صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’ہندوستان میں مسلمانوں کے علاوہ سبھی قوم نے ترقی کی ہے‘

سماجی ، سیاسی اور تعلیمی شخصیات کے ہاتھوں انجمن اسلام کی کریمی لائبریری میں مسلمانوں کی حلق تلفی اور محرومی پر مبنی کتاب ’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ کا اجراء

1,483

ممبئی : آج ۲۹؍ مارچ ۲۰۱۹ ممبئی کے معروف تعلیمی ادارہ انجمن اسلام کی کریمی لائبریری میں ’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ کا اجراء عمل میں آیا ۔ اس موقعہ پر مصنف عبد الرحمن ، ڈاکٹر ظہیر قاضی ، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کے عبدالشعبان ، سدھیندر کلکرنی اور ابو عاصم اعظمی موجود تھے ۔ عام طور پر اس طرح کے خشک سماجی مسائل پر افراد کی کمی محسوس ہوتی ہے لیکن خلاف توقع یہاں لوگوں کی دلچسپی مسلمانوں میں بیداری کی علامت کا ثبوت ہے ۔ جس سے امید کی جانی چاہئے کہ مسلمان آئندہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے وقت جذباتیت کا شکار نہیں ہوں گے ۔ کتاب میں مسلمانوں کی سماجی ، تعلیمی اور معاشی پسماندگی سمیت ان کی سیاسی حیثیت اور ان کے گلی محلوں کی حالت کا مکمل اور دستاویزی ثبوت پیش کیا گیا ہے ۔ ممبئی کے مضافات میں واقع تھانے ضلع کے ممبرا جیسی مسلم بستی کے حالات کا بھی جائزہ یہ کتاب پیش کرتی ہے ۔


موجودہ وزیر اعظم کا اعلان سب کا ساتھ سب کا وکاس محض ایک نعرہ رہا ۔ حالانکہ انہوں نے اپنے کئی بیانوں میں یہ کہا کہ جسم کا کوئی حصہ اگر بیمار ہو تو انسان صحت مند نہیں رہ سکتا ۔ اسی طرح ملک کے سبھی مذاہب رنگ نسل اور خطہ کے افراد ترقی کریں گے جب ہی ملک ترقی کرے گا ۔ لیکن ترقی کی دوڑ میں مسلمان بجائے آگے بڑھنے کہ وہ پچھڑ ہی گیا ہے ۔ یہ باتیں عبد الرحمن اسپیشل آئی جی حقوق انسانی کمیشن نے اپنی کتاب ’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ (یعنی حق تلفی اور محرومی) کی تقریب اجرائ کے موقعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ حالانکہ وہ سیدھے طور سے موجودہ حکومت پر الزام عائد کرنے سے بچتے ہوئے نظر آئے لیکن ان کے مذکورہ بالا جملوں سے کہیں نہ کہیں موجودہ حکومت الزام کے دائرے میں آہی جاتی ہے ۔ جیسے انہوں نے اسی گفتگو کے دوران کہا کہ آپ دیکھیں ایک قوم کی حیثیت سے ان پانچ سالوں میں مسلمانوں کی زندگی کتنی المناک رہی ہے ۔ انہوں نے اپنی بات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ گائے اور گئو کشی کے نام پر مسلمانوں کو کس طرح ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔
عبد الرحمن نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک نے ترقی کی ہے لیکن مسلمانوں نے ترقی نہیں کی ہے وہ آج جس قدر پسماندہ ہیں ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ۔ واضح ہو کہ ’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ مسلمانوں کی پسماندگی کے دستاویزی ثبوت سچر اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کا جائزہ لینے والی کتاب ہے ۔ مصنف کا کہنا ہے کہ سابق یو پی اے حکومت نے سفارشات میں کئی غیر اہم نکات کو نافذ کرنے کی کوشش کی لیکن انتہائی اہم اور بڑے پیمانے پر اثر انداز ہونے والی نکات سے پہلو تہی کیا ۔ لیکن جو غیر اہم نکات تھے اس کو بھی نافذ نہیں کیا گیا ۔


