکے ہیں چھوٹا سونا کی صورتحال کے سلسلہ میں کئی خطوط انجمن اسلام کو لکھے ۔ اس کے بعد انجمن اسلام ۱۹۵۷ جب بنگالی کی پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی چھوٹا سونا پور اس کے قبضہ میں ہے اور انجمن اس کے سارے اخراجات برداشت کررہی ہے ۔ چوروارڈوالا کو ۷ ؍ مئی ۱۹۹۵ میں بطور کیئر ٹیکر مقرر کیا گیا جن کی تنخواہ ۲۵۰۰ روپئے طے تھی اس کے عوض میں انہیں اس کی دیکھ ریکھ کرنی تھی ۔

اس کا فائدہ اٹھا کر پہلے ایک کمیٹی بنائی پھر بنگالی بابا کے ساتھ دوسری کمیٹی بنائی ۔ چونکہ سب کی نظر اور چھوٹا سونا پور کی جگہ کو لے کر نظر اس کے ری ڈیولپمنٹ میں تھی ۔ لیکن بروقت انجمن اسلام نے اس سب کیخلاف قانونی کارروائی شروع کی جس کی وجہ سے بنگالی بابا گینگ ،چوروارڈوالا گینگ مشکل میں آئے ۔

انجمن اسلام کا دعویٰ ہے کہ چوروارڈوالا جو انجمن اسلام میں ملازمت کرتے تھے وہ کبھی چھوٹا سونا پور کے ٹرسٹی تھے ہی نہیں ۔ چوروارڈوالا کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ٹرسٹی ہے ۔ ساری بحث کے دوران وہ صرف ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے لیکن کوئی پختہ ثبوت نہیں دے پائے ۔ بنگالی گینگ نے جان بوجھ کر ایک ہی خاندان کے چار وکیل مقرر کئے تھے اور ہر طریقے سے ٹریبونل کو گمراہ کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے ۔ دوسری جانب انجمن نے جس قدر بھی دستاویز ٹریبونل میں پیش کیا ان دستاویز پر ٹریبونل نے غور کیا اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ چینج رپورٹ غلط ہے اس پر امتناع کو مستقل کردیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چوروارڈوالا اور بنگالی گینگ اپنی صفائی میں کیا نیا ڈرامہ کرتے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.