’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ کی تقریب اجراء میں آئے آر ٹی آئی اور سماجی کارکن شوکت علی بیٹ گری نے کہا کہ سابق حکومت نے مسلمانوں کی ترقی کے پروگراموں کا شور تو بہت مچایا لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں کیا ۔ شوکت کہتے ہیں ’میں ممبئی مضافات میں وزیر اعظم پندرہ نکاتی پروگرام کی ضلعی کمیٹی میں تھا لیکن پانچ سال کے عرصہ میں ضلع کلیکٹر نے ایک بھی میٹنگ طلب نہیں کی‘ ۔ اس کا صاف مطلب ہوتا ہے کہ وزیر اعظم پندرہ نکاتی پروگرام کا نفاذ ہوا ہی نہیں ۔
ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن یعنی ’حق تلفی و محرومی‘ سچر اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کے بعد غیر تنظیمی طور پر ایک شخص کی ذاتی محنت کاوش اور لگن سے وجود میں آنے والی مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کو صحیح ڈھنگ سے سمجھانے والی اعداد و شمار پر مبنی ایک شاندار کتاب ہے ۔ مسلمانوں کی مجموعی حالات کو جاننے کیلئے مرکزی حکومت کے قائم کردہ کمیشنوں کے بعد سفارشات کے نفاذ کی صحیح عکاسی کرنے والی کتاب ہے ۔جس میں مصنف نے اپنی ذاتی لگن اور محنت سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ جس سچر کمیشن کا شور ہے اس کے بعد سابق یو پی اے حکومت نے کیا کیا ۔مصنف نے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ منموہن کی یو پی اے حکومت نے معمولی سفارشات کو تو نافذ کرنے کی کوشش کی اور جو زیادہ اہم مسائل تھے اسے نظر انداز کردیا گیا ۔


مصنف نے نہ صرف یہ کہ سابق حکومت کی نظر انداز کردینے والی پالیسی اور موجودہ نریندر مودی کی این ڈی اے حکومت کی مسلمانوں کے تئیں معاندانہ پالیسی کا تذکرہ کیا ہے اور اسے دلائل و قرائن کے ساتھ پیش کیا ہے بلکہ آئندہ کے لائحہ عمل کو بھی پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ تاکہ مسلمانوں کی پسماندگی پر صرف ماتم ہی نہ کیا جائے بلکہ اس کے ادراک کیلئے بھی کوشش کی جاسکے ۔ مصنف نے یہ بات قارئین پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے مسائل کو صحیح تناظر میں پیش کرنے میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں ۔ ویسے ان کے مطابق مصنف نے بھرپور کوشش کی ہے کہ وہ مسلمانوں کی صحیح صورتحال سامنے رکھیں ۔ اس سے قبل کتاب کا اجراء نئی دہلی میں ہو چکا ہے اور آج ممبئی کے انجمن اسلام کی کریمی لائبریری میں ایک تقریب میں اس کا اجراء عمل میں آیا ۔ مصنف سے یہ پوچھے جانے پر کہ کس بات نے آپ کو مذکورہ کتاب تحریر کرنے پر مجبور کیا ؟ ان کا کہنا تھا کہ سسٹم میں رہتے ہوئے ہم نے مسلمانوں کو نظر انداز کئے جانے کو کافی قریب سے دیکھا ہے ، اسی لئے ہم نے جن کمیشنوں اور اس کی سفارشات کا کافی شور ہے اسکے تجزیہ کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش ہے ۔ ان سفارشات کا نفاذ کس حد تک ہوا اور اس کے اثرات کیا ہوئے ۔ انہوں نے قوم کے بااثر طبقہ اور سسٹم میں موجود مسلمانوں سے قوم کی پسماندگی دور کرنے کی مخلصانہ کوشش کی اپیل بھی کی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